مسلہ کشمیر پر روائتی سیاست قوم پرست بیانیہ اپنانے پر مجبور

( آصف اشرف) پہلگام سانحہ کے بعد بہت ساری" انہونیاں "بھی ہونا شروع ہوگئیں۔ غاصب بھارت کی طرف سے شملہ معاہدہ سے "دستبرداری" تو خاص بات نہیں مگر دارالحکومت مظفرآباد میں آزاد کشمیر کے وزیر اعظم انوار الحق چودھری کی میزبانی میں ساری روائتی سیاسی جماعتوں کی جانب سے معائدہ شملہ کو "منسوخ "کرنے کا "مطالبہ" بہت ہی حیران کن امر ہے سچ یہ ہے کہ یہ "بیانیہ" بہت سارے سوال پیدا کر رہا ہے اس سے پہلے اچانک حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ میں جب پہلگام کے ساتھ" جموں کشمیر" لکھوانے اپنی بات منوائی جو حقیقت میں وحدت کشمیر ماننا تھا تو بہت سارے سوال پیدا ہوئے ۔
۷۰برسوں سے کشمیر کے وقتی قومی ترانے میں جموں کا لفظ شامل نہ کیا آزادی کی جنگ کو وادی تک محدود رکھا گیا پونچھ راجوری ڈوڈہ میں شہادتوں کی لازوال داستان رقم ہوئی مگر نہ آزاد کشمیر کے ترانے میں جموں کا لفظ شامل کیا گیا نہ کہیں حریت کانفرنس اور جہاد کونسل کے پلیٹ فارم پر جموں کو کسی "کہانی"میں رکھا اچانک پہلگام کو جموں کشمیر لکھوا کر حکومت پاکستان نے کڑوے سچ کو مان کر اشارہ دیا کہ اگلے مرحلہ پر منقسم ریاست کو متحدہ آزاد ملک مان لیا جائے گا شملہ معاہدہ جب ہوا تب حکومت پاکستان کی مجبوری تھی اپنے فوجی چھڑانے اور حل نہ تھا مگر تلخ سچ یہ بھی ہے کہ شملہ معائدہ کی صورت سیز فائر لائن کنٹرول لائن بن گئی تھی تب ہی تو آزاد رجمنٹ کی جگہ پاک فوج سیز فائر لائن پر رکھی گئی پاک فوج پابند ہے کہ وہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کی طرف پیش قدمی نہ کرنے پابند ہے ۔
اب برسوں سے سے کشمیری قوم پرستوں کا موقف حکومت پاکستان سے "مانگ"کرکے کشمیر کی روائتی سیاسی پارٹیوں نے مان لیا وزیراعظم آزاد کشمیر اور مسلم کانفرنس کے سربراہ عتیق خان ن لیگ کے شاہ غلام قادر فاروق حیدر تحریک انصاف کے عبدالقیوم نیازی کی طرف سے معائدہ شملہ کی منسوخی تو زیادہ حیران کن نہیں مگر شملہ معاہدہ کے روح رواں بھٹو کی پارٹی کے زعماء چودھری لطیف اکبر چودھری یاسین یعقوب خان اور معائدہ کراچی کے ترجمان حسن ابراہیم کی طرف سے اسمبلی میں براجمان ہوکر شملہ معائدہ کی منسوخی بڑی "حیران کن" ہے یہ ویسے نہیں ہوا کہیں سے ملے "حکم"کی "تعمیل "ہوئی تو زہن اور بھی کچھ سوچے ہے کل تک تو یہ معائدہ شملہ کی وکالت میں بہت نمایاں تھے یہ کشمیری قوم پرستوں کو بھارتی ایجنٹ قرار دیتے تھے آج اچانک کیا ہوا ؟جو الحاق پاکستان کے دعوے دار اس کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں کیا یہ اظہار نہیں کہ قوم پرست کشمیریوں کا بیانیہ وقت کی" آواز" تھا میں ببانگ دہل لکھ رہا ہوں کہ اگلے مرحلہ پر روائتی سیاسی جماعتوں نے ایک اور نیاء "موقف "اختیار کرنا ہے یہ الحاقی مطالبہ کریں گے کہ معائدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر منسوخ کر کے آزاد حکومت کو نمائندہ انقلابی حکومت بنایا جائے۔
یہ بھی اسی طرح حیران کن طور ہوگا جس طرح بجلی بلز سے ٹیکس ختم ہوئے جس طرح الحاقی سارے باہم مل کر شملہ معاہدہ منسوخ کرنے کی قرار داد لائے برسوں سے جو جنگ آزادی پسند لڑ رہے تھے جس کی خاطر مقبول بٹ پھانسی چڑھے عارف شاہد سردار لہو میں نہلا دئیے گئے جس سوچ کو اپنانے قوم پرست غدار ایجنٹ اور ہر طنز و گالی سے نوازے گئے وہ نظریہ اب سرخرو ہونے جا رہا ہے اسلام آباد کو بھی اس کا ادراک ہو چکا مگر اس نظریہ کی نمائندگی کرنے آج امان للہ خان جیسا زیرک کوئی نہیں سو مہرے پھر آگے کیے جا رہے ہیں اور برسوں جہد مسلسل کرنے والے "خاموش"تماشائی بنے ہیں پہلگام سانحہ کے بعد گنگا ہائی جیکنگ کو بھارتی سازش قرار دینے سے لیکر شادی شدہ کشمیری خواتین کو پاکستانی قرار دے کر واپس بھیجنے تک پہلگام سے اسلام آباد تک سارے واقعات پر قوم پرستوں کو چپ سادھے دیکھ کر روائتی سیاست کاروں کو بہترین موقع ملا کہ وہ موقع پرستی کر سکیں۔
اب یہ آلہ کار ی وہ خوب کیے جا رہے ہیں کہ الحاقی ہو کر بھی شملہ معائدہ کی منسوخی کا مطالبہ کر رہے ہیں کوئی ہو تو پوچھے الحاقیو کس سے مطالبہ کر رہے ہو ؟ جن سے یہ مطالبہ کر رہے ہو وہی تمارے آ قا ہیں ۔۔۔۔حرف آخر وقت ثابت کر گیا کہ مقبول بٹ کی جدوجہد حق پر مبنی تھی اور آخر مقبول بٹ شہید کا "نظریہ"ہی مسلہ کشمیر کا "حل"اور برصغیر میں امن کا ضامن بنے گا۔
واپس کریں