دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پیشگوئیاں نہیں بلکہ ایک سیاسی تجزیہ
کامران طفیل
کامران طفیل
دو ہزار تئیس ہر لحاظ سے پاکستان کے لئے ایک مشکل سال ہونے والا ہے۔سیاسی لحاظ سے امکانی طور پر یہ عمران خان اور تحریک انصاف کے لئے بہت مشکل ہوگا اور ان کی سیاست کے معمار ہی ان کو دفنانے کا عمل سرانجام دیں گے۔
دوسری طرف پی ڈی ایم کی سینئیر پارٹنر نون لیگ کے لئے بھی یہ ایک مشکل سال ہوگا کیونکہ ہائپر انفلیشن کے ساتھ ساتھ تیزی سے بڑھتی ہوئی بیروزگاری کا سارا بوجھ ان کو تن تنہا اٹھانا ہوگا اور سال کے وسط میں عمران خان کی ڈس کوالیفیکیشن کے بعد ان کے اتحادی خاص طور پر پی پی سے ان کی رقابت سطح آب پر آنا شروع ہوجائے گی۔
پی پی پی بھی تئیس کے وسط میں پنجاب میں اپنا کھویا ہوا اقتدار واپس لینے کے لئے ایڑیوں اور چوٹیوں کا زور لگا دے گی اور اس دوران پی ٹی آئی سے ٹوٹے ہوئے الیکٹایبلز کی پتنگیں لوٹنے کی کوشش کرے گی، خصوصی طور پر جنوبی پنجاب میں محنت کرتی نظر آئے گی۔
جنوبی پنجاب میں جہانگیر ترین کس پارٹی میں جاتے ہیں یہ دیکھنا بھی دلچسپ عمل ہوگا لیکن بظاہر وہ نون لیگ کے ساتھ جاتے نظر آتے ہیں، ان کی تاحیات نااہلی بھی ختم ہوتی نظر آ رہی ہے۔
شہباز شریف پوری کوشش کریں گے کہ مریم اور نواز شریف ابھی لندن ہی رہیں اور یہی اسٹیبلشمنٹ کی خواہش بھی ہوگی۔
قاضی فائز عیسٰی کا دور انسانی حقوق کے معاملے میں اچھا دور ثابت ہوگا اور جسٹس منصور علی شاہ، اطہر من اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی اور اگر اس دوران بابر ستار بھی سپریم کورٹ میں آگئے تو شاید عدالتیں کافی بہتر پرفارم کریں۔
پی ٹی آئی فین کلب میں عمران خان کی سکسیشن پر فساد برپا ہوتا نظر آ رہا ہے۔
تئیس میں الیکشن اسی صورت ہوں گے جب یہ یقین ہوجائے کہ پی ٹی آئی اپنی توانائی زائل کرچکی ہے ورنہ اسی حکومت کو ایکسٹینشن ملتی نظر آ رہی ہے۔
الطاف حسین کراچی کی سیاست میں کردار ادا کرتے نظر آ رہے ہیں۔
مارچ کے بعد معاشی طور پر یہ ایک ٹرن اراؤنڈ سال ہونے والا ہے۔
اس سال بڑی تعداد میں انڈسٹریلائزیشن اور امپورٹ سبسٹیٹیوشن انڈسٹری لگے گی اور زراعت میں بہت انوویشن ہوگی۔
بیلنس آف پے منٹ کا مسئلہ حل ہوجائے گا افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ڈبل ہوجائے گی۔
ایران سے بارٹر ٹریڈ ڈبل ہوجائے گی۔
چین پاکستان میں انڈسٹری لگائے گا۔
پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
کسان خوشحال ہوگا۔
کارپوریٹ فارمنگ بہت تیزی سے بڑھے گی۔
پاکستان سے باہر پڑھائی کے لئے جانے والے ڈبل کے قریب ہوجائیں گے۔
ہتک عزت کے نئے قوانین آئیں گے اور میڈیا اپنی اوقات میں واپس آنا شروع ہوجائے گا۔
نوٹ :یہ پیشگوئیاں نہیں بلکہ تجزیہ ہے جس کے غلط ہونے کا پورا امکان ہے۔
واپس کریں