دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عام انتخابات اور سیاسی جماعتوں کیلئے ضابطہ اخلاق
محمد ریاض ایڈووکیٹ
محمد ریاض ایڈووکیٹ
آئین پاکستان کے آرٹیکل 218(3) کے مطابق الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے لئے ایسے انتظامات کرے جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہوں کہ انتخابات ایمانداری، منصفانہ اور قانون کے مطابق ہوں اسکے ساتھ ساتھ بدعنوانی کے عمل کو روکا جائے۔ انتخابات کو منصفانہ بنانے کی بابت الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 233کے تحت الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے سیاسی جماعتوں، انتخابی امیدواروں، انتخابی ایجنٹوں اور پولنگ ایجنٹوں کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ جاری کرنے کا اختیا رکھتا ہے۔ 8 فروری 2024 کو منعقد ہونے والے عام انتخابات کی بابت الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق جاری کرنے کے لئے ماہ اکتوبر سے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کیا اور بالآخر 20 دسمبر کو الیکشن ایکٹ کی دفعہ 233(4) کے تابع الیکشن کمیشن نے سرکاری گزٹ اور اپنی ویب سائٹ پر ضابطہ اخلاق شائع کردیا۔ ضابطہ اخلاق دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں سیاسی جماعتوں،امیدواروں اور انتخابی ایجنٹوں کے لیے 56 نکات پر مشتمل ضابطہ اخلاق کا اندراج ہے جبکہ دوسرے حصے میں 24 نکات پرمشتمل انتخابی / پولنگ ایجنٹس کے لیے ضابطہ اخلاق کا اندراج ہے۔ یاد رہے انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں الیکشن ایکٹ کے سیکشن 10کے تحت الیکشن کمیشن توہین الیکشن کمیشن کی کاروائی کے بعد سزا سنانے کا مجاز ہ ہے اور الیکشن کمیشن کی توہین ایسے تصور کی جائے گی جیسا کہ ہائیکورٹ کی توہین کی گئی ہو۔
الیکشن ایکٹ، الیکشن رولز اور ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے الیکشن ایکٹ کے 234کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات کی مانٹیرنگ کے تعینات مانیٹرنگ ٹیموں کے ذریعہ انتخابات کے دوران پائی جانے والی بے ضابطگیوں کی شکایات کی جانچ پڑتال اور مناسب تادیبی کاروائی کرنے کا اختیار بھی رکھتا ہے۔ ضابطہ اخلاق کے پہلے حصوں کو مزید چھ ذیلی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جیسا کہ (i) عمومی رویے (ii) انتخابی مہم (iii) تشہیر (iv) جلسے جلوس (v) پولنگ کا دن (vi) متفرق جبکہ ضابطہ اخلاق کا حصہ دوم صرف ایک حصہ پر مشتمل ہے۔ ضابطہ اخلاق کے نمایاں نکات درج ذیل ہیں: سیاسی جماعتیں،امیدوار، اور الیکشن ایجنٹ کسی بھی ایسی رائے کا پرچار نہیں کریں گے جو نظریہ پاکستان، پاکستان کی خود مختاری، سالمیت یا سلامتی، یا اخلاقیات یا امن عامہ، یا مملکت کی آزادی کے مخالف ، پاکستانی عدلیہ، اور مسلح افواج کو بدنام اور تضحیک کرنے والی رائے پر مشتمل ہو۔ سیاسی جماعتیںانتخابی مراحل میں ہر قسم کی رشوت دینے لینے سے گزیز کریںگی۔ سیاسی جماعتیں انتخابی مرحلے میں اپنے اُمیدوار کی حمایت یا مخالف اُمیدوار کے لئے رکاوٹیں پیدا کرنے کرنے کی بابت کسی سرکاری ادارے یا سرکاری ملازم کی حمایت حاصل نہیں کریں گی۔ سیاسی جماعتیں انتخابی مواد جیسا کہ بیلٹ باکس، بیلٹ پیپر، انتخابی فہرستوں کو نقصان پہنچانے کے لئے کسی قسم کی ترغیب نہ دیں گی۔ سیاسی جماعتیں، امیدورارن پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر اثرانداز ہونے یا میڈیا کے افراد پر تشدد سے اپنے کارکنان کو سختی سے روکیں گے۔
عوامی جلسوں، جلوسوں اور پولنگ ڈے پر ہر قسم کے آتشی اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی ہوگی، بہرحال یہ شرط سیاسی قائدین اور اُمیدوران کی حفاظت پر مامور افراد پر لاگو نہ ہوگی، بشرطیکہ ایسے افراد کے پاس اسلحہ لیجانے کا اجازت نامہ ڈپٹی کمشنر یا متعلقہ حکام سے حاصل کیا گیا ہو ۔ صدر، نگران وزیراعظم، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ ، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر ، گورنرز، وزرائے اعلی ، وفاقی و صوبائی وزراءکسی بھی حلقہ میں انتخابی مہم کا حصہ نہیں بن سکتے۔ پولنگ ڈے سے 48گھنٹے پہلے ہر قسم کی انتخابی مہم روک دی جائے گی۔ اشتہاری مواد پر قرآنی آیات، احادیث و دیگر مذہبی مواد کی اشاعت سے گریز کیا جائے گا۔ ہورڈنگ بورڈز، بل بورڈز، دیواروں پر لکھائی اور کسی بھی سائز کے پینا فلیکس پر مکمل طور پر پابندی ہوگی۔ اشتہاری مواد پر سرکاری ملازم کی تصویر کی تشہیر کی اجازت نہ ہوگی۔ سیاسی جماعتیںصرف مخصوص جگہ پر عوامی جلسہ منعقد کرسکتی ہیں۔ سیاسی جماعتیں ایسی تقاریر اور تشہیر سے اجتناب کریں گی جو علاقائی اور فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دیںاور صنفی، قومیتی، مذہبی، ذات پر مبنی، گروہ بندی،اور لسانی بنیادپر تنازعات کا باعث ہو۔ سیاسی جماعتیں دوسری جماعتوں کے خلاف منفی ، من گھڑت اور جھوٹی خبروں کی اشاعت سے اجتناب کریں گی اور مخالف سیاسی قائدین کے خلاف غیر شائستہ زبان کے استعمال سے اجتناب کریں گی۔
سیاسی جماعتیں انتخابی ڈیوٹی پر تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مکمل تعاون کریں گی، تاکہ پُرامن اور منظم پولنگ کو یقینی بنایا جاسکے۔ ضلعی ریٹرننگ اور ریٹرننگ افسران اور ضلعی مانیٹرنگ افسران اپنے ضلع اور حلقے کی حدود میں ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وساطت سےضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنانے کے ذمہ دار ہونگے اور خلاف ورزی کی صورت میںسیاسی جماعت یا امیدوار کے خلاف قانونی کاروائی ہوگی۔ بینائی سے محروم و دیگر معذور افراد کو ووٹ ڈالنے کے لئے اپنے ساتھ کسی فرد کو ساتھ لیجانے کی اجازت ہوگی۔ عوام الناس یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کے موثر نفاذ میں الیکشن کمیشن کی مدد کریں گے اورضابطہ اخلاق میں درج شقوں کی خلاف ورزی کی اطلاع الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دیں گےتاکہ سیاسی جماعتیں اور انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدوران کو پُرامن اور مساوی مواقع مہیا کئے جاسکیں۔ ضابطہ اخلاق کی مکمل تفصیلات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔
پاکستانی معاشرہ میں دیگر معاملات کی طرح انتخابی ضابطہ اخلاق کے بہت سے نکات پر عمل پیرا ہونا بظاہر ناممکنات میں سے ہوگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ الیکشن کمیشن آئین پاکستان اور الیکشن ایکٹ 2017 میں درج اپنے کُلی اختیارات کو بُروئے کار لاتے ہوئے طے شدہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
واپس کریں