دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
قومی ترقی اور عدلیہ کا کردار
No image احتشام الحق شامی۔پاکستان کی عدالتی تاریخ میں امر ہو جانے والے جسٹس وقار احمد سیٹھ مرحوم نے فیصلہ تحریر کیا تھا کہ’’پرویز مشرف کی پھانسی کی سزا پر ہر صورت عمل درآمد کرایا جائے، پرویز مشرف مردہ حالت میں ملیں تو لاش ڈی چوک پر لائی جائے اور یہ لاش تین دن تک ڈی چوک پر لٹکائی جائے“ اس کے بعد سوال بنتا ہے کہ غلط عدالتی فیصلوں پر محض”معذرت“ کرنے کے بجائے ججوں کو کڑی سزا کیوں نہیں ہوتی؟اگر آئین شکن پرویز مشرف کی لاش کو ڈی چوک میں لٹکانے کا حکم دیا سکتا ہے تو ان ججوں کو پھانسی دے کر ان کی لاشوں کو ڈی چوک میں تین دن تک لٹکانے کا حکم کیوں نہیں دیا جا سکتا جن کے غلط فیصلوں اور پسندو نا پسند کے باعث ہزاروں افراد جیلوں میں پڑے ہیں،لاکھوں کی تعداد میں مقدمات تاخیر کا شکار ہیں اور کئی ایسے بے گناہ افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے جو بے قصور تھے جس پر عدالتوں نے بعد میں صرف ندامت کا اظہار کیا۔ کیا ہمارے جج کسی مختلف مٹی سے بنائے گئے ہیں کہ جن کا احتساب کرنے سے عدلیہ اور نظام خطرے میں چلا جاتا ہے؟
اس ملک میں آئین شکن جرنیلوں اور سیاست دانوں کو تو پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کے بات تو آئے روز کی جاتی ہے لیکن انصاف کی ساتھ کھلواڑ کرنے والے منصفوں کی بات کوئی نہیں کرتا۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ اس ملک نے اس وقت تک آگے نہیں بڑھنا اور ترقی نہیں کرنی جب تک بڑے پیمانے پر عدالتی اصلاحات نہیں کی جاتیں،جس سے ہر شہری کو سستا اور فقری انصاف ملے اور غفلت اور بددیانتی کے مرتکب منصفوں کو کیفرِ کردار تک نہیں پہنچایا جا تا۔اس ضمن میں ایک بڑی مثال ہمارے سامنے ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں جب ہٹلر کی فوجیں پورے یورپ کو فتح کرنے کے ارادے سے آگے بڑھتی جا رہی تھیں۔اس وقت چرچل نے اپنے وزیروں سے سوال کیا تھا کہ ”کیا ہمارے ملک میں عوام کو انصاف مل رہا ہے اورہماری عدالتیں درست فیصلے کررہی ہیں؟تو وزیروں نے جواب دیا کہ ”ہماری عدالتیں بخیر و خوبی اپنا کام کر رہی ہیں اور ہمارے عوام ان کے فیصلوں سے بالکل مطمئن ہیں“ چرچل نے وزیروں کا یہ جواب سن کر بے ساختہ کہا کہ ”تو پھر ہمیں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا اور ہمارا دشمن بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، ہمیں کوئی شکست نہیں دے سکتا“ اور پھر وہی ہوا کہ چرچل کا فلسفہ جیت گیا اور برطانیہ جنگ میں فتح یاب ہوا۔
ہم برطانیہ کے نظام انصاف کے گن گاتے ہیں اور شادیانے بھی بجاتے ہیں لیکن اپنی بگڑی ہوئی ادائیں درست کرنے سے نجانے کیوں گھبراتے ہیں؟
واپس کریں