دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
دریافت سے دولت تک، وقت کی حقیقت۔فرحت علی
No image دہائیوں تک پاکستان کے معدنی وسائل سائنسی و ارضیاتی رپورٹس تک محدود رہے اور عالمی تجارت کا حصہ نہ بن سکے۔ تاہم اب، امریکا کی ایک کمپنی کو افزودہ معدنیات کی پہلی تجارتی ترسیل اور رواں سال 500 ملین ڈالر مالیت کے ایک تزویراتی معاہدے پر دستخط کے ساتھ، پاکستان باضابطہ طور پر اہم معدنیات کے بین الاقوامی میدان میں داخل ہو چکا ہے۔
عالمی سطح پر نایاب معدنیات کا شعبہ اب محض کان کنی تک محدود نہیں رہا؛ یہ ٹیکنالوجی، پراسیسنگ اور جغرافیائی سیاست کا امتزاج بن چکا ہے۔ فی الحال چین عالمی ریفائننگ کی استعداد کا 80 فیصد سے زیادہ حصہ کنٹرول کرتا ہے۔ اس غلبے نے امریکا، جاپان، جنوبی کوریا اور یورپی یونین کو سپلائی چینز میں تنوع لانے اور متبادل ذرائع کی تلاش پر مجبور کر دیا ہے، اور پاکستان فطری طور پر اس نئی تزویراتی حکمتِ عملی میں ایک ممکنہ شراکت دار کے طور پر ابھر رہا ہے۔
معدنی دولت سے متعلق سب سے بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ اسے جلدی نقد بنایا جا سکتا ہے۔ عالمی سطح پر تلاش سے لے کر مکمل پیداوار تک کا سفر عموماً سات سے بیس سال تک کا ہوتا ہے۔ کان کنی کے لیے سڑکیں، بجلی، پانی اور بندرگاہوں کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ نایاب معدنیات کے لیے پیچیدہ علیحدگی کے پلانٹس درکار ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ خوش بین اندازے بھی یہی بتاتے ہیں کہ اگر سرمایہ کاری میں تسلسل، پالیسی میں یکسانیت، بہتر حکمرانی، سیاسی اتفاقِ رائے، استحکام اور سب سے بڑھ کر افرادی و مادی سلامتی یقینی بنائی جائے، تو پاکستان کو پانچ سے دس سال میں نمایاں آمدن حاصل ہو سکتی ہے۔ یہ تمام عوامل نہایت دشوار اور چیلنجنگ ہیں۔
واپس کریں