دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ایک جھوٹی ایف آئی آر اور میرا مقدمہ
احتشام الحق شامی
احتشام الحق شامی
محترم طاہر چوہدری ایڈوکیٹ لکھتے ہیں کہ”ایک نوجوان کیخلاف ایف آئی آر ہوئی، مقدمہ چلا، وہ بے گناہ ثابت ہوا اور بری ہو گیا۔ ایف آئی آر کے بعد اس کی فنگرز اسکین کر کے ڈیٹا کریمنل ریکارڈ میں شامل کیا گیا تھا۔ اب اس نوجوان کیخلاف ایف آئی آر ختم تو ہو گئی ہے۔ اور ایف آئی آرز کے آن لائن ریکارڈ میں بھی نام کے آگے ''بری'' اپڈیٹ کر دیا گیا ہے۔ لیکن یہ ایف آئی آر اس کے نام کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ بیرون ملک جانے یا کسی ملازمت کیلئے پولیس سرٹیفکیٹ لینے کی صورت یہ ایف آئی آر شو ہوتی ہے۔ سرٹیفکیٹ پر ایف آئی آر مینشن ہوتی ہے۔ الگ بات کہ بری یا acquitted کا لفظ لکھا ہوتا ہے۔ لیکن اس کے کھاتے میں ایف آئی آر شو ہوتی ہے۔ کئی ادارے صرف ایف آئی آر ہونے کی صورت، چاہے یہ پرچہ جھوٹا اور بندہ بری ہی کیوں نہ ہو گیا ہو، ملازمت دینے سے انکار کرتے ہیں۔
محترم ایڈوکیٹ صاحب اس سلسلے میں راہنمائی کے حصول کے لیئے سوال اٹھاتے ہیں کہ”بری ہونے کے باوجود ریکارڈ میں ایف آئی آر کا ہونا اس نوجوان کو نقصان دیتا ہے۔ وہ مجرم نہیں۔ اگر ہوتا تو بری نہ کیا جاتا۔ اس معاملے میں کسی وکیل دوست نے پولیس حکام یا ہائیکورٹ کو اپروچ کیا ہو؟ یا ایسا کوئی کیس علم میں ہو؟
عرضِ پر واز ہوں کہ چند سال قبل راولپنڈی ڈرگ کورٹ میں کیس رجسٹرڈ ہوا، اورمیرے خاندان کے ایک بزرگ فرد کو جیل بھیج دیا گیا، کوئی 6 ماہ بعد لاہور ہائی کورٹ پنڈی بینچ نے بے گناہ ثابت کیا اور باعزت بری کر دیا۔اس کے بعد ڈرگ کورٹ کے جج نے بے گناہ ثابت اور باعزت بری ہونے والے کو فون کر کے کہا کہ مجھے معاف کر دیں،مجھے(جج) اس دوران ہارٹ اٹیک بھی ہوا ہے،بس آپ ایک کاعذ پر لکھ کر دے دیں کہ آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے،میں اس کا ازالہ کرواں گا۔باعزت بری ہونے والے نے فون بند کر دیا۔وہ باعزت رہا ہونے والا میرا مرحوم باپ تھا جنہوں نے مجھے یہ بات بتائی، اور وہ6ماہ جس اذیت کے ساتھ ہم گھر والوں نے گزارے وہ ہم ہی جانتے ہیں۔(یہ کیس اس لیئے بنا تھا کہ ایک فیڈرل ڈرگ انسپیکٹررقم کا تقاضہ کر رہا تھا اور ڈرگ کورٹ کا ایک ٹاوٹ بھی60 ہزار روپے کا مطالبہ کر رہا تھا۔جو اس لیئے نہیں دیئے تھے کہ ہم سے کوئی جرم سرزرد ہی نہیں ہوا تھا،اگر جرم کیا ہوتا تو پیسے ضرور دے دیتے جیسا کہ دیئے جاتے ہیں)
محترم ایڈوکیٹ صاحب، آپ کمال اور نہ جانے کس ملک کی بات کرتے ہیں۔مہذب ریاستوں میں پہلے جرم ثابت کیا جاتا ہے اور پھر ملزم یا مجرم کو پکڑا جاتا ہے،یہاں چونکہ بنانا ریاست ہے اور گنگا75 سالوں سے الٹی بہ رہی ہے اس لیئے وہ کس سے مشورہ مانگ کر اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں؟۔ وکیل صاحبان اگر کوئی انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں تو ایسی تحریک چلائیں کہ پولیس ثبوت پہلے اکھٹے کرے اور ملزم کو بعد میں گرفتار کرے تا کہ جس نوجوان کا آپ نے ذکر کیا ہے اس جیسے لاکھوں بے گناہ نوجوانوں کا مستقبل جھوٹی ایف آئی آر کی بھینٹ نہ چڑھ سکے۔یہی سب سے بڑی خدمت ہو گی۔
میں اورمیرے والد مرحوم روزِ قیامت اس جج کو بلکل معاف نہیں کریں گے جس باعث ہم نا قابلِ بیان اذیت میں مبتلا ہوئے۔میر توا ایک ادنیٰ سا مقدمہ ہے یہاں تو ایسے جھوٹے مقدمات اور ایف ائی آروں کی لمبی اور طویل فہرست ہے جس سے لاکھوں خاندان اجڑے ہیں۔
واپس کریں