دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مالکوں کا امتحان ۔
اظہر سید
اظہر سید
ایک سال ہونے کو ہے عمران خان نامی سوغات کو جیل میں نہیں ڈالا جا سکا ۔ہمیں نہیں لگتا یہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے ۔ائی ایم ایف سے معاہدہ ختم کرانے کی سازش پکڑی گئی ۔دو صوبائی وزرا خزانہ اور مرکزی وزیر خزانہ کی گفتگو جنہوں نے ریکارڈ کی انہوں نے ہی جاری بھی کی ۔یہ بہت سنگین معاملہ تھا اور براہ راست ملکی سلامتی پر حملہ تھا لیکن کچھ بھی نہیں ہوا ۔مقدمہ درج ہوا لیکن کوئی گرفتاری نہیں کی گئی اور نہ کوئی تفتیش ہوئی اور یہ اس ملک میں ہوا جہاں ہاتھی کے پاؤں میں سب کے پاؤں ہوتے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد کے موقع پر امریکی سازش کا نام لے کر تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی گئی اور قومی اسمبلی توڑ دی گئی ۔صدر دندان ساز عارف علوی نے فوری طور پر اسمبلی توڑنے کی سمری پر دستخط بھی کر دئے ۔یہ براہ راست ملکی آئین پر حملہ تھا جسے رات کو سپریم کھلوا کر ناکام بنایا گیا ۔

امریکی سازش کی حقیقت مالکوں کو اچھی طرح پتہ تھی ۔پی ٹی آئی کی تقریباً ساری مرکزی قیادت مالکوں کی ایجنٹ ہے ۔امریکی سازش کے ڈرامہ کا انہیں اچھی طرح پتہ تھا ، پھر بعد میں آڈیو لیک کے زریعے بھی اس ڈرامہ کی قلعی کھولی گئی ۔اس معاملہ پر بھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔مقدمہ درج ہے لیکن ضمانتیں ہی ضمانتیں۔
مالکوں کے خلاف ایک منظم پراپیگنڈہ مہم سوشل میڈیا پر چلائی گئی ۔اس ملک میں کسی کے منہ میں اتنے دانت نہیں وہ فوجی جنرلوں کے خلاف مہم چلائے اور زندہ بچ جائے ۔پی ٹی آئی کا میڈیا ہیڈ "ارسلان بیٹا"پر آج تک ہاتھ نہیں ڈالا گیا اور سیکنڈ ہیڈ اظہر مشوانی کا معاملہ بھی مشکوک ہے کہ اسے پکڑا گیا ہے یا پی ٹی آئی قیادت نے خود غائب کیا یے۔
فوج کے خلاف جس قدر منظم مہم چلائی گئی تھی وہ خود بخود کمزور ہوئی ہے مالکوں نے کسی کو لاپتہ نہیں کیا اور نہ اس مہم کو اپنے مخصوص طریق کار سے ختم کیا۔
ججوں کی آڈیو ویڈیو کچھ لیک کی گئی ہیں اور کچھ چیف جسٹس کی ٹیبل پر ہیں اور کچھ ابھی جاری ہونا ہیں۔
بھلے ججوں کی اکثریت ٹرکوں کی وجہ سے عمران خان کو ریلیف دے رہی ہو یا پھر اپنے اہل خانہ کی وجہ سے مجبور ہوں لیکن مسلہ یہ ہے جو جج مالکوں کے حکم پر آدھی رات کو عدالت کھول کر ریاست کو بچاتے ہیں وہی مالک اب ججوں پر اپنا اثرورسوخ استمال کیوں نہیں کر رہے ۔
جو اسلام آباد ہائی کورٹ رات کو صرف اس لئے کھل گئی تھی کہ عمران خان جنرل فیض کو نیا چیف نہ بنا دے وہی اسلام آباد ہائی کورٹ اب کیوں ریلیف پر ریلیف دی رہی ہے ۔

کوئی گیم ہو رہی ہے اور یہ کھیل بڑی مہارت کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے ۔سب کے سب گندے ہو رہے ہیں ۔جج بھی اور سیاستدان بھی ۔مسلہ کہیں پر بھی حل نہیں ہو رہا ۔
ریاست نادہندہ ہو رہی ہے ۔مانگے تانگے کے ڈالروں سے ایک ماہ کی برآمدات کا بندوبست ہوتا ہے لیکن کب تک یہ کھیل کھیلا جائے گا ۔
جس رات نوسر باز لانگ مارچ کے ساتھ اسلام آباد پہنچا سپریم کورٹ نے مداخلت کی اور اسے واپسی کا محفوظ راستہ فراہم کر دیا ۔
عمران خان کی عدم گرفتاری اور مسلسل عدالتی ریلیف کے پیچھے کوئی کہانی ہے جو کہنہ سیاستدانوں پر مشتمل مخلوط حکومت کو سمجھ نہیں آرہی ۔
ہمیں لگتا ہے مالکوں کے کلیجے پر ہاتھ پڑتا ہے جب وہ مستقبل میں دور دور تک کوئی حلیف نہیں دیکھتے اور یہی خوف عمران خان کو بچا رہا ہے ۔

آصف علی زرداری ،میاں نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن تو الگ بات ہے دیگر تمام سیاسی جماعتوں کے راہنما بھی مالکوں سے ریاست کی ملکیت واپس لینے کیلئے مناسب موقع کا انتظار کر رہے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں مالکوں کو حالات کا ادراک ہے اور اپنی کمزور پوزیشن کا بھی پتہ ہے ۔
حالات کا جبر مالکوں کو اس مقام پر لے آیا ہے انکے فطری حلیف میڈیا ،ففتھ جنریشن وار اور سیاسی حلیف تحریک انصاف فطری حلیف نہیں رہے۔
مالکوں نے ہمیشہ عدلیہ کے پالتو ججوں کے زریعے ریاست پر اپنی گرفت برقرار رکھی ۔اپنی مرضی کے وقت انتخابات میں اگر سیاستدانوں نے حکومت بنا کر مالکوں کو عدلیہ کے ہتھیار سے بھی محروم کر دیا تو ریاست کی ملکیت مالکوں سے پارلیمنٹ کے ہاتھوں میں چلی جائے گی ۔

فوری طور پر انتخابات کیلئے حکومت پر جو دباؤ ڈالا جا رہا ہے اسکا واضح مقصد عمران خان کو حکومت دینا نہیں بلکہ مستقبل میں کمزور حکومت بنانا ہے جس میں تحریک انصاف کے اراکین کے زریعے آئینی ترامیم کا راستہ روکا جا سکے ۔
سیاستدانوں کے پاس آخری موقع ہے وہ اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ گندگی صاف کئے بغیر الیکشن کرانا بہت گھاٹے کا سودا ہو گا ۔حکومت کے پلے پہلے ہی کچھ نہیں رہا ۔ائی ایم ایف شرائط کی وجہ سے جو مہنگائی کا طوفان آیا ہے اس نے عمران خان کو نئی زندگی نہیں دی مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک بھی کھا لیا ہے ۔

سیاستدان سیانے ہوتے ہیں ۔یہ پہلے بھی ایک نادہندہ معیشت میں حکومت سنبھال کر فاش غلطی کر بیٹھے ہیں اب دوسری غلطی ہر گز نہ کریں ۔الیکشن کرانے کیلئے کوئی دباؤ قبول نہ کریں اور دباؤ ناقابل برداشت ہونے پر حکومت چھوڑ دیں ۔
معیشت کے جو حالات ہیں مالکان کی حب الوطنی کا بھی امتحان ہو جائے گا ۔مالکوں نے ریاست کی بجائے اپنے کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دی تو سیاستدان عمران خان کی حکومت دوبارہ بننے دیں ۔ملک مالکوں کا ہے ! سنبھالیں بھی وہی خود پیچھے ہٹ جائیں ۔
واپس کریں