ایم ایل اے کا استعفیٰ ،ایکشن کمیٹی کے مطالبات پر سچ کی مہر ثبت
خلیق الرحمن سیفی ایڈووکیٹ
آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے ممبر (خصوصی نشت برائے سمندر پار کشمیریز) محمد اقبال نے قانون ساز اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔یہ استعفیٰ بظاہر شوشل میڈیا پر آج مورخہ 2 اکتوبر 2025 کی تاریخ کا ہے جو گردش کر رہا ہے۔ اگر یہ استعفیٰ سچ ہے تو یقین جانیے اس استعفیٰ کی تحریر اور الفاظ نے عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات اور موجودہ صورتحال کے حوالہ سے مؤقف پر سچ کی مہر ثبت کر دی ہے۔
استعفیٰ میں کہا گیا کہ میں بیرون ملک سے اپنی دھرتی ماں کی عوام کی خدمت کیلئے اسمبلی ممبر بنا تھا اور مجھے یقین تھا کہ میں اپنی ریاستی عوام کے بنیادی حقوق کی فراہمی اور خدمت کیلئے کردار ادا کروں گا۔
ممبر اسمبلی نے مزید کہا کہ آزاد جموں کشمیر عبوری آئین کے آرٹیکل 6 کے تابع عوام کو پرامن احتجاج کا حق بنیادی حق حاصل ہے لیکن ان احتجاج کرنے والوں پر تشدد اور لاٹھی چارج وغیرہ کیا گیا جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ دنیا کے کسی ملک میں بھی اہنے حقوق کا مطالبہ کرنے والوں پر گولیاں نہیں برسائی جاتیں اور نہ ہی گولیاں برسا کر امن و امان کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ریاست اور عوام کے درمیان اعتماد کا رشتہ ختم ہو چکا اور عوام و پولیس کی جانوں کا ضیاع ہوا۔ دونوں مقتولوں کے خاندانوں کو یہ زخم بھرتے نسلوں کا سفر طے کرنا پڑے گا۔
استعفیٰ کے متن میں یہ کہا گیا کہ موبائل سروس کے تعطل کے پاس بیرون ملک آباد کشمیری اپنے پیاروں سے کٹ کے رہ گئے اور شدید اضطراب کا شکار ہیں لہٰذا آزاد جموں کشمیر میں موبائل سروس کو فوری بحال کیا جائے۔
انہوں نے لکھا کہ وہ شخص جس نے اپنی آنکھ کھولنے سے مدت تک بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے عوام پر گولیاں برستی دیکھیں لیکن یہ فخر رہا کہ آزاد جموں کشمیر جو کہ پاکستان کے زیرانتظام ہے اس میں آزاد میسر ہے، لیکن اس شخص نے آج اپنی آنکھوں سے وہ منظر دیکھا کہ پاکستان سے مسلح فورسز نے مظفرآباد کا پُل کراس کیا اور آزاد جموں کشمیر کی عوام پر گولیاں برسائی جو کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا۔ اس لیے اس استعفیٰ کے ذریعہ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہا ہوں اور اپنی اسمبلی نشست سے مستعفی ہوتا ہوں۔
مہاجرین نشستوں کے خاتمہ کے مطالبہ کے حوالہ سے اسپیکر قانون ساز اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ اگر عوام کا مطالبہ ہے کہ مہاجرین مقیم پاکستان کی یہ 12 نشستیں ختم ہونی چاہییں تو اس کیلئے ایک آزادانہ ریفرنڈم اور رائے شماری منعقد کرنی چاہیے کیونکہ اسمبلی عوام کی خدمت کیلئے ہے تو عوام سے ہی فیصلہ کروانا چاہیے۔
اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کو یاددہانی کے طور پر مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ گزشتہ عرصے میں جب آپ کی جماعت اپوزیشن میں تھی اور آپ اپوزیشن لیڈر تھے تو آپ نے اسمبلی فلور پر عوامی حقوق کی تحریک کی حمایت کی تھی لیکن آج جب آپ کی جماعت حکومت میں ہے جو میں توقع اور امید کرتا ہوں کہ عوامی حقوق کی تحریک کے بارے میں آپ کی آواز بالکل ویسے موثر اور جاندار انداز میں اٹھے گی جیسے تب اٹھی تھی کہ جب آپ اپوزیشن میں تھے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ میں اپنی عوام پر تشدد اور گولیوں کی پوچھاڑ کرنے پر احتجاجاً مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں جب تک کہ مذاکرات کر ذریعہ اسمبلی/حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد بحال نہیں ہوتا۔
واپس کریں