دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریاستیں کیسے ترقی کرتی ہیں ؟ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
میرا بیس سالہ بھتیجا سید عمیر عمر فری لانسنگ سے ماہانہ پانچ ہزار ڈالر کی اوسط سے کماتا تھا اسے ایک سال قبل دوبئی حکومت نے اہل خانہ سمیت شہریت دی ،برج خلیفہ میں ایک سال کیلئے فری دفتر دیا اور فری رہائش فراہم کی ،اب وہ دوبئی میں خاندان سمیت مقیم ہے ماہانہ دس ہزار ڈالر سے زیادہ کماتا ہے جبکہ دنیا بھر سے دو ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو دوبئی حکومت ہر سال اسی بنیاد پر ترغیبات دیتی ہے جو دنیا بھر سے زرمبادلہ کماتے ہیں جسکا فائدہ دوبئی کو ہوتا ہے۔
کینیڈا ،اسٹریلیا،ترکی اور تقریباً تمام مغربی ممالک مخصوص شرح پر سرمایہ کاری کرنے کی شرط پر شہریت دیتے ہیں ،سوئٹزر لینڈ کے بینک دنیا بھر کی بلیک منی سٹور کرنے کا گڑھ ہیں جو ڈیپازٹ پر کوئی ماہانہ منافع نہیں دیتے بلکہ چارج کرتے ہیں۔
امریکی جو شفافیت اور جمہوریت کا ڈھول بجاتے ہیں پاکستان ایسے ترقی پزیر ملکوں کے سٹاف کورس کیلئے آنے والے فوجی افسران کے بچوں کو سکالرشپ سمیت پرکشش ترغیبات کی پیشکش کرتے ہیں اور ان ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ میں اپنے مہرے سیٹ کرتے ہیں۔
امریکی اور دوسرے مغربی ممالک دنیا کے متعدد جزائر میں آف شور کمپنیاں بنانے کیلئے سہولت کاری کرتے ہیں جہاں دنیا بھر سے بلیک منی پارک کی جاتی ہے ۔
بھارتی مقبوضہ کشمیر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے پرکشش ٹیکس فری پیکیج دے رہے ہیں اور متعدد عرب ممالک اب وہاں سرمایہ کاری کیلئے جا رہے ہیں۔
پاکستان نے اپنی ٹیکسٹائل کے ساتھ وہ کچھ کیا ہے اب متعدد پاکستانی ٹیکسٹائل صنعتکار اپنی صنعتیں بنگلادیش منتقل کر چکے ہیں اور بنگلادیش کی ٹیکسٹائل برآمدات پاکستان سے بڑھ چکی ہیں۔
پاکستان کے محب وطن ججوں کی معاونت سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو صرف اس لئے بھگا دیتے ہیں کہ کوئی سیاسی حکومت مستحکم نہ ہو جائے اور خود مغربی ممالک میں سرمایہ کاری بھی کرتے ہیں ،جائیدادیں خریدتے ہیں اور بچوں کو غیر ملکی تعلیمی اداروں میں تعلیم بھی دلاتے ہیں اور اس عمل میں سیاستدان اور سول بیوروکریسی کے افسران بھی برابر کے شریک ہیں ۔
بھارتی فری لانسنگ سے پیسے کمانے والے نوجوانوں کو ٹیکس ریلیف دیتے ہیں اور انہیں ہے پال کی سہولت بھی حاصل ہے ۔ہمارے والے حماد صوفی نامی چمونے کے یونیورسٹیوں میں لیکچر کراتے تھے جس میں وہ بتاتا تھا موبائل فون کے اندر شیطان ہے اور مولوی شف شف کے ساتھ ساتھ مولوی طارق جمیل کی سہولت کاری کرتے ہیں ۔مولوی شف شف پھونکوں سے ہر پیچیدہ بیماری کا علاج کرتا ہے اور مولوی طارق جمیل ستر فٹ کی حوریں بیچتا ہے ۔
پاکستان میں جو چند سو نوجوان فری لانسنگ سے پیسے کماتے ہیں انہیں حکومت تاحال ہے پال کی سہولت تک نہیں دے سکی اور پاکستانی نوجوانوں کو فری لانسنگ سے کمائے زرمبادلہ کی اپنے بینک اکاؤنٹس میں ترسیل کیلئے اضافی پیسے دینا پڑتے ہیں، دوسری طرف ایف بی آر بھی ان نوجوانوں پر ٹیکس لگانے کے چکر میں ہے ۔
دنیا بھر کے ممالک ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو معشوق سمجھ کر انہیں پرکشش پیکیجز دیتے ہیں ۔ہمارے والے اگر کوئی سرمایہ کار اجائے اس کے ساتھ عدالتوں کے زریعے ایسا سلوک کرتے ہیں وہ عالمی ثالثی عدالتوں میں چلا جاتا ہے اور دوسرے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پیغام دیتا ہے اس ملک میں سرمایہ کاری مت کرنا۔
واپس کریں