خلیق الرحمن سیفی ایڈووکیٹ
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے عوامی حقوق کی فراہمی کیلئے 29 ستمبر 2025 کا آزاد جموں کشمیر بھر میں احتجاجی کال کی گئی ہے۔
شروع دن سے ہی عوامی ایکشن کمیٹی آزاد جموں کشمیر کی عوام کو درپیش مسائل کے حل اور تدارک کیلئے عوامی سطح پر اپنا کردار ادار کر رہی ہے اور آٹا، بجلی اور ٹیکسز وغیرہ میں کمی کروانے کا کارنامہ سرانجام دے چکی ہے۔
آزاد جموں کشمیر میں قائم پاکستانی سیاسی جماعتوں کی شاخیں (پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، اور ریاستی جماعتیں جن میں مسلم کانفرنس، جموں کشمیگ پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے جموں کشمیر وغیرہ) کے اکٹھے ہو کر عوامی ایکشن کمیٹی کو کچلنے اور اسے بھارتی ایجنڈے پر کاربند ثابت کرنے کی سرتوڑ کوششیں کیں اور تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی موجودگی میں سابق وزیراعظم فاروق حیدر نے ایک کاغذ لہراتے ہوئے کہا کہ یہ بھارتی سائفر ہے جس میں ایکشن کمیٹی کو افراتفری کا عندیہ دیا گیا(جسے باہر نکلتے ہی باقی سیاسی راینماؤں نے خود ہی مسترد کر دیا تھا)۔ پیپلزپارٹی کے صدر چوہدری یاسین نے عوامی ایکشن کمیٹی پر بھارتی فنڈنگ کا الزام عائد کیا جس کے ثبوت پر موصوف نے خاموشی اختیار کرنا ہی مناسب سمجھا۔
جموں کشمیر لبریشن لیگ اور تحریک انصاف نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اب ان تمام سیاسی راہنماؤں کے حربوں کی ناکامی کے بعد وفاقی حکومت بالخصوص وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے دو رکنی مذاکراتی کمیٹی (جس میں وزیر امور کشمیر امیر مقام اور وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شامل ہیں) تشکیل دی ہے جو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کرے گی۔
یہ ایک خوش آئند بات ہے۔ بہرحال سیاسی جماعتوں کے ان قائدین کیلئے لمحہ فکریہ ضرور ہے کہ جنہوں نے عوامی حقوق کا مطالبہ کرنے والوں کو بھارتی ایجنٹ قرار دیا۔ (یاد رہے کہ اس طرح کے بھونڈے الزامات پر اب عوام کان نہیں دھرتے بلکہ ایسے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں).
واپس کریں