اظہر سید
سات دہائیوں سے جو کھیل جاری تھا وہ تیزی سے اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ریاست کا دامن وسائل سے خالی ہے اور عوام کو نچوڑ کر ریاست چلانے کی جو کوشش ہو رہی ہے وہ ناکام ہوتی نظر آرہی ہے ۔ عوام بجلی کے بل دینے سے قاصر ہیں جبکہ جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنے کیلئے بھی وسائل موجود نہیں ۔بائیس کروڑ لوگوں میں دس پندرہ فیصد ہی بچے ہونگے جو سہولت کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل ہیں باقی دوکاندار بھی مرتے جا رہے ہیں اور چھوٹے کاروباری بھی طلب اور رسد کے عدم توازن کا شکار ہو چکے ہیں ۔ تنخواہ دار طبقہ بری طرح برباد ہو چکا ہے ۔
ڈالر تین سو روپیہ کا ہے ،پٹرول تین سو روپیہ لیٹر کے قریب ہے اور بجلی کی قیمت دیگر ٹیکس ملا کر پچاس روپیہ یونٹ سے تجاوز کر چکی ہے ۔شرح سود 25 فیصد سے زیادہ ہے ۔ ان حالات میں کوئی کاروبار چلتا ہے اور نہ ریاست چلانا ممکن ہوتا ہے ۔
بہتری کی دور دور تک کوئی امید نظر نہیں آتی ۔ادائیگیوں کے توازن کیلئے مزید قرضے بھی لینا ہیں اور عوام پر مزید بوجھ بھی ڈالنا ہے جبکہ عوام کی سکت ختم ہو چکی ہے ۔ یہ وہ حالات ہیں جو ریاست کو تیزی سے انارکی کی طرف لے جا رہے ہیں۔
ہمیں نہیں لگتا اب اس ملک میں کوئی الیکشن آسانی کے ساتھ ہو سکیں گے ۔ ادائیگیوں کا بوجھ ہر روز بڑھے گا اور معاشی افراتفری ہر گزرتے دن بڑھتی ہی جائے گی اور غریب لوگ ایک دوسرے کے گلے کاٹیں گے ۔
صرف بجلی کے بل ہی مسلہ نہیں غریب لوگوں کیلئے دو وقت کھانا کھانا بھی مسلہ بن چکا ہے ۔
ہمیں نہیں لگتا مالکان اس صورتحال میں ریاست کی ملکیت چھوڑ کر پیچھے ہٹ جائیں گے ۔
معاملات کی سنگینی کا اندازہ ہوتا تو بہت کچھ زمین پر ہوتا نظر آ جاتا۔
بھارت کے ساتھ گرم جوش تجارتی تعلقات کی کوشش نظر آجاتی۔
دفاعی بجٹ کو منجمند کرنے کی خبریں آجاتیں ۔
نوسر باز کا معاملہ بعض ججوں کو شٹ اپ کال دے کر نپٹا لیا جاتا ۔
نواز شریف اور آصف علی زرداری سے معافی مانگ لی جاتی ۔
کچھ بھی مثبت کہیں پر نظر نہیں آرہا ۔ ہر گزرتے دن کمزور معاشی صورتحال میں دوسرے ممالک کے ساتھ بارگینگ کی پوزیشن ختم ہوتی جا رہی ہے ۔جس دیوالیہ پن سے بچنے اور ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کیلئے نوسر باز سے نجات حاصل کی گئی تھی اس کے فوائد تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد انقلابی فیصلوں کی ضرورت تھی لیکن کوئی فیصلے نہیں کئے گئے اور معاملات جوں کے توں رکھ کر چلانے کی کوشش کی گئی ۔
جب تک ہر طرح کی مالکوں اور ججوں کی مداخلت سے پاک طاقتور منتخب حکومت نہیں آتی کچھ بھی بہتر نہیں ہو گا ۔انقلاب کی دستک سب کو سنائی دے رہی ہے لیکن جنہوں نے سننا ہے انہوں نے اپنے کان بند کر رکھے ہیں ۔اللہ اس ملک پر رحم کرے ۔
ظالموں کو نہ تیزی سے ملک چھوڑنے والے نوجوان نظر آتے ہیں نہ چوریوں ڈکیتوں میں خوفناک اضافہ۔ غربت کے ہاتھوں مرنے والوں پر کسی کی نظر ہے نہ روتے بلکتے غریب لوگ کسی کو نظر آتے ہیں ۔
آگ لگی تو سب کے گھر زد میں آئیں گے یہاں صرف غریبوں کے گھر نہیں امیروں کے محلات بھی ہیں ۔
واپس کریں