دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بننے کیلئے فیصلہ شد مقدمات کی شرط اور تعداد
خلیق الرحمن سیفی ایڈووکیٹ
خلیق الرحمن سیفی ایڈووکیٹ
پاکستان میں سپریم کورٹ کا وکیل بننے کی کافی سخت مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور وکلاء کا سب سے بڑا ادارہ پاکستان بار کونسل سپریم کورٹ کے سینئیر جج کی مشاورت اور منظور سے بعد از انٹرویو سپریم کورٹ میں وکالت کرنے کا لائسنس فراہم کرتا ہے۔گوکہ پڑوسی ملک انڈیا میں قانون کی ڈگری کے بعد ایک ہی لائسنس دیا جاتا ہے جوکہ ڈسٹرکٹ کورٹس، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کیلئے موزوں ہوتا ہے لیکن پاکستان میں سکیم اور ترتیب قدرے مختلف ہے۔
ہمارا موضوع تو ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کیلئے شرائط اور طریقہ کار پر بات کرنا ہے لیکن اس سے قبل سرسری طور پر ڈسٹرکٹ کورٹ اور ہائیکورٹ کے وکیل کی ترتیب پر بھی بات کر لیتے ہیں۔
ڈسٹرکٹ کورٹ کا لائسنس حاصل کرنے کیلئے ڈگری کے بعد ایچ ای سی سے لاء گریجویٹ ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد پہلی درخواست صوبائی یا وفاقی بار کونسل کو دی جاتی ہے۔ جس کے 6 ماہ بعد دوسری درخواست جسے (Second Intimation) کہا جاتا ہے جمع کروانا ضروری ہے۔ اس کیلئے 6 ماہ میں سینئیر/استاد کی نگرانی میں کیے گئے مقدمات کی فہرست بھی جمع کروانا ہوتی ہے اور پھر بار کونسل میں انٹرویو دے کر لائسنس حاصل کیا جاتا ہے۔
ڈسٹرکٹ کورٹ کے لائسنس کے دو سال مکمل ہونے کے بعد ہائیکورٹ میں وکالت کیلئے ایک مزید فائل جمع کروانا ہوتی ہے اور ہائیکورٹ کے سینئیر جج کی سرپرستی میں متعلقہ بار کونسل انٹرویو لے کر پاس ہونے والوں کو ہائیکورٹ کا لائسنس جاری کرتی ہے۔
اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف، سپریم کورٹ آف پاکستان کا وکیل بننا بہرحال ہر وکیل کا خواب ہوتا ہے لیکن ہر کسی کی قسمت میں یہ اعزاز نہیں کیونکہ وہاں پہنچنے کیلئے بہت سے مراحل طے کرنا ضروری ہیں جو ہر وکیل کیلئے ایک دشوار اور کٹھن مرحلہ ہے۔
سب سے پہلے بطور ایڈووکیٹ ہائیکورٹ 7 سال مکمل کرنا ضروری ہیں، اس کے بعد متعلقہ ہائیکورٹ سے اہلیت کی سند یعنی (Certificate of Fitness) حاصل کرنا ضروری ہے۔ جس کیلئے ہر ہائیکورٹ نے اپنی مرضی کی شرائط عائد کر رکھی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ نے 20 فیصلہ شدہ مقدمات (جن میں متفرق درخواستوں اور ضمانت کے فیصلے شامل نہیں) کی نقول جمع کروانے کی شرط رکھی ہے۔ جبکہ پشاور ہائیکورٹ نے تو 100 زیر سماعت و فیصلہ شدہ مقدمات کی فہرست جبکہ 30 فیصلہ شدہ مقدمات کی نقول جمع کروانے کی شرط عائد کر رکھی ہے۔ چونکہ سپریم کورٹ کے لائسنس کیلئے درخواست جمع کرانے کیلئے متعلقہ ہائیکورٹ سے (Certificate of Fitness) بنیادی شرط ہے اور اس سرٹیفیکیٹ کے حصول کیلئے یکسو کیے گئے مقدمات مذکورہ بالا تعداد جمع کروانا ضروری ہے۔
اب دیکھتے ہیں کہ پاکستان بار کونسل کو کتنے مقدمات کی نقول درکار ہیں۔ پاکستان بار کونسل کے داخلہ فارم (Enrollment form) کی شِق نمبر 6 میں درج ہے کہ سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل کرنے کی اہلیت کیلیے ہائیکورٹ میں کیے گئے کل 15 مقدمات کی نقول درکار ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نچلی سطح پر درکار مقدمات کی تعداد 20 اور 25 ہے جبکہ اصل فورم کو محض 15 مقدمات درکار ہیں تو پھر ہائیکورٹ کی جانب سے لاگو شرائط پاکستان بار کونسل کی شرائط کے مغائر ہیں۔ لہٰذا متعلقہ ہائیکورٹ کی شرائط میں تبدیلی اور ان شرائط کو پاکستان بار کونسل کی شرائط کے تابع کیا جانا ضروری ہے اور اس اہم اور بنیادی نکتے پر شاید ہمارے نمائندگان اور ذمہ داران کی توجہ نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے بہت سے وکلاء کو بروقت (Certificate of Fitness) نہ ملنا ان کے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بننے کے راستے میں ایک رکاوٹ ہے۔
اندریں حالات استدعا ہے کہ اقدامات فرمائے جائیں۔
واپس کریں