ویڈیو لنک کے ذریعے ماہرین طب کو دیہی مراکز صحت سے جوڑنا ناگزیر
ساجد الرحمن
ملک کے دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات کی مسلسل ابتری اور ماہر ڈاکٹروں کی عدم دستیابی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ پنجاب بھر کے درجنوں بنیادی مراکز صحت اور دیہی صحت مراکز سہولیات کی شدید کمی، طبی عملے کی عدم موجودگی اور مناسب تربیت کے فقدان کا شکار ہیں، جس کے باعث دیہی علاقوں کے مریضوں کو معمولی یا ابتدائی بیماری کی صورت میں بھی بڑے شہروں کی جانب رجوع کرنا پڑتا ہے۔ حالیہ ایک رپورٹ کے مطابق، پنجاب میں واقع 100 بنیادی مراکز صحت کے سروے میں سے صرف 7 مراکز ہی پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے طے کردہ معیار پر پورے اترے، جبکہ 9 دیہی صحت مراکز میں سے کوئی بھی ان تقاضوں کو پورا نہ کر سکا۔ یہ اعداد و شمار دیہی طبی ڈھانچے کی زبوں حالی کو واضح کرتے ہیں۔ ان ناموافق حالات میں دیہی مریضوں کو لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد یا دیگر بڑے شہروں کی طرف سفر کرنا پڑتا ہے، جو نہ صرف وقت اور مالی وسائل کا ضیاع ہے بلکہ جسمانی تکلیف اور ذہنی دباؤ کا باعث بھی بنتا ہے۔ ایسے میں غریب اور متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے، جو مہنگے نجی ہسپتالوں کا خرچ برداشت کرنے سے قاصر ہے۔ ماہرین کے مطابق اس صورتحال کا فوری اور مؤثر حل یہ ہے کہ دیہی مراکز صحت کو ویڈیو کنسلٹیشن کے ذریعے صوبائی سطح کے بڑے ہسپتالوں اور میڈیکل کالجز سے منسلک کیا جائے۔ اس نظام کے تحت مقامی جونیئر ڈاکٹرز ماہرینِ طب سے براہِ راست آن لائن رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں، جس سے نہ صرف مریضوں کو ان کے قریبی مراکز پر معیاری علاج میسر آ سکتا ہے بلکہ پیچیدہ کیسز کو وقت ضائع کیے بغیر مناسب سمت میں منتقل کرنا بھی ممکن ہوگا۔ اس ویڈیو کنسلٹیشن ماڈل سے نہ صرف دیہی صحت کے نظام میں بہتری آئے گی بلکہ طبی عملے کی استعداد کار میں اضافہ، بڑے شہروں کے ہسپتالوں پر بوجھ میں کمی، اور مریضوں کو بروقت علاج کی سہولت بھی ممکن ہو گی۔ اس ضمن میں وزیراعلیٰ پنجاب، صوبائی وزیر صحت، اور سیکریٹری پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس ماڈل پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ دیہی مراکز صحت کو ابتدائی مرحلے میں منتخب تدریسی ہسپتالوں سے جوڑا جائے تاکہ ایک فعال اور مؤثر آن لائن طبی نیٹ ورک قائم کیا جا سکے۔ یہ اقدام نہ صرف دیہی عوام کے لیے ایک ریلیف ہوگا بلکہ صحت کے شعبے میں ایک انقلابی تبدیلی کی بنیاد بھی بن سکتا ہے۔
واپس کریں