دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
صدرِ ریاست کے ایچ خورشید کو کیوں پاکستان دشمن قرار دے کر راستہ روکا گیا؟
خلیق الرحمن سیفی ایڈووکیٹ
خلیق الرحمن سیفی ایڈووکیٹ
کیا پھر سے ریاست جموں کشمیر میں کوئی 5 اگست وقوع پذیر ہونے جا رہا ہے؟آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کے قیام کا مقصد ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی کے حصول کیلئے عملی کردار ادا کرنا تھا اور اس حکومت کو پوری ریاست کا "بیس کیمپ" قرار دیا گیا تھا۔
جب اس خواب کو عملی تعبیر دینے کیلئے صدرِ ریاست اور جموں کشمیر لبریشن لیگ کے بانی صدر کے -ایچ خورشید نے عملی اقدام کیے تو انہیں پاکستان دشمن قرار دے کر راستہ روکا گیا اور بالآخر ٹھکانے لگا دیا گیا۔
آج عملی طور پر آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کے وجود کو ہی یکسر غیر مؤثر کر دیا گیا۔ آزاد حکومت بنیادی طور پر آزاد جموں کشمیر کی عوام کی منتخب نمائندہ حکومت ہے اور عوام کے حقوق کی فراہمی اور مطالبات کو پورا کرنے کی ذمہ داری بھی آزاد حکومت کے کندھوں پہ تھی۔ لیکن اس اسمبلی کے ممبران اور حکومتی عہدیداران نے اپنے وجود بلکہ اپنے نظام کو خود ہی اس نہج پہ پہنچایا کہ آج وہ اسمبلی اور حکومت غیر مؤثر ہو چکی۔
وفاق کا لفظ آزاد جموں کشمیر کیلئے آئینی طور پر استعمال نہیں ہو سکتا کیونکہ نہ تو آزاد جموں کشمیر کا علاقہ اور نہ ہی گلگت کا علاقہ آئینِ پاکستان میں درج حدود اربعہ میں شامل ہے۔ لیکن آج آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کی بجائے وفاقِ پاکستان کی حکومت کی نمائندگان جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کر رہے ہیں۔
اس سب کچھ کا نتیجہ مجھے بہرحال آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کے خاتمہ کا پیش خیمہ نظر آرہا ہے۔ خاکم بدہن کہیں ایسا نہ ہو کہ آزاد جموں کشمیر کی سیاسی و حکومتی قیادت کی حماقت کا خمیازہ پوری ریاست اور ریاستی وجود کو بھگتنا پڑے۔
اس نازک وقت میں کسی بھی جانب سے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی کیا جا رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں نے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی بجائے بس اداروں کا وفادار ہونے پر زور دیا اور ان کے کارکنان نے بھی وہی بولی بولنے اور دوسروں کو غدار ثابت کرنے پر توانائیاں صرف کیں۔ بہرحال ریاست کا وجود انتہائی ضروری ہے۔ لیکن اس سب کچھ میں ہر جگہ شمول اسلام آباد میں لاٹھی چارج، گرفتاریاں، گھیرا تنگ وغیرہ مجھے کسی مزید 5 اگست 2019 کا اشارہ دے رہی ہیں۔
جاگنے اور جاگتے رہنے کی ضرورت ہے۔
واپس کریں