جو لہو اس ریاست کی بقا کے لئے بہا وہ اپنا حساب کس سے مانگے؟
طاہر سواتی ۔ کل رات کو سری نگر ہائی وے پر ریجنرز کھڑے تھے۔گنڈا پور ۲۶ نمبر چونگی سے آگے بڑھنے کے لئے تیار نہیں تھے لیکن پورنی لشکر کو لیکر آگے بڑھی۔ اور حکم دیا کہ راستے میں ہر رکاوٹ کو روندا جائے ۔ یوں لشکر کے میسرہ میں بڑی گاڑیاں ریجنرز اہلکاروں کو کچلتے ہوئے آگے بڑھیں ۔ تادم تحریر چار ریجنرز اور دو پولیس اہلکاروں کی شہادت ہوچکی ہے اور سو کے قریب زخمی ہیں ۔
قانونُ کے مطابق اس قتل عام کے پہلے مجرم حکم دینے والے گنڈا پور اور پنکی اور اس کے بعد علم درآمد کرنے والے انتشاری ہیں ۔ بھٹو کو قتل کے جس کیس میں پھانسی ہوئی تھی اس کا براہ راست الزمُ اس پر نہیں تھا
بلکہ جواز صرف یہ تھا کہ یہ قتل بھٹو کے حکم پر ہوا ہے۔
اب سوال یہ ہے۔
کہ پورنی کس کے مرضی سے رہا ہوئی؟
اب یہ دلیل نہ دی جائے کہ عدالتوں نے سہولت کاری کی ہے۔ آگر کمپنی کی مرضی نہ ہو تو جیل کے دروازے پر پولیس نئے چار ایف آئی آر لیکر کھڑی ہوتی ہے۔
چلیں رہا ہو گئی تو اسے بنی گالا یا زمان پارک کی بجائے کس نے پشاور میں گنڈاپور کے سر پر سوار کیا ؟
پھر گنڈا پور کی رضامندی کے بغیر کس نے اسے ریلی کی قیادت سونپ دی ؟
یاد رہے روانگی کے وقت اس کی گنڈاپور کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی تھئ۔
پورنی نے کس کے حکم پر کارکنوں کو گنڈا پور کے پیچھے لگایا اور اسے واش روم جانے سے منع کیا ؟
کل شام کو جب نیازی سمیت پی ٹی آئی کی ساری قیادت پشاور موڑ یا کسی اور مقام پرُ دھرنے کے لئے راضی تھی تو کس کے اشارے پر پورنی نے وہ آپشن ویٹوُکیا؟
پھرُ نیازی سے ایک اورُ ملاقات کا اہتمام کروایا گیا اور ایک ویڈیو ریکارڈ کروائی گئی لیکن کس کے حکم پرُ یہ اعلان ہوا کہ کوئی ویڈیو نہیں پروگرام اسی طرح جاری رہے گا؟
اور جب گنڈا پور ۲۶ نمبر چونگی سے آگے جانے کے لئے تیار نہیں تھا تو کس طاقت کے اشارے پر پورنی آگے بڑھی ؟
ن لیگ نے تمام تحفظات کے باوجود حکومت سنبھالی ،معیشت کا قبلہ درست کیا ۔پنجاب میں کارکردگی دکھائی۔ آپ نے کہا عدالتیں سہولت کاری کررہی ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے کالے بھونڈوں کا وہ ڈنک بھی نکال دیا،وزرات داخلہ جیسی اہم وزرات بھی آپ کے پاس ہے ۔ ایک غیر سیاسی اناڑی عورت پورے ملک کو آگ اور خون میں نہلا رہی ہے۔ آپ کا پورا محکمہ جنرل فیض کی لیگسی لیکر چل رہا ہے۔ اور آپ میں ہمت نہیں کہ ان کے خلاف ایکشن لے سکیں ۔ اس لئے کہ آپ اپنے محکمے میں وائٹ ہاؤس کے سہولت کار جرنیل ساتھیوں کے دباؤ سے مجبور ہیں ۔
ورنہُ یہی اسلام آباد ہے اس ملک کے کسی اور جماعت کو ایک گھنٹے کے لئے بھی احتجاج کی اجازت نہیں ۔
اگر آپ ۹ مئی کے مجرمان کی پشت پناہی نہ کرتے تو آج کسی کو رینجرز پرُ گاڑی چڑھانے کی ہمت کبھی نہ ہوتی ۔
اب کیا ہوگا؟
کچھ بھی نہیں ، میں اور آپ اپنا خون جلاتے رہیں گے ۔
انُ بلوائیوں اورُ ان کو لانے والوں کو باعزت طور پر جانے دیا جائے گا۔
کل ایپکس کمیٹی میں پھر گنڈا پور اور محسن نقوی ایک دوسرے کے پہلو میں بیٹھے گپ شپ لگا رہے ہوں گے۔
لیکن جو لہو اس ریاست کی بقا کے لئے بہا وہ اپنا حساب کس سے مانگے؟
واپس کریں