خلیق الرحمن سیفی ایڈووکیٹ
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی 29 ستمبر سے جاری احتجاجی تحریک بالآخر 5 سے 6 دن تک جاری رہی اور مذاکرات کے بعد اپنے اختتام کو پہنچی۔بہت سے نکات پر گفتگو، اعتراض یا اختلافِ رائے کے باوجود مجموعی طور پر مثبت پیش رفت ہوئی جس نے مزید جانی نقصان سے قوم کو بچا لیا۔
اس سارے عمل میں سب سے زیادہ ذمہ دار کردار آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر اور سیاسی قیادت کا بنتا ہے جس نے انتہائی سطحی، غیرذمہ دارانہ، نفرت انگیز اور منفی کردار ادا کیا جس پر انتہائی شرمندگی کا احساس ہوا۔
وزیراعظم انوار الحق، فاروق حیدر، سردار عتیق احمد خان، چوہدری یاسین، جماعت اسلامی، دیگر مذہبی جماعتوں کے سربراہان، کا بالخصوص انتہائی منفی کردار اور بات کو اس مقام تک پہنچانے میں اہم گھٹیا کردار رہا ہے۔ جنہوں نے اپنے حقوق پر آواز بلند کرنے والوں کو بھارتی ایجنڈے پر کاربند ثابت کرنے کی انتہائی سطحی مہم چلائی اور بالآخر نامراد ہوئے۔
وہ سیاسی، سماجی اور مذہبی طبقہ جنہوں نے ملک دشمن ایجنڈے اور پاکستان دشمن احتجاج ثابت کرنے کیلئے سوشل میڈیا پر انتہائی افسوسناک مہم چلائی اور نفرت پھیلانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ان کیلئے اور ان سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں کیلئے لمحہ فکریہ کے ساتھ شرم کا مقام ہے کہ جس تحریک اور عوام کو آپ نے پاکستان دشمن ثابت کرنے کی بھونڈی حرکتیں کی اس پاکستان کی وفاقی وزراء پہ مبنی 7 رکنی کمیٹی نے عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران کے ساتھ مساوی سطح پر معاہدہ کر لیا۔ اور بری طرح استعمال ہونے والوں میں سے کسی ایک کو بھی مذاکراتی عمل میں شامل نہ کر کے بہترین پیغام دیا۔
آخر میں گزارش یہ ہے کہ آمدہ انتخابات میں آپ عوام کا فیصلہ کن کردار ہو گا۔ ان تمام سیاسی جماعتوں، ان کے سیاسی راہنماؤں اور امیدواروں کو ووٹ کے ذریعہ مسترد کر کے اپنا عملی کردار ادا کریں اور ایسے کرداروں کو اپنے نظام سے ہمیشہ کیلئے غیر مؤثر کر کے ریاست کو محفوظ بنائیں۔
خلیق الرحمن سیفی ایڈووکیٹ
مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جموں کشمیر لبریشن لیگ۔
واپس کریں