
کیا 25 کروڑ عوام اور قدرتی اور قیمتی وسائل سے مالا مال پاکستان کو جان بوجھ کر محکوم بھکاری بنایا گیا ہے؟ صاف طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے کہ بائی ڈیزائن اس ملک کو بلخصوص معاشی اعتبار سے کمزور کیا گیا ہے اور کیا جا رہا ہے۔ملکی معیشت تباہ کرنے کے بعد اب حالت یہ ہو گئی ہے کہ بین الا قوامی اسٹیبلشمنٹ سے آئی ایم ایف پیکیج لینے کے لیے اپنے دو صوبوں کو غیر مستحکم دکھانا پڑتا ہے اور اب اس قوم کو زرعی زمینوں اور معد نیات کے نئے نئے خواب دکھائے جا رہے ہیں۔ پاکستان کو جان بوجھ کر محکوم اور بھکاری کیسے بنایا جا رہا ہے، اس کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں۔
پاکستان کی غیر رجسٹرڈ معیشت اس کی رجسٹرڈ معیشت 340ڈالر بلین سے 164% بڑی یعنی 457 بلین ڈالر ہے۔2023-2024 میں، ایف بی آر نے تقریباً 16 بلین ڈالر کا انکم ٹیکس جمع کیا۔ اگر غیر رجسٹرڈ معیشت کو دستاویزی شکل دی جاتی تو سالانہ کتنا ٹیکس جمع کیا جا سکتا تھا؟ ایف بی آر کی تنظیم نو کی اجازت کون نہیں دیتا؟
غیر قانونی تجارت سے خزانے کو ہر سال 700 ارب روپے کا بھاری نقصان ہوتا ہے۔بین الاقوامی اداروں کے لیے پراکسی جنگوں نے گزشتہ 50 سالوں میں پاکستان کی معاشی صورتحال کو نمایاں طور پر خراب کیاہے جس کا نتیجہ ہم بھگت رہے ہیں۔
ماضی قریب میں ملا ملٹری اتحاد کی بدولت عسکریت پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی کا جنم ہوا،جس نے پاکستان کی معیشت اور پورے معاشرے کو ادھیڑ اور بگاڑ کر رکھ دیا اور با صلاحیت نوجوانوں کی ذہنی نشوونما کو روک دیا۔ اس کے علاوہ، فیصلہ سازوں کی پالیسیوں نے بلوچستان کو مسلسل پسماندہ رکھا، جس سے بلوچ علیحدگی پسندوں میں شامل ہونے پر مجبور ہوئے،جس باعث قیمتی معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان ہمیشہ سے غیر مستحکم رہا ہے۔
جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے گٹھ جوڑ نے پاکستان میں زمینی اصلاحات کی اجازت نہیں دی،جس کا نتیجہ آج زراعت اور معیشت کی زبوں حالی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔
وقت کے ساتھ تعلیم کا معیار گرتا گیا ہے، حکومتوں کی جانب سے سائنس اور ٹیکنالوجی اور فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں اس و قت دنیا کے 146 ممالک کی تعلیم کے اعتبار سے درجہ بندی میں پاکستان نیچے کی جانب 130 ویں درجہ پر ہے۔ یعنی 129 ممالک کا تعلیمی نظام پاکستان سے بہتر حالات میں ہے۔ اشرافیہ تعلیم یافتہ پاکستان سے خوفزدہ ہے اورسوچے سمجھے منصوبے کے تحت عوام کو ناخواندہ رکھا جاتا ہے کیونکہ تعلیم دیں گے تو شعور آے گا، شعور آے گا تو قوم اپنے حقوق مانگے گی اور قوم حقوق مانگے گی تو اشرافیہ کی جھوٹ،فراڈ اور دھوکہ دہی کی سیاست بازی ہمیشہ کے لیئے دفن ہو جائے گی اور اقتدار پر اشرافیہ کے ڈاکے کیسے پڑیں گے؟
آبادی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی مستقبل کی منصوبہ بندی اور کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی جس کا نتیجہ آج 45 فیصد آبادی کی غربت کی لکیر سے نیچے اور بے روزگاری کی صورت میں ایک ازدھا ہمارے سامنے کھڑا ہے۔
قومی سلامتی اور کشمیر کے نام پر تین نسلوں کے وسائل ہڑپ کر لیے گئے اور اسٹیبلشمنٹ نے اپنے آپ کو اس بدقسمت قوم کے واحد نجات دہندہ کے طور پر پیش کیا نتیجے میں معیشت کمزور اور جمہوریت و سویلین ادارے کمزور ہوتے چلے گئے۔
نوآبادیاتی نظام نے پہلے تعلیمی نظام اور صنعتی ترقی کو کمزور کیا، جس سے پاکستان جیسے ممالک ترقی کے معاملے میں پیچھے رہے ہیں۔ غیر ملکی سودی قرضوں کے جال،غیر منصفانہ تجارت،ملٹی نیشنل کمپنیوں کا استحصال،سیاست یا جمہوریت میں بار بار کی مداخلت،وسائل کی لوٹ مار اور بدعنوانی اور کمزور گورننس کی اندر خانے حوصلہ افزائی کی گئی، جس باعث پاکستان کو ”آذادی“کے بعد سے اب تک دنیا میں ایک محکوم اور بھکاری ملک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
واپس کریں