محمد ریاض ایڈووکیٹ
اللہ کریم کی رحمت کے سائے میں پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی جارحیت کا نہ صرف منہ توڑ جواب دیا بلکہ بھارتی حکام اور سینا کی بولتی بھی بند کردی۔ یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہ ہوگی کہ پاکستان نے 1971 کی ذلت آمیز شکست کا بدلہ لے لیا ہے۔ اور یقینا دہائیوں تک بنیان المرصوص آپریشن کی بازگشت سنائی دیتی رہے گی۔ دنیا بھر کے عسکری ماہرین چند روزہ جنگ میں پاکستانی حیران کن فتوحات پر تحقیق کرنے میں مصروف ہوچکے ہیں۔ بھارتی جارحیت نے جہاں پاکستانی قوم کو متحد کیا وہیں پر پاکستانی مسلح افواج کی صلاحیتیں دنیا کے سامنے روز روشن کی طرح آشکار ہوئیں۔ پاکستانی افواج نے یہ ثابت کیا کہ مہنگے اور جدید ترین جنگی سازوسامان رکھنا ہی عسکری برتری کو ثابت نہیں کرتے بلکہ ہمت، استقلال، جذبہ ایمانی اور جذبہ شہادت بھی لازم ہیں جسکی بدولت بھارتی سورماؤں کو چھٹی کا دودھ یاد کروایا گیا۔ جہاں بھارت نے شکست کی ہزیمت اُٹھائی وہیں پر فرانس، اسرائیل اور روس سے حاصل کردہ جنگی سازوسامان کی بے قدری کروائی اور ان ممالک کی دفاعی پیداواری صنعت کو ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچا دیا ہے۔ یہ ممالک بھی سوچتے ہونگے کہ کاش بھارت کو اسلحہ فراہم نہ کرتے تو آج ہمارے جدید اسلحہ کی اس حد تک بے قدری نہ ہو پاتی۔
پاکستان نے جنگی محاذ پر بھارت کو ناکوں چنے چبوائے وہیں پر سفارتی محاذ پر بھی کامیابیاں سمیٹی جارہی ہیں۔ دنیا نے دیکھا کہ بھارت کے قریبی سمجھے جانے والے امریکہ، روس و یورپین ممالک حتی کہ نیپال، بھوٹان، سری لنکا اور بنگلہ دیش نے بھی بھارتی ہٹ دھرمی اور من گھڑت پروپیگنڈا پر بھارت کوبے آسرا چھوڑ دیا اور امریکہ بہادر نے تو بھارت کو مزید شرمندگی سے بچاتے ہوئے بھارتی درخواست پر جنگ بندی کروا دی۔ دوسری طرف چین، ایران، ترکیہ، آذربائیجان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات و خلیجی ممالک نے کھل پر پاکستان کی حمایت کی۔ بلاشک و شبہ چین نے دوستی کا حق ادا کردیا۔ پاک چائنہ مشترکہ کاوشوں سے بننے والے جنگی جہازوں اور پاکستانی ماہر پائلٹس نے پاک چین دوستی کا عملی مظاہرہ کرکے ناقدین کے منہ بند کردیئے۔ جنگ کے دوران چین نے بھارتی ریاست کو خبردار کیا کہ پاکستان کی سالمیت و دفاع پر کسی قیمت کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ رہی سہی کسر چین کی جانب سے افغان حکومت کو تنبیہ کے بعد افغان کمانڈروں کی جانب سے پاکستان کے حق میں بیانات جیسا کہ امیر کے حکم کے خلاف پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، اس کو فساد تصور کیا جائے گا۔ اور یہ کہ جہاد کے نام پر حملے کرنے والے گروہ شریعت اور افغان امارات کے نافرمان ہیں۔ درحقیقت یہ چین کی تنبیہ کا نتیجہ ہے کہ افغان حکام پاکستان کے لئے اپنی پالیسی بدلنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان اور افغانستان کی جانب سے سفیروں کی تعیناتی کے انتہائی خوشگوار اعلانات کردیئے گئے ہیں۔ اُمید ہے کہ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں بھارتی پراکسی وار کرائے کے ٹٹوؤں کا خاتمہ بہت جلد ممکن ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی پارلیمانی وفد سفارتی سطح پر کامیابی کے جھنڈے گاڑتا دیکھائی دے رہا ہے۔ جبکہ بھارتی سفارتکاروں کو آپریشن بنیان المرصوص کی طرز پر رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اقوام متحدہ آفس میں کھڑے ہوکر بلاول بھٹو کا یہ کہنا کہ ''نریندر مودی ایک طرح سے نیتن یاہو کا ٹیمو ورژن اور خراب کاپی ہے''۔ یقین مانیں بلاول بھٹو کا ایک یہی جملہ مودی کا پیچھاکبھی نہیں چھوڑے گا۔ اس تمام تر صورتحال میں جہاں پاکستان کا ازلی دشمن بھارت اپنی مکاریوں کیساتھ من گھڑت پروپیگنڈاکرنے میں مصروف ہے وہیں پر اندرون و بیرون ملک مقیم چند شرپسند عناصرجو اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں مگر بھارتی بیانئیے کو پروان چڑھانے میں مصروف عمل ہیں۔ عقل سے پیدل یہ افراد جن کے نزدیک مملکت کی بجائے انکی من پسند لیڈرشپ اور وی لاگز کے ذریعہ ملنے والے ڈالر زیادہ مقدم ہے۔ ان بے شرموں کو اتنی سمجھ بوجھ نہیں ہے کہ مملکت کے مقابلے میں فرد یا افراد کو فوقیت دینا اور مملکت کے خلاف پروپیگنڈا کرنا غداری کے زمرے میں آتا ہے۔
یہ بے شرم جن کو مودیئے کہنا زیادہ مناسب ہے ابھی تک بھارتی بولی بول رہے ہیں اور ابھی تک یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاک و بھارت جنگ نہیں بلکہ نورا کشتی تھی۔ ان مودیوں سے کوئی پوچھے کہ اگر یہ نورا کشتی ہوتی تو اربوں ڈالر کا نقصان اور پوری دنیا میں رسوائی کی بناء پر بھارتی حکمران ابھی تک ماتم کرتے دیکھائی نہ دیتے۔ اس جنگ میں بھارت پروپیگنڈے میں مصروف عمل ہے کہ اُس نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے وہیں پر یہ بے شرم مودیئے بھارتی حملوں کے دوران پاکستان میں ہونے والے نقصان پر شورشرابہ کرتے ہوئے عین بھارتی الفاظ استعمال کررہے ہیں کہ پاکستانی حکومت و افواج نے بھارت کو بروقت اور ٹھیک جواب نہیں دیا بلکہ اس جنگ میں پاکستان کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ پھر انہی بے شر م اور غدارِ وطن افراد کے ٹی وی انٹرویوز، وی لاگز، سوشل میڈیا پوسٹس اور پریس کانفرنسوں کی کٹنگ بھارتی میڈیا پر چلائی جاتی ہیں اور مودی سرکار کے بیانئیے کو جلا بخشی جاتی ہے کہ جنگ کے دوران پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ان مودیوں پر غداری کے مقدمات قائم کرکے انکی منجی ٹھوکے۔ تاکہ زہریلہ پروپیگنڈا کا سدباب ممکن ہوسکے۔ بہرحال،بھارتی حکام اور پاکستانی مودیوں کے پروپیگنڈا کے باوجود بلاشک و شبہ پاکستان جنگی و سفارتی محاذوں پر بے پناہ کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔
واپس کریں