دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان بھارت جنگ کے دھانے پر کیوں ؟ آئیے ، خفیہ ہاتھ تلاش کرتے ہیں
No image ( اختر اورکزئی )برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کشیدگی، جنگوں اور تزویراتی کھچاؤ سے بھری ہوئی ہے، تاہم حالیہ عالمی منظرنامے میں اس کشیدگی کو ایک نئے زاویے سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس زاویے کے مطابق پاک بھارت جنگ یا کشیدگی نہ صرف علاقائی سیاست کو متاثر کرتی ہے، بلکہ عالمی طاقتوں کے مفادات، خصوصاً امریکہ کے، اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ امریکہ، جو چین کے ابھرتے ہوئے معاشی اثر و رسوخ کو محدود کرنا چاہتا ہے، ممکنہ طور پر ایسی کسی صورتحال کو اپنے مفاد میں سمجھتا ہے جو سی پیک جیسے منصوبوں کو متاثر کرے۔
چین نے 2013ء میں "بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو" (BRI) کا آغاز کیا تاکہ یورپ، ایشیا اور افریقہ کے ساتھ تجارتی راہیں مضبوط کی جائیں۔ اس منصوبے کا اہم ترین جزو چین-پاکستان اکنامک کاریڈور (CPEC) ہے، جس کے تحت چین کو گوادر بندرگاہ تک براہ راست رسائی حاصل ہو جاتی ہے۔ یہ راستہ چین کے مغربی علاقوں سے خلیج تک تیل، گیس اور دیگر تجارت کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے (Small, 2015)۔
امریکہ BRI کو چین کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کا ذریعہ سمجھتا ہے اور اس کے مختلف منصوبوں کی مخالفت کرتا آیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی CPEC پر اعتراضات کیے ہیں کہ یہ منصوبہ متنازعہ علاقوں (جیسے گلگت بلتستان) سے گزرتا ہے (U.S. State Department, 2018)۔ درحقیقت، امریکہ کو خطرہ ہے کہ CPEC جیسے منصوبے چین کو مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ تک براہ راست رسائی دے دیں گے، جس سے عالمی طاقتوں کے توازن میں بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔
اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ چھڑتی ہے یا شدید کشیدگی پیدا ہوتی ہے، تو CPEC جیسے منصوبے براہ راست متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ:
سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہوتا ہے ,راہداری کے اہم علاقے (بلوچستان، گلگت بلتستان) غیر محفوظ ہو جاتے ہیں.
سیکیورٹی اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے، جو ترقیاتی بجٹ پر اثر ڈالتا ہے۔
ایسے حالات میں چین کا اعتماد متزلزل ہوتا ہے، اور وہ منصوبوں کی رفتار سست کر سکتا ہے یا نئی سرمایہ کاری سے گریز کر سکتا ہے۔
امریکہ اور بھارت کے تعلقات حالیہ دہائی میں گہرے ہوئے ہیں، خصوصاً دفاعی معاہدات جیسے:
LEMOA (2016): لاجسٹک تبادلے کا معاہدہ؛
COMCASA (2018): مواصلاتی ہم آہنگی؛
BECA (2020): جغرافیائی معلومات کا اشتراک۔
یہ معاہدات امریکہ کو بھارت میں اپنی فوجی موجودگی کو مستحکم بنانے میں مدد دیتے ہیں، اور بھارت کو چین کے خلاف دفاعی طور پر تیار کرتے ہیں (Pant, 2020)۔ یہی شراکت داری پاکستان پر دباؤ ڈالنے، اور بالواسطہ طور پر CPEC کو متاثر کرنے کے لیے استعمال ہو سکتی ہے۔
سو پاک بھارت جنگ یا کشیدگی نہ صرف علاقائی امن کے لیے خطرناک ہے، بلکہ یہ عالمی طاقتوں کے مفادات سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ امریکہ، جو چین کو محدود کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، اکہ دفعہ پھر پاکستان اور بھارت کو استعمال کرنے کے موڈ میں ہے ۔ اور یہ دونوں ممالک استعمال ہونے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔
زندگی مزید مشکل ہوگی ۔۔۔۔۔۔ تباہی ہوگی تو دونوں طرف عوام کی ہوگی ۔
واپس کریں