دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ووٹ کو عزت اب تو دے دو
اظہر سید
اظہر سید
نوسر باز نے جب ریاست دیوالیہ کر دی تھی سیاستدانوں کو تاریخی موقع ملا تھا وہ تحریک عدم اعتماد کیلئے اپنا کاندھا پیش نہ کرتے ۔مالک خود ہی کچھ کرتے اور اس کچھ کرنے میں ہی ووٹ کو عزت مل سکتی تھی ۔پاکستان بچاو کا ولولہ انگیز نعرہ لگا کر سیاستدانوں نے اپنی لٹیا ہی نہیں ڈبوئی ووٹ کی رہی سہی عزت بھی خاک میں ملا دی ۔ہاتھ کیا آیا ؟ نوسر باز کی گرفتاری یا مالکوں کی اپنے اثاثے سے محرومی ؟ نہیں بہت گھاٹے کا سودا کیا ۔نوسر باز کے پاس کچھ نہیں بچا تھا ۔ مالک بھی خالی ہاتھ تھے ۔جنرل فیض حمید آرمی چیف بن جاتا ۔ جنرل غفور اگلا آرمی چیف بن جاتا اور نوسر باز دوبارہ وزیر اعظم ۔ یہی دلائل ہیں آصف علی زرداری ،میاں نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کے پاس اور کوئی دلیل نہیں ۔
دوسری طرف مالکان کے پاس کیا آپشن تھیں ۔ ریاست دیوالیہ ہو جاتی۔ ایٹمی پروگرام اور دفاعی بجٹ پر سمجھوتے کرنا پڑتے مالک دانتوں اور ناخنوں سے محروم ہو جاتے ۔اس لئے ہماری سوچی سمجھی رائے ہے سیاستدانوں کو اپنا کاندھا فراہم نہیں کرنا چاہئے تھا ۔حالات کے آہنی شکنجے میں پھنسے شیر کو بچ نکلنے کا موقع نہیں دینا چاہئے تھا ۔
یہ ملک مالکوں کا ہے انہوں نے اسے بچانا ہی تھا ۔نوسر باز کا کرم کریا مالکوں کے ہاتھوں ہوتا زیادہ بہتر تھا ۔ریاست دیوالیہ ہوتی تو پھر جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے ساتھ دیگر مجاہد بھی خود ادارے کو جواب دہ ہوتے ۔جو کورٹ مارشل 1971 میں نہیں ہوئے تھے وہ کورٹ مارشل بھی ہوتے ۔اب سب صاف بچ نکلے ہیں اور گالیاں کھانے کیلئے نواز شریف اور زرداری ہیں جبکہ نوسر باز مظلومیت کی چادر پہن کر اٹک جیل میں ففتھ جنریشن وار کے گمراہ کردہ پراپیگنڈہ کے بل عوام کے ایک بڑے حصہ کے سامنے ہیرو بنا بیٹھا ہے ۔
اب دوسرا موقع ملا ہے سیاستدان کم از کم اس موقع سے فائدہ اٹھا لیں اور ووٹ کو اس مرتبہ عزت دلا ہی دیں ۔
مالک اکیلئے ہیں ۔ اثاثہ بوجھ بن کر اٹک جیل میں اے سی اور گھر کے کھانے کیلئے درخواستیں دے رہا ہے ۔یہ اثاثہ دوبارہ استعمال نہیں ہو سکتا ۔سیاستدان ہوش کے ناخن لیں اور سنہری موقع سے فائدہ اٹھا کر عوام کا حق ملکیت چھین لیں ۔
مالکان کو خطرے کا احساس ہے اسی لئے وہ اپنے بالکے ڈاکٹر حفیظ شیخ پر داؤ لگانے کا کہہ رہے ہیں ۔ وقت کی لگامیں میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کے ہاتھوں میں ہیں ۔میاں برادران ہمت کریں اور نگران وزیراعظم کیلئے ڈاکٹر حفیظ شیخ کی بجائے آصف علی زرداری کے مشورے کے مطابق اپنی مرضی کا نگران وزیراعظم لگائیں۔
سیاستدان اتحاد کر لیں تو پارلیمانی بالا دستی کی منزل بہت قریب ہے ۔ملک دیوالیہ ہے ۔ بجلی کی قیمت،شرح سود اور روپیہ کی شرح مبادلہ جہاں ہے وہاں سامری جادو گر بھی چمتکار نہیں دکھا سکتا ۔ سیاستدان یہ موقع ہاتھ سے جانے نہ دیں ۔میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کی راہ میں صرف خود غرضی حائل ہو سکتی ہے ورنہ حالات کا جبر مالکوں کو تنگ کونے میں دھکیل چکا ہے ۔
سیاستدانوں کا مقابلہ اپنے سے زیادہ سیانے سیاستدانوں کے ساتھ ہے ۔ان کے پاس 76 سالوں کا تجربہ ہے ۔یہ عدالتوں اور میڈیا کو پالتو بنا کر کھیلتے ہیں۔ اپنی مرضی کی وکٹ پر کھیلتے ہیں۔ ریفری کو ساتھ ملا کر کھیلتے ہیں ۔ اور ہمیشہ جیت جاتے ہیں۔سیاستدانوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے یہ پھر جیت جائیں گے ۔
حکومتی بوجھ سے نجات کے بعد سیاستدان متحد ہو جائیں اور اتحاد کے ساتھ حکمت عملی تشکیل دیں اور ووٹ کو عزت دلا کر پاکستان کو بھی مہذب جمہوری ریاست بنانے کے خواب کی تکمیل کریں ۔
واپس کریں