دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
چودہ سالہ سیاسی زندگی کی کہانی۔
کامران طفیل
کامران طفیل
آئیے ذرا ایشوز کی بات ہوجائے۔
پچھلے چودہ سال کا آموختہ ہوجائے۔
عمران خان کے ان چار سال میں ملک میں ایک دن کے لئے بھی سیاسی استحکام نہیں آنے دیا گیا۔
پہلے تو عمران خان کو لانے کے لئے ہر ممکنہ دھاندلی کی گئی اور پھر ان کو ایم کیو ایم, ق لیگ, باپ پارٹی کے پیراسائیٹس کے حوالے کر دیا گیا, عمران خان ایک تو اپنے بلند و بانگ دعووں کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے اور دوسری طرف حکومتی معاملات سے متعلق ان کا تمام تر علم فکشن پر مبنی تھا۔
وہ اپنے ہی لگاتار بولے ہوئے جھوٹ کے ایک غار میں موجود تھے جہاں ان کے اندازوں کے مطابق روشنی ہی روشنی ہونی چاہیے تھی لیکن انہیں گھپ اندھیرا ملا۔
بیساکھیوں پر قائم اس حکومت کے لئے ہر وقت نیپی بدلنے کے لئے خدام موجود تھے لیکن مصنوعی سہاروں سے کبھی جم کر کھڑا نہیں ہوا جاسکتا۔
سیاسی طور پر غیر مستحکم چار سالوں میں پاکستان کا کل قرض اس کے جی ڈی پی کا ستاسی فیصد ہوگیا اور اس کا بیرونی قرض ایک سو تیرہ اعشاریہ آٹھ بلین ڈالر پر چلا گیا۔
اس دوران اس کی جی ڈی پی تین سو چودہ ارب ڈالر سے کم ہوکر دو اسی ارب ڈالر پر آن پہنچی اور اس کی افراط زر کی شرح پانچ فیصد سے دس فیصد تک پہنچ گئی۔
اب آ جائیے اس سے پچھلے پانچ سال کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں۔
ان پانچ سال کے ابتدائی تین ماہ میں ہی اسے ڈی سٹیبلائز کرنے کے لئے طاہرالقادری اور عمران خان کی خدمات حاصل کر لی گئی اور پھر پینتیس پنکچر سمیت جھوٹ کا بہت بڑا طوفان کھڑا کر دیا گیا۔
سیاسی حکومت کے پاس کرنے کو بہت کچھ تھا جن میں سرفہرست بجلی کی کمی کو دور کرنے کا معاملہ تھا لیکن انہیں مسلسل دباؤ میں رکھا گیا, پراپرٹی ڈیلرز پاکستان کے وزیراعظم کو آئی ایس آئی کے چیف کے پیغامات پہنچاتے رہے کہ استعفیٰ دو۔
میڈیا کو اپنا غلام بنا لیا گیا اور جگہ جگہ بارودی سرنگیں بو دی گئیں۔
ایسے میں کسی سیاستدان کو یہ الزام دینا کہ وہ صحیح طریقے سے ڈیلیور نہیں کر سکا مجھےتو بہرحال مضحکہ خیز ہی لگتا ہے
اب آجائیں اس سے پچھلے پانچ سال کی طرف
ابتدا سے ہی سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری جن کی عدالت نے پچھلے آمر پرویز مشرف کو آئین میں ترمیم کا حق دیا تھا کی بحالی کے نام سے حکومت کو سیاسی طور پر غیر مستحکم کیا گیا اور پھر میمو گیٹ سکینڈل سے ہوتے ہوئے چند سرکاری ملازمین نے عوام کے منتخب نمائندے کو بھری عدالت میں عزرات عظمیٰ سے نکال دیا۔
یہ وہی دور تھا جب صدر پاکستان کو اطلاع ہوئی کہ انہیں مارنے کا پلان بنایا گیا ہے اور وہ لاچارگی کی حالت میں دوبئی روانہ ہوگئے۔
یہ ہے آپ کی چودہ سالہ سیاسی زندگی کی کہانی۔
بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ آنے والی حکومت کے ساتھ بھی ایسی ہی آنکھ مچولی کھیلی جائے گی لہذا مطمئن رہیں پاکستان آپ کو پانچ سال بعد بنگلہ دیش سے تیس سال پیچھے ہوگا۔
واپس کریں