
بھارت کی آبی جارحیت کے سدِ باب، سیلاب اور طوفانی بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں کے لیے تو ہم پیشگی اقدامات کیوں نہیں کرتے؟۔ پوری بین الاقوامی برادری اسی بات پر حیران ہے کہ کئی دہائیوں سے اس صورتحال کا سامنا کرنے کے باوجود ہم ایسے اقدامات کیوں نہیں کر رہے ہیں جو ہمارے جانی و مالی نقصانات میں کمی کا باعث بنیں۔
پاکستان میں سیلاب بار بار آنے والی قدرتی آفت ہے، جو خاص طور پر مون سون کے موسم (جولائی سے ستمبر) اور گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث آتی ہے۔ ذیل میں پاکستان کی تاریخ میں چند اہم سیلابوں کا ذکر ہے، ملاحظہ فرمائیں
پاکستان بننے کے بعد دریائے سندھ میں 1956 میں ایک بڑا سیلاب آیا۔ اس کے علاوہ 1950کی دہائی میں دیگر سیلابوں نے بھی نقصان کیا، جن سے مجموعی طور پر ہزاروں افراد متاثر ہوئے۔
مون سون کی شدید بارشوں کے باعث 1973 سیلاب آیا، جس نے زرعی اراضی اور دیہاتوں کو نقصان پہنچایا۔ یہ سیلاب خاص طور پر پنجاب اور سندھ میں تباہ کن تھا۔
دریائے سندھ میں 1976 ایک اور سیلاب آیا، جس نے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا، لیکن اس کا دائرہ کار 1973ء کے مقابلے میں کم تھا۔
مون سون بارشوں کی وجہ سے 1986 سیلاب آیا، جو خاص طور پر خیبر پختونخوا اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں اثر انداز ہوا۔
پنجاب میں 1988 شدید سیلاب آیا، جسے صوبے کی تاریخ کے بدترین سیلابوں میں سے ایک قرار دیا گیا۔ اس نے زرعی زمینوں اور دیہاتوں کو بہت نقصان پہنچایا۔ 7 ستمبر 1992ء کو شروع ہونے والا سیلاب، جو پانچ دن تک جاری رہا، شمالی علاقوں میں تباہ کن تھا۔ اس سے 2,000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، 12,672 دیہات تباہ ہوئے، اور 33 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ لینڈ سلائیڈنگ نے بھی نقصان کو بڑھایا۔
دریائے سندھ میں 1995 غیر معمولی پانی کی سطح کی وجہ سے سیلاب آیا، جس نے پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں کو متاثر کیا۔
مون سون بارشوں نے2003 صوبہ سندھ اور کراچی کو شدید متاثر کیا۔ کراچی میں 284.5 ملی میٹر بارش نے شہر کو نالوں میں تبدیل کر دیا۔
پاکستان کی تاریخ کا ایک بدترین سیلاب، جسے ''سپر فلڈ'' کہا گیا۔ 2010اس نے خیبر پختونخوا سے شروع ہو کر سندھ تک تباہی مچائی۔ تقریباً 2,000 افراد ہلاک ہوئے، 1.6 لاکھ مویشی تلف ہوئے، اور 1.1 کروڑ لوگ متاثر ہوئے۔ معاشی نقصان 19 ارب ڈالر سے زائد تھا۔2012 مون سون بارشوں کے باعث سیلاب آیا، جس سے 369 افراد ہلاک اور 30 لاکھ متاثر ہوئے۔ صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں 10.6 لاکھ افراد نے نقصان اٹھایا۔
پاکستان کی تاریخ کا ایک اور بدترین سیلاب، جو2022 جون سے اکتوبر تک جاری رہا۔ مون سون کی غیر معمولی بارشوں (سندھ میں 784% اور بلوچستان میں 500% زیادہ) اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے 1,739 افراد ہلاک، 12,867 زخمی، اور 33 ملین متاثر ہوئے۔ معاشی نقصان 30 ارب ڈالر سے زائد تھا۔2025 مون سون کی شدید بارشوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ، اور بلوچستان متاثر ہوئے۔ پنجاب میں 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے، 849 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں، اور 2,038 دیہات زیر آب آئے۔ وادی سوات خاص طور پر متاثر ہوئی۔
پاکستان میں ہر سال مون سون کے موسم میں چھوٹے بڑے سیلاب آتے ہیں۔ تاہم، مذکورہ بالا واقعات زیادہ نمایاں اور تباہ کن تھے اور ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی، جنگلات کی کٹائی، ناقص نکاسی آب کا نظام، اور دریاؤں پر تجاوزات نے سیلابوں کی شدت کو بڑھایا ہے اور نہ جانے یہ تباہی کا یہ سلسلہ کب اور کہاں جا کر رکے گا۔
واپس کریں