دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عوامی تبصرے ملاحظہ فرمائیں
احتشام الحق شامی
احتشام الحق شامی
خاکسار کی سیاسی وابستگی ڈھکی چھپی نہیں،ووٹ اس مرتبہ بھی نواز شریف کو جائے گا لیکن دوسری جانب ملک کے اصل سیاسی حالات بھی اب کسی سے ڈھک چھپے نہیں رہے اس لیئے انہیں گوش گزار کرنا لازمی بن گیا ہے۔ اس خاکسار کا حالیہ دو ہفتوں میں کوئی چار پانچ تقاریب میں جانا ہوا ہے جہاں ملک کے معاشی و سیاسی حالات کے علاوہ خاص طور پر آمدہ الیکشن کے حوالے سے بھی مختلف لیکن سنجیدہ سیاسی شخصیات سے مقالمہ ہوا جو مختصر طور پر پیش کر رہا ہوں تا کہ یہ سمجھنے میں آسانی رہے کہ سوشل میڈیا کے اس زمانے میں عام لوگ اب کیا سوچ اور دیکھ رہے ہیں لیکن اس وقت میں الیکشن کے حوالے سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے وابسطہ افراد کے خیالات کا لب لباب پیش خدمت ہے،ملاحظہ فرمائیں۔
الیکشن نہیں سلیکشن ہونے جا رہی ہے،الیکشن نتائج پہلے سے طے ہیں کہ ن لیگ کو اقتدار میں لانا ہے،ن لیگ کو اقتدار میں لانا اب اشٹبلشمنٹ کی مجبوری ہے،اگر عمران خان دوبارہ اقتدار میں آ گیا تو پھر ”اُن“ کی خیر نہیں اس لیئے خان کو جیل میں رکھ کر ن لیگ کو جتوانا ہے، اربوں روپے خرچ کر کے ایسے الیکشن کروانے کی کیا ضرورت ہے اس سے اچھا ہے کہ ڈائرکٹ اقتدار نواز شریف کے حوالے کر دیا جائے،نواز شریف باقاعدہ ایک ڈیل کر کے پاکستان آئے ہیں،حکومت تو ن لیگ کی ہی بنے گی لیکن نواز شریف کو واضع اکثریت نہیں لینے دی جائے گی تا کہ ملک کی باگ دوڑ آئندہ بھی اشٹبلشمنٹ کے پاس ہی رہے،سویلن سمریمیسی ایک خواب ہی رہے گا،ووٹ کو عزت دو کا نعرہ اب کیوں نہیں لگایا جاتا؟،ہونے والے الیکشن کی مدت محض دو سال ہی رہے گی کیونکہ ان الیکشن کے نتائج کو دنیا نہیں مانے گی اور ملک کے حالات اتنے خواب ہو جائیں گے کہ نئے الیکشن کروانے پڑیں گے،وہ دن اب زیادہ دور نہیں جب عمران خان،آصف زرداری اور نواز شریف ایک ٹرک کے اوپر کھڑے ہو کر ملک میں سیولین بالادستی کے لیئے مہم چلا رہے ہوں گے،پی ٹی آئی کے ساتھ وہ ظلم کیا جا رہا ہے جو گناہ اس نے کیا ہی نہیں،دو ہزار اٹھارہ میں بھی دھاندلی ہوئی تھی لیکن اس مرتبہ پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹیں گے،پی ٹی آئی سے بلے کا نشان چھین کر خود اس بات کا ثبوت دے دیا گیا ہے کہ سب عمران خان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوف زدہ ہیں،اگر ن لیگ، پیپلز پارٹی یا باقی سیاسی جماعتیں عوام میں مقبول ہوتیں تو وہ خود عمران خان کو الیکشن میں حصہ لینے کے لیئے کوشش کرتیں تا کہ مذکورہ تاثر پیدا نہ ہوتا،جنرل ضیاء نے پیپلز پارٹی اور جنرل پرویز مشرف نے مسلم لیگ ن کو صفحہِ ہستی سے مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن نتیجہ سامنے ہیں اسی طرح پی ٹی آئی کو بھی کرش کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلے گا کیونکہ تاریخ یہی کہتی ہے۔
جی جناب یہ وہ چند خیالات تھے جو میں نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والوں کی زبانوں سے سنے،ووٹ تو یہ خاکسار نواز شریف کو ہی دے گا لیکن دوسری جانب جو زمینی حقائق بیان کیئے گئے ہیں وہ بھی ایک بڑی حقیقت ہے،اس حقیقت کا اب کیا توڑ کیا جائے؟
واپس کریں