دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ڈیفالٹ میں کیا ہوگا? کامران طفیل
کامران طفیل
کامران طفیل
عمران خان حکومت چوبیس سو ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ چھوڑ گئی ہے جبکہ دو ہزار اٹھارہ میں یہ گیارہ سو چالیس ارب تھا یعنی نصف
تو سب سے پہلے آپ کی آئی پی پیز کام کرنا بند کردیں گے اور بجلی کا جو شارٹ فال اس وقت نو سو میگاواٹ ہے وہ دو ہزار میگا واٹ پر چلا جائے گا جس کا مطلب ہے کہ لوڈ شیڈنگ اٹھارہ گھنٹے تک جائے گی۔
عمران خان ترتالیس ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ چھوڑ کر گیا ہے جو دو ہزار اٹھارہ میں انیس ارب ڈالر تھا اور فارن ریمیٹینس ساڑھے گیارہ ارب ڈالر تھیں گویا کل فرق ساڑھے سات ارب ڈالر تھا(نوٹ یہ امپورٹ اور ایکسپورٹ کا فرق ہے لہذا ایکسپورٹ کے فگرز دکھانے کی ضرورت نہیں) اور اس میں سے بتیس ارب ڈالر کہ ریمیٹنس نکال دی جائے تو ملک میں گیارہ ارب ڈالر کا کم مال آئے گا گویا انڈسٹری خام مال کے نہ ہونے سے بند ہوگی اور بے روزگاری تقریباً عمران خان کے پہلے سال جتنی ہوجائے گی۔
دنیا کا کوئی بینک آپ کی ایل سی نہیں مانے گا۔
ڈی پی کا سسٹم ختم ہوجائے گا اور سب ایڈوانس پیمینٹس ہوں گی۔

ہفتے میں تین دن کام ہوگا تاکہ انرجی بچائی جا سکے گویا دیہاڑی دار مزدور کے ساتھ وہی ہوگا جو کووڈ آنے سے پہلے ہی عمران کے پہلے سال میں ہوا۔
لوگوں کی آمدن کم ہونے سے ڈیمانڈ کم ہوگی اور انڈسٹری اینڈ ٹریڈ نصف رہ جائے گی۔
جی ڈی پی جس کو ری بیس ہونے سے پہلے عمران خان حکومت نے تریسٹھ ارب ڈالر کم کیا تھا وہ مزید کم ہوجائے گی اور عمران خان کے ریکارڈ کو توڑ دے گی۔
ڈالر شاید تین سو روپے سے اوپر ہوگا۔

پاکستان نے امسال چوالیس ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے جس میں اسے ریلیف مل جائے گی, وہ معاف بھی ہوسکتا ہے اور ری شیڈول بھی ہوسکتا ہے۔
بہت سی غیر ملکی ائیرلائنز شاید پاکستان آنا بند کردیں گی۔
ڈیفالٹ سے کیسے بچا جاسکتا ہے?
آئی ایم ایف اگر آپ کو اپنا پروگرام بحال کردیتا ہے تو دنیا یہ تاثر لے گی کہ یہ ڈیفالٹ نہیں کریں گے لیکن اس پروگرام کو عمران خان سبوتاژ کر گئے ہیں اور موجودہ سیاسی افرتفری کے ذریعے وہ کوشش کر رہے ہیں کہ وہ بحال نہ ہو۔

ایک اور سوال یہ ہے کہ اگر عمران خان الیکشن جیت کر اقتدار میں آگئے تو کیا آئی ایم ایف ان پر یقین کرے گی? کیونکہ وہ آئی ایم ایف کو دو بار دھوکا دے چکے ہیں۔
واپس کریں