دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریڈ کریسنٹ خیبر پختونخوا کے وسائل کی مبینہ سیاسی و ذاتی استعمال پر سنگین الزامات
No image (خالد خان کے قلم سے)پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) خیبر پختونخوا کے حوالے سے ایسے مسلسل شواہد سامنے آ رہے ہیں جن سے ادارے کے فنڈز، گاڑیوں اور انسانی ہمدردی کے لیے مخصوص وسائل کے ذاتی، سیاسی اور غیر انسانی مقاصد کے لیے استعمال کا انکشاف ہوتا ہے۔ ان الزامات نے نہ صرف سوسائٹی کے غیر جانب دار انسانی ہمدردی کے مشن کو مشکوک بنا دیا ہے بلکہ اس کے وقار اور ساکھ پر بھی سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
حال ہی میں گورنر ہاؤس پشاور میں ایک تقریب منعقد کی گئی جسے بظاہر پاک فوج کے آپریشن "بنیان المرصوص" کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے منعقد کیا گیا، تاہم ذرائع کے مطابق اس تقریب پر کل چھ ملین روپے خرچ کیے گئے۔ اس میں سے ایک ملین روپے نقد پی آر سی ایس خیبر پختونخوا نے فراہم کیے، جبکہ مزید ایک ملین روپے ضم شدہ اضلاع کے برانچ فنڈز سے نکالے گئے، حالانکہ یہ رقم قدرتی آفات، ایمرجنسیز اور متاثرہ افراد کی مدد کے لیے مخصوص تھی۔ انسانی ہمدردی کے نام پر مختص رقوم کا اس طرح تقریبات پر خرچ کیا جانا ادارے کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
مزید برآں، یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ پی آر سی ایس خیبر پختونخوا کے ایمرجنسی فنڈز کا استعمال فَرزند وزیر کے حلقے میں ایک سڑک کی تعمیر کے لیے کیا جا رہا ہے، جو کہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ادارے کے دائرہ اختیار اور مینڈیٹ سے بھی متصادم ہے۔ قدرتی آفات اور ہنگامی صورتحال میں عوامی امداد کے لیے مختص فنڈز کا اس طرح ترقیاتی منصوبے پر استعمال ادارے کی غیر سیاسی حیثیت کو داغ دار کر رہا ہے۔
گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔ پی آر سی ایس کی گاڑی (نمبر BB-7630) جو ڈیرہ اسماعیل خان کے سیکریٹری کے زیرِ استعمال ہے، کو مخدوم زادہ محمد آفتاب حیدر نے ذاتی شکار کے لیے استعمال کیا، جو کہ سوسائٹی کے وسائل کے صریح غلط استعمال کی ایک مثال ہے۔ اسی طرح یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ پی آر سی ایس ڈیرہ اسماعیل خان کی گاڑیاں پشاور میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز (پی پی پی پی) کے ایک احتجاجی مظاہرے کے لیے استعمال کی گئیں، جس سے ادارے کے غیر جانب دارانہ تشخص پر کاری ضرب لگی۔
تشویش ناک بات یہ بھی ہے کہ پی آر سی ایس خیبر پختونخوا کا دفتر سیاسی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ نائب چیئرمین فرزند وزیر نے دفتر کو سیاسی جماعت کے اجلاسوں کا مرکز بنا رکھا ہے جبکہ پی پی پی پی سے وابستہ بورڈ اراکین نے مبینہ طور پر گاڑیوں اور ایندھن کے استعمال کی غیر قانونی منظوری بھی دی ہے۔ ادارے کی انتظامیہ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا یہ عمل نہ صرف پی آر سی ایس کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ اس کی غیر جانبداری پر بھی گہرا سوالیہ نشان ہے۔
مزید الزامات میں بتایا گیا ہے کہ نائب چیئرمین نے پی آر سی ایس کے گودام سے ایمرجنسی خیمے اُٹھوا کر ان افراد میں تقسیم کیے جو کسی بھی قدرتی آفت سے متاثر نہیں تھے۔ یہ امدادی سامان ان متاثرین کے لیے مخصوص ہوتا ہے جو قدرتی آفات کا شکار ہوں۔ خیموں کا اس طرح غیر مستحقین کو تقسیم ہونا جہاں سوسائٹی کے رہنما اصولوں کی خلاف ورزی ہے، وہیں آئندہ ممکنہ سیلابی خطرات کے پیش نظر ہنگامی تیاریوں کے لیے بھی ایک خطرناک خلا پیدا کر چکا ہے۔
ان الزامات کے ساتھ ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی پروگرام آفیسر، فہیم، انجینئر احمد کنڈی کے سیاسی فرنٹ مین کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ دفتر حاضری کم دیتے ہیں لیکن پوری تنخواہ لیتے ہیں، اور ان کا کردار ایک فعال انسانی خدمت کے بجائے سیاسی بھرتی کا تاثر دے رہا ہے۔ پی آر سی ایس خیبر پختونخوا میں عہدوں کا اس طرح سیاسی بنیادوں پر استعمال اس کے انسانی خدمت کے مشن کو کمزور کرنے کا باعث بن رہا ہے۔
ان مسلسل اور باقاعدہ الزامات نے انسانی ہمدردی کے حلقوں، ماہرین اور مبصرین کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ آزادانہ اور غیر جانب دارانہ تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے تاکہ پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کو اس کی اصل غیر سیاسی، شفاف اور انسانی خدمت کے وقار کے ساتھ بحال کیا جا سکے، جو کہ ملک میں قدرتی آفات اور ہنگامی حالات میں لاکھوں متاثرین کے لیے ایک امید کی کرن سمجھی جاتی ہے۔
واپس کریں