دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نواز شریف آخری امید اور اصل اتھارٹی
احتشام الحق شامی
احتشام الحق شامی
اسحق ڈار کی پاکستان واپسی سے قبل خاکسار نے لکھا تھا کہ ڈار صاحب کو ملک واپس نہیں آنا چاہیے،انہیں اور ان کی شہرت کو خوار اور داغدار کیا جائے گا۔ ہاں اگر انہیں اگر وطن پرستی کا کیڑا زیادہ تنگ کر رہا ہے تو وہ لندن سے بیٹھ کر بھی فی سبیل اللہ اپنے ملک کی خدمت کر سکتے ہیں اور ایسا ممکن ہے۔ڈار صاحب نے اپنی حالیہ سابق وزارت کے دوران ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ”ڈالر کو ہم کیسے کنٹرول کریں؟کیونکہ ڈالر کی اسمگلنگ روکنا ان کی وزارت کی ذمہ داری نہیں۔باالفاظِ دیگر ان کا کہنا تھا کہ انہیں کام نہیں کرنے دیا جا رہا اور ملک کی اصل اتھارٹی کوئی اور ہے۔مطلب عین وہی ہوا جو اس ناچیز نے ڈار صاحب کے حوالے سے عرض کیا تھا۔ اس وقت ڈار صاحب لندن میں بیٹھے ہیں اور کیا پتہ وہ بھی میاں صاحب کے ساتھ واپس آتے ہیں یا نہیں؟
میاں صاحب تین مرتبہ پہلے بھی ڈسے جا چکے ہیں اور اب چوتھی مرتبہ اپنے آپ کو ڈسوانے کے لیئے تشریف لا رہے ہیں۔ان کے حوالے سے پہلے بھی یہ ناچیز لکھ چکا ہے کہ انہیں پاکستان واپس نہیں آنا چاہیئے، سیاست اور قوم کی خدمت لندن میں بیٹھ کر بھی کی جا سکتی ہے اور ہوتی ہے۔مومن ایک سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جاتا لیکن ادھر خود کو چوتھی مرتبہ ڈسوایا جا رہا ہے۔
اس وقت اگلوں کے پاس تنخواہوں کے پیسے نہیں،ملک کو اپنے لاڈلے کے زریعے گھوڑے لگا دیا گیا ہے، کوئی ملک قرضہ دینے کو بھی تیار نہیں۔بیرونی دنیا کا مطالبہ ہے کہ جلد الیکشن کروائے جائیں تا کہ منتخب حکومت سے معاملات کیئے جا سکیں کیونکہ دنیا کا یہی چلن ہے۔ اب کوئی اور چارہ نہیں اس لیئے میاں صاحب کو آخری امید سمجھ کر لایا جا رہا ہے اور ملکی حالات اور معیشت ٹھیک ہونے کے بعد وہی ہو گا جو میاں صاحب کے ساتھ تین مرتبہ پہلے ہو چکا ہے،لکھ کر رکھ لیں کیونکہ امریکہ بہادر کہاں میاں صاحب کو چین کے ساتھ آسانی سے چلنے دے گا؟ جبکہ لوکل اشٹبلشمنٹ امریکہ کی پرانی وفادار ہے۔ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے اور یہ بھی کہ سیاست دانوں کی شہرت کسی بھی صورت میں اشٹبلشمنٹ کو وارا نہیں کھاتی اس سے اشٹبلشمنٹ کی اتھارٹی چیلینج ہوتی ہے۔ایسے میں مستقبل کا سیاسی منظر نامہ پڑھنا زیادہ مشکل نہیں۔
تو پھر کیا کریں؟ کریں یہ کہ میاں صاحب اپنے دبنگ اعلانات اور بیانیہ کے مطابق پہلے ان کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کروائیں جن کی سیاسی انجیرنگ کے باعث آج ملک اس حال میں پہنچا ہوا ہے اوردوئم، پی ٹی آئی کا عام انتخابات میں حصہ لینا یقینی بنوائیں کیونکہ پی ٹی آئی کو مائینس کر کے ہونے والے انتخابات کا نتیجہ دنیا نہیں مانے گی اور ایک نیا بحران کھڑا ہو جائے گا۔اگر ایسا ممکن ہوتا ہے تو میاں صاحب ضرور پاکستان آئیں لیکن ان کا چوتھی مرتبہ ڈسا جانا پھر بھی نظر آ رہا ہے۔ اس ملک کی تاریخ اور روایت یہی رہی ہے۔
واپس کریں