دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
10 دسمبر۔ انسانی حقوق کا عالمی دن اور مقبوضہ کشمیر میں بدترین پامالیاں
نجیب الغفور خان
نجیب الغفور خان
مقبوضہ کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں انسان اپنے حقوق کے بغیر زندہ ہیں۔انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میں درج 30 بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں موجود نہیں ہے۔ قابض بھارتی فورسز نے جنوری 1989ء سے اب تک 96,480 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔
انسانی حقوق کا عالمی دن اقوام متحدہ کی طرف سے ہر سال 10 دسمبر کو عالمی سطح پر انسانی وقار برقرار رکھنے اور لوگوں میں انسانوں کے حقوق کے حوالہ سے شعور اجاگر کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد انسانوں کے حقوق کو بلا تفریق رنگ و نسل، مذہب اور زبان تسلیم کرنا، انسانی حقوق کی پامالی کی روک تھام، عوام میں ذمہ داری کا احساس پیدا کرنا اور خصوصاً خواتین اور بچوں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 10 دسمبر 1948ء کو اپنی قرار داد 317 میں انسانی حقوق کے عالمی ڈکلیئریشن کی منظوری دی تھی۔ اقوام متحدہ نے اس دن کو انسانی حقوق کے دن کے طور پر منانے کا پہلی بار اہتمام 1950ء میں تمام ممبر اور دلچسپی رکھنے والے ممالک کو مدعو کر کے کیا۔ عالمی ادارے کی طرف سے انسانی حقوق کو یوں بیان کیا گیا ہے: "تمام افراد اور اقوام کے لیے ایک جیسا معیار قائم کیا جائے"۔ اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا چارٹر ایک ابتدائیہ اور تیس آرٹیکلز پر مشتمل ہے، جس میں آزادی اظہار، کسی جگہ جمع ہونے، آمد ورفت اور مذہبی آزادی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر سیمینارز، کانفرنسز اور پروگرامات کا اہتمام کر کے اس دن کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے، تاکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے کسی بھی جگہ ہونے والی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔
آج جب دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے تو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی مسلسل دھجیاں اڑا رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جہاں ہندوستانی قابض فورسز کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں نہ تو کسی ادارے کو نظر آرہی ہیں اور نہ ہی کسی انسانی حقوق کی تنظیم نے اس کا بھرپور طریقے سے نوٹس لیا ہے۔ بھارتی قابض فورسز گزشتہ 78 برسوں سے مقبوضہ علاقے میں عالمی اعلامیے کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں بلا لحاظ عمر و جنس کشمیریوں کو بے رحمانہ طریقے سے قتل و گرفتار کر رہی ہیں، جبکہ انہیں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ 5 اگست 2019ء کو مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے بعد انسانی حقوق کی پامالیوں میں مزید شدت آئی، جس کے بعد مقبوضہ وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوئی۔ وادی میں خوف کے سائے آج بھی برقرار ہیں اور قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ وادی میں حالات تاحال کشیدہ ہیں، مگر پھر بھی مودی سرکار کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے میں ناکام ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کو اُن کا بنیادی اور پیدائشی حق مانگنے کی پاداش میں بھارتی قابض فورسز کی طرف سے ظلم و جبر اور بدترین خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ معصوم کشمیریوں پر ظلم و بربریت کا ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ 10 لاکھ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہندوستانی فورسز معصوم کشمیریوں کا جینا دو بھر کیے ہوئے ہے۔ بچے، بوڑھے، جوان، مرد و خواتین غرض کوئی بھی بھارتی جارحیت سے نہیں بچ سکا۔ بچوں پر ایسے بہیمانہ تشدد کیے گئے کہ اس کے تصور سے بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ 18 ماہ کی حبہ نثار کو پیلٹ گنز کا نشانہ بنا کر زخمی کیا گیا۔ اس نومولود بچی پر نہ تو عالمی ضمیر جاگا اور نہ ہی انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں حرکت میں آئیں۔
کالے قوانین کے تحت کشمیری نوجوانوں کو اغواء کر کے جعلی مقابلوں میں شہید کر دیا جاتا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے بنائے جانے والے کالے قوانین اور پالیسیاں غیر انسانی ہیں۔ یہی وہ کالے قوانین ہیں جو معصوم اور نہتے کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم، ماورائے عدالت قتل، اغواء اور عصمت دری جیسے گھناؤنے جرائم کے لیے بھارت کو جواز مہیا کرتے ہیں۔ بے گناہ کشمیریوں پر بھارت کے جرائم پر کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ ایک طویل خاموشی کے بعد ایک خوش آئند قدم تھا۔ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں اور دیگر اقلیتوں پر انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اب اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کو چاہیے کہ وہ اپنی اگلی رپورٹ جاری کرے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی یہی مطالبہ دہرایا تھا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حق خودارادیت دیا جائے۔ مگر عالمی برادری اور اقوام متحدہ اس رپورٹ پر عمل کروانے اور بھارت کو انسانی حقوق کی پامالیاں رکوانے میں مکمل ناکام رہے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ نومبر میں ایک خاتون سمیت چار کشمیریوں کو شہید کیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان میں سے دو افراد کودوران حراست یا جعلی مقابلوں میں شہید کیاگیا۔ ان شہادتوں کے نتیجے میں ایک خاتون بیوہ اوردو بچے یتیم بھی ہوگئے۔ بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران 2819 کشمیریوں کو گرفتار کیا۔ فوجیوں نے تین مکانات کو بھی تباہ کردیا۔ واضح رہے بھارتی فوجی 1989ء سے اب تک 96,480 کشمیریوں کو شہید کرچکے ہیں جن میں سے 7,408 دوران حراست یا جعلی مقابلوں میں شہید کئے گئے۔ شہادتوں کے باعث 22,991 خواتین بیوہ اور 1,08,007 بچے یتیم ہوچکے ہیں۔ فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 1,79,755 شہریوں کو گرفتار کیا جبکہ 11,269 خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ فوجیوں نے 1,10,562 رہائشی مکانات اور عمارتوں کو بھی تباہ کیا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر سے 40 لاکھ سے زائد کشمیری آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا کے دیگر حصوں میں ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989ء سے اب تک 96,480 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا۔ جن میں سے 7,480 کو دوران حراست وحشیانہ تشدد اور جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا۔ بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 1,79,755 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 1,10,565 مکانات اور دیگر عمارتیں تباہ کیں۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں اس عرصے کے دوران 22,981 خواتین بیوہ جبکہ 1,08,007 بچے یتیم ہوئے۔ بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989ء سے اب تک 11,269 خواتین کی آبرو ریزی کی۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں کی اصل تعداد 15 لاکھ سے زائد ہے، جن کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔ بھارتی فوج کے اہلکاروں کی تعداد 7,50,000، پیرا ملٹری اہلکاروں کی تعداد 5,35,000، پولیس اہلکاروں کی تعداد 1,30,000، اسپیشل پولیس آفیسرز کی تعداد 35,000، ولیج ڈیفنس کمیٹیوں کے اہلکاروں کی تعداد 50,000 ہے جبکہ مجموعی طور پر یہ تعداد 15,01,000 بنتی ہے۔ (یعنی جہاں 4 افراد پر ایک فوجی تعینات ہے)۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بہیمانہ مظالم میں بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی ملوث ہے، جب کہ جینوسائیڈ واچ پہلے ہی دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی مہم سے خبردار کر چکی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق فروری 2023ء میں بھارت نے مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریتی علاقوں کو مسمار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کو بھارت کی جارحیت کے باعث بے شمار نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے دہشت گردی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوتواء کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ مگر پھر بھی بھارتی مظالم کشمیریوں کے عزم کو توڑ نہیں سکے۔
انسانی حقوق کا عالمی دن منانے والے ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارت کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور دنیا کو مجبور کریں کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی منظم نسل کشی اور قتل عام جاری ہے اور بھارت کے 5 اگست کے تمام اقدامات غیر قانونی اور غاصبانہ ہیں۔ نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنز کے استعمال، گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر، اقوام متحدہ کے تحت کمیشن آف انکوائری تشکیل دے کر بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی تحقیقات کروائی جائیں۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا دباؤ بڑھائیں اور اپنا حقیقی کردار ادا کریں۔
مقبو ضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی خاموشی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بے گناہ کشمیریوں کی شہادت اور مسلسل پامالیوں پر عالمی برادری کی خاموشی انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ ظلم و جبر سے جموں کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کو دبا یا نہیں جا سکتا۔ کشمیری عوام نے اپنے خون سے تحریک آزادی کو نئی جلا بخشی ہے۔ عالمی انسانی حقوق کے دعویداروں کو جانے کیوں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں نظر نہیں آتیں، جہاں 4 افراد پر ایک فوجی تعینات ہے۔ مختلف کالے قوانین کے ذریعے کشمیریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، حالانکہ کشمیریوں کا موقف واضح اور دو ٹوک ہے۔ جس کا وہ مطالبہ کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیر کو متنازعہ قرار دیا جا چکا ہے۔ مگر بھارت عالمی برادری کی سرپرستی میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی ایک تاریخ ہے، جس کے لیے انہوں نے اپنی جوانیاں قربان کیں۔ اب کشمیریوں کی چوتھی نسل قربان ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اپنی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو سنگین قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ کشمیری گذشتہ کئی دہائیوں سے بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔ اب عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ 10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کشمیریوں کے لیے اپنی آواز بلند کریں اور بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی پامالیوں کا نوٹس لیتے ہوئے کشمیریوں کے حق خودارادیت دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
واپس کریں