دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کھیل جاری ہے ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
نیب نے جس پھرتی سے ریٹائرڈ ہونے والے بنڈیال کے آخری فیصلے پر عملدرآمد شروع کیا ہے لگتا ہے بنڈیال اینڈ کو کے باقی فیصلوں کو بھی کہیں سے گرین سگنل تھا ۔سب سے مزیدار بات یہ بھی ہے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر حکم امتناعی ختم کرنے کیلئے اس معاملہ پر سماعت جاری رکھنے کی بجائے معاملہ اگلے ماہ تک موخر کر دیا ۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر حکم امتناعی ختم ہو جاتا تو نیب ترامیم پر بنڈیال کا فیصلہ بھی ختم ہو جاتا اور یہ تاثر بھی نہ ابھرتا نیب کے فوجی سربراہ کو شائد پہلے سے فیصلے کا علم تھا اور نیب کیسز اس سطح پر تیار تھے فوری طور پر عدالتوں میں پیش کرنے کا عمل شروع ہو گیا ۔
یہ کھیل جو ریاست نادہندہ ہونے کے باوجود جاری ہے صاف صاف اشارے دے رہا ہے "چھٹتی نہیں ہے کافر منہ کو لگی ہوئی" مالکان نوشتہ دیوار نہیں پڑھ رہے ۔ڈالر زخیرہ اندوزی کے خلاف کریک ڈاؤن سے معیشت مستحکم نہیں ہو گی ۔ غیر ملکی سرمایہ کار تو دور ملکی سرمایہ کار بھی نہیں آئیں گے ۔
مسلہ صرف سچ مچ پیچھے ہٹ جانے سے حل ہو گا ۔ ریاست کی ملکیت چھوڑنے کا خیال روح فرسا ہے تو دل پر پتھر رکھ کر یہ فیصلہ کرنا ہی ہو گا ۔ پیچھے نہ ہٹے تو وقت کا تیز دھارا پیچھے ہٹا دے گا ۔مہنگائی سے مڈل کلاس طبقہ تیزی سے ختم ہو چکا ہے ۔معاشرے میں صرف غریب اور امیر رہ جائیں تو آگ لگتی ہے اور جب آگ لگے تو صرف غریبوں کے گھر نہیں جلتے ۔
حافظ صاحب اگر چاہتے ہوئے بھی ایک پیچیدہ مفادات سے بھرے کارپوریٹ انفراسٹرکچر کی وجہ سے کچھ کر نہیں پا رہے تو مسائل جس قدر متنوع ہیں کوئی نیا آیا تو بھی یہی چیلینج درپیش ہو گا کہ پسپائی قبول کر لی جائے ۔
میاں نواز شریف جنرل باجوہ ،جنرل فیض اور تین چیف جسٹس کے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں تو اس معاملہ کو نیب کیسز سے نپٹانا ممکن نہیں ۔ جنرل مشرف کے خلاف مقدمہ سے جو بھاری پتھر اٹھایا تھا اور اس بھاری پتھر اٹھانے کا منطقی نتیجہ جنرل مشرف کو سنائی گئی سزا کی صورت میں نکلا تو یاد رکھیں اب ریاست نادہندہ ہے اور عوام متنفر ۔
اب نواز شریف کو ماضی کی طرح جنرل مشرف کے خلاف مقدمہ شروع کرنے کی سزا نہیں سنائی جا سکتی ۔ پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ گیا ہے ۔
پہلے جنرل مشرف کے خلاف مقدمہ روکا جا سکا اور نہ وقار سیٹھ کو سزا سنانے سے منع کیا جا سکا تو اب جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے ساتھ تین سابق چیف جسٹس کو بھی کٹہرے میں لانے کا مطالبہ تسلیم کرنا پڑے گا ۔
ضد پر اڑے رہیں گے تو یہ وطن تمہارہ ہے ۔معیشت نادہندہ ہے ۔ادائیگیوں کی بھاری تلوار لٹک رہی ہے ۔کریک ڈاؤن سے ملک چلا سکتے ہیں تو چلائیں ۔ جو کچھ بھی ہو گا نقصان کی زمہ داری بھی اٹھانا ہو گی ۔ نقصان انہی کا ہو گا جو مالک ہیں ۔غریبوں کے پلے تو پہلے ہی کچھ نہیں انکا کچھ بھی داؤ پر نہیں ۔
واپس کریں