
انڈیا کے پاکستان پر حملے میں جو سب سے خطرناک بات نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ عام شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور انڈیا کی حکومت نے اس جنگی جرم کا برملا اعلان کیا ہے، شہریوں کی عمارتوں کو تباہ کیا گیا ہے اور دنیا کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کیے جا رہے ہیں۔ صاف نظر آ رہا ہے کہ یہ سب فلسطین کی صورتحال کا اثر ہے۔ جب اسرائیل نے اسپتالوں، سکولوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں پر حملے کیے، اور پوری دنیا خاموش رہی، تو بھارت کو بھی ہمت ملی کہ وہ یہی کھیل کھیلے۔ اسرائیل مہینوں سے غزہ اور رفح کو ملیامیٹ کر رہا ہے، بچوں، ڈاکٹروں اور امدادی کارکنوں کو قتل کر رہا ہے، لیکن کوئی کچھ نہیں کر رہا۔ اب بھارت وہی کر رہا ہے، کشمیر اور پاکستان میں۔
یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ بین الاقوامی قوانین کو دنیا نے مذاق بنا دیا ہے۔ جب اسرائیل نے یمن کا ایئرپورٹ تباہ کیا اور سب نے نظر انداز کیا، تو بین الاقوامی قانون کی کیا حیثیت رہ گئی ہے؟ اب UAE سوڈان میں بین الاقوامی قانون توڑ رہا ہے، امریکہ یمن میں یہی سب کر رہا ہے، اور بھارت پاکستان میں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ مغربی لیڈر ایک طرف تو یہ سب کچھ سپورٹ کرتے ہیں، اور دوسری طرف بیٹھ کر امن اور انصاف کی باتیں بھی کرتے ہیں۔
یہ فلسطین میں کئے گئے جنگی جرائم کو برداشت کرنے کا نتیجہ ہے۔ اب تمام مغربی اتحادی ایک دوسرے کو مثال بنا کر جنگی جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سب سے خطرناک رویہ یہ ہے کہ میں نے بہت سے پڑھے لکھے اور سوشل میڈیا پر اچھی خاصی فالوونگ رکھنے والے لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ پاکستان کو خوش ہونا چاہئے کہ انڈیا نے دہشتگردی کے ٹھکانوں کو تباہ کیا ہے۔
پاکستان میں کئے گئے حملوں میں سویلئین لوگ شہید ہوئے ہیں ۔ان میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ لوگ اتنے ہی معصوم ہیں جتنے پہلگام میں دہشتگردی کا شکار ہونے والے تھے۔ لیکن فرق یہ ہے کہ پہلگام میں دہشتگردوں نے یہ کام کیا تھا اور پاکستان میں انڈیا کی دہشتگرد ریاست نے یہ حرکت کی ہے۔
پلکی شرما سچ کہتی تھی کہ انڈیا اسرائیل کی playbook سے آئیڈیا لے سکتا ہے۔
واپس کریں