دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خالد جاوید گورائیہ - عوام دوست بیوروکریٹ کی رخصتی ‎
ساجد الرحمن
ساجد الرحمن
منگل 26 اگست 2025 کے روز، ڈپٹی کمشنر میانوالی خالد جاوید گورائیہ کے الوداعی دن میں ان کے دفتر پہنچا تو ایک منظم مگر پُرخلوص ہلچل تھی، چہروں پر مصروفیت بھی تھی اور الوداع کی نمی بھی۔ اندر جاتے ہی وہ ماحول محسوس ہوا جس کی اکثر صرف مثالیں دی جاتی ہیں، ایک ایسا دفتر جہاں رسم سے زیادہ ربط ہے، کرسی سے زیادہ عزت ہے، احکامات سے زیادہ تعاون ہے۔
اس روز میں نے قریب سے دیکھا کہ یہ انتظامی کامیابی صرف فیصلوں سے نہیں بنی، اندازِ قیادت سے بنی ہے۔ ہر شخص سے اس کی استطاعت کے مطابق کام لینا، سب کو عزت دینا، ٹیم کو خاندان کی طرح جوڑنا، نوجوانوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا، کھیل کے میدانوں تک جانا، لوگوں کے بیچ بیٹھ کر مسائل سننا اور موقع ہی پر حل کی صورت نکالنا، یہ وہ راستہ تھا جس نے کام کو فائل سے نکال کر زندگی میں بدل دیا۔
رواں برس محرم الحرام کا پُرامن گزرنا اسی طرزِ قیادت کا روشن ثبوت ہے۔ گزشتہ سال کے خدشات کے مقابل، اس بار بین المسالک ہم آہنگی کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی اختیار کی گئی۔ معزز علماء کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا گیا، مشترکہ دورے کیے گئے، اور ایک متحرک سائبر سیل کے ذریعے اشتعال انگیز مواد پر فوری نظر رکھی گئی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پورا مہینہ سکون اور تحمل کے ساتھ گزرا، اور ضلع بھر نے امن کی فضا کو محسوس کیا۔
شہری سہولتوں کے باب میں بھی ایک واضح وژن نظر آیا۔ ہارٹیکلچر اتھارٹی کی از سرِ نو تنظیم سازی، مرکزی چوک چوراہوں کی آرائش، پارکوں اور گرین بیلٹس کی نگہداشت، انڈر پاس کے دیرینہ نکاسیِ آب کے مسئلے کا اثر انگیز اقدامات کے ذریعے حل نے لوگوں میں میانوالی شہر کے ساتھ اپنا پن بڑھایا۔ کھیلوں کے میدانوں، ہاکی اور فٹبال گراؤنڈ کی بحالی، لاری اڈے، سلاٹر ہاؤس اور پبلک ٹوائلٹس جیسے بنیادی منصوبوں پر توجہ دے کر یہ پیغام دیا گیا کہ اچھی حکمرانی روزمرہ کی آسانیوں سے شروع ہوتی ہے۔
صحت عامہ کے معاملے میں سرپرائز وزٹس اور ہسپتال انتظامیہ سے مسلسل رابطے نے سہولیات میں عملی بہتری دکھائی۔ یہ وہ اصلاحات تھیں جنہوں نے نوٹس کی حد سے نکل کر مریض اور لواحقین کی لیے آسانیاں پیدا کیں۔
رخصتی کے لمحوں میں بھی تاکید یہی تھی کہ ذمہ داری اگلے ڈپٹی کمشنر تک بہترین انداز میں منتقل کی جائے اور معاملات کسی تعطل کے بغیر چلتے رہے۔ یہ وہ انتظامی نفاست ہے جو کم دکھائی دیتی ہے مگر نتائج میں سب سے نمایاں ہوتی ہے۔
میانوالی ایک بہترین ڈپٹی کمشنر سے محروم ہوا ہے، مگر خالد جاوید گورائیہ کے کام اور عوامی خدمت کا جذبہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید کامیابیاں عطا فرمائے اور جہاں بھی جائیں، خدمت اور خلوص کے یہ نقوش ان کے ساتھ رہیں۔
دعا ہے کہ میانوالی میں گڈ گورننس کا تسلسل برقرار رہےگا اور نئے ڈپٹی کمشنر اسد عباس مگسی وہی جذبہ سنبھالے رکھیں۔
میانوالی کی انتظامی تاریخ میں کچھ شخصیات اپنی کارکردگی اور رویے کی بدولت ہمیشہ کے لیے نقش ہو جاتی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر خالد جاوید گورائیہ انہی میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنے پندرہ ماہ کے دور میں عوامی خدمت، بہتر نظم و نسق اور انسانی رویے کے امتزاج سے ایک منفرد مثال قائم کی۔
ان کا دفتر صرف ایک سرکاری کمرہ نہیں بلکہ ایک خاندان جیسا ماحول رکھتا تھا۔ سٹاف کے ساتھ اپنائیت ان کا وہ وصف تھا جس نے نہ صرف انکی ٹیم کو متحرک رکھا بلکہ عوام کے لیے بھی آسانیاں پیدا کیں۔ یہی وجہ تھی کہ رخصتی کے وقت ان کے سٹاف اور چاہنے والوں کی آنکھیں نم اور دل بوجھل تھے۔
واپس کریں