آزاد کشمیر میں ایف سی کے چھ سو اہل کاروں کی تعیناتی کی منظوری
راولاکوٹ (آصف اشرف) آزاد کشمیر میں ایف سی کے چھ سو اہل کاروں کی تعیناتی کی منظوری لے لی گئی دو روز میں یہ چھ سو اہل کار کشمیر پہنچیں گئے یہ اضافی نفری وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق چودھری کے اس دعوے کے کچھ گھنٹوں بعد لی گئی جس میں انہوں نے کشمیر میں مقامی پولیس کو ہی امن وامان کے لیے زمہ دار جتلایا تھا۔
گزشتہ روز جہاں ایک طرف قوم پرستوں کے ساتھ ایکشن کمیٹی نے کشمیر میں ان فورسز کی آمد کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور شٹر ڈاؤن کیا وہاں سابق صدر ریاست یعقوب خان سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری یاسین حسن ابراہیم ن لیگ کے سیکرٹری جنرل طارق فاروق اور جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر مشتاق نے بھی پی سی اور ایف سی کی آمد کی مخالفت کی تھی مگر اس کے باوجود پی سی کے بعد ایف سی بھی بلوا لیا گئی اس سے قبل عوامی مزاحمت کو دیکھتے بڑا یوٹرن لیکر آزاد کشمیر میں لائی پنجاب کانسٹبلری PCکی شہروں اور عوامی مقامات پر تعیناتی نہ کرنے کا فیصلہ ہوا ۔
اعلی سطح پر یہ فیصلہ کشمیری قوم کے سخت ردعمل میں کیا گیا اور طے یہ ہوا کہ صرف نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی حدود میں چینی تعمیراتی کمپنی کے چینی عملے کی غیر ریاستی فورس حفاظت کرے گی اس جگہ تعینات آزاد کشمیر پولیس کو گیارہ مئی کی کال کے باعث کشمیر کے دیگر علاقوں میں تعینات کیا جائے گا اعلی سطح پر یہ اتفاق رائے پایا گیا کہ پی سی کی شہروں میں تعیناتی اور مظاہرین کو روکنے معاونت لینے پر خودمختار کشمیر کے حامی سیاسی فائدہ اٹھانے کامیاب ہوں گے اور اس کے ساتھ بھارت عالمی سطح پر پروپیگینڈہ کرے گا لہذا کسی بھی عوامی مقام حتی کہ مظاہرین کے راستہ میں بھی پی سی نہ لگائی جائے۔
واضع رہے کہ کشمیر میں ماضی میں 1955میں پی سی راولاکوٹ سمیت پونچھ کے بعض دیگر علاقوں میں تعینات کی گئی تھی جس پر عوام نے نہ صرف سخت ردعمل دیا بلکہ بعض اہل کاروں کی وردی اتروائی اور شکست دے کر بھیجا ۔اب بجلی بلز پر ٹیکسوں کے ناجائز حصول کے خلاف گیارہ ماہ سے جاری تحریک کو کچلنے حکومت پاکستان سے فورسز کی منظوری کروائی گئی گزشتہ روز پہلے دستے کی آمد بھی ہوئی جس کے بعد شدید عوامی ردعمل دیکھ کر پی سی کو ماسوائے نیلم جہلم پراجیکٹ کہیں بھی تعینات نہ کرنے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ دوسری طرف خودمختار کشمیر کے حامی دھڑے پی سی اور ایف سی کی آمد پر "سواگت"کرنے اور 1955کی تاریخ دہرانے کا موقف سامنے لائے جس پر پی سی کی تعیناتی نہ کرنے کا اہم ترین فیصلہ کیا گیا ہے۔
واپس کریں