دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کاروبار ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
کشمیر اور فلسطین مافیا کے کاروبار تھے اور افغانستان بھی گزشتہ چالیس سال سے کاروبار تھا ۔ افغانستان اور کشمیر کے کاروبار سے کمانے والوں نے دولت کما لی اور پھر کاروبار شروع کرنے والوں نے دوکان بند کر دی ۔
فلسطین کی دوکان بھی بند کی جا رہی ہے اور یہ کاروبار بھی ختم ہونے جا رہا ہے ۔
کشمیر اور افغانستان کے کاروبار میں بڑوں کا اربوں ڈالر کا اسلحہ فروخت ہوا ۔اس بہتی گنگا میں سب نے ہاتھ دھوئے ۔ کشمیر اور افغانستان نے امریکیوں اور یورپ کی نہیں سابق سویت یونین ،عوامی جمہوریہ چین سمیت بہت سارے ملکوں کی بہت بڑی وار انڈسٹری چلائی ۔ اپنے ملکوں کو خوشحال بنایا ۔ ایندھن بنے افغانستان اور کشمیر کے مظلوم عوام ۔
افغانستان کے ایندھن سے مزید کمائی کے امکانات ختم ہوئے تو بڑے مالکوں نے چھوٹے مالکوں کو بتا کر یہ دوکان بند کر دی اور نئے کاروبار کی یقین دہانی بھی نہیں کرائی۔
دوکان بند ہونے سے پاکستان میں مافیا کے کارندوں کی کمائی بند ہوئی تو کشمیر کی دوکان بھی بند کر دی گئی ۔
فلسطین میں حماس اور اسرائیل دونوں کی دوکان چل رہی تھی لیکن اب یہاں کمائی ختم ہو رہی تھی اس لئے یہ دوکان بھی بند کی جا رہی ہے ۔ غزہ پر اسرائیلی قبضے کے بعد کچھ عرصہ شور مچے گا ۔ بے بس اور مظلوم فلسطینیوں کی بربادی کے نوحے کچھ عرصہ سنائی دیں گے پھر جس طرح عالمی ضمیر افغانستان اور کشمیر میں سو گیا ہے یہاں بھی سو جائے گا ۔
نئی دوکانیں کھلیں گی ۔ نئے کاروبار چلیں گے ۔نئے تنازعات جنم دئے جائیں گے ۔ آگ اور خون کے نئے دریا بہائے جائیں گے اور دنیا چلتی رہے گی ۔ ہمیشہ سے دنیا جنگوں کے زریعے ہی چلی ہے اور مستقبل میں بھی جنگوں سے ہی چلے گی
واپس کریں