دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پی ٹی آئی بنام عمران خان
احتشام الحق شامی
احتشام الحق شامی
ایک نجی محفل میں پی ٹی آئی کے چند عہدیدار بھی شریک تھے،شاملِ گفتگو ہوئے تو پوچھا، اپنے خان کو ملنے جیل کیوں نہیں جاتے؟یہی تو اپنے لیڈر کے قریب ہونے کا وقت ہوتا ہے،اور پھر بعد میں اس وقت کی قربت کا سیاسی فائدہ بھی خوب ہوتا ہے تو وہ9 مئی کے حوالے سے گویا ہوئے کہ جس لیڈر نے اپنے کارکنان کو مشکل میں پہچاننے سے ہی انکار کر دیا اور کہا کہ ان سے میرا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے، جو شخص اپنے پرانے اور دیرینہ ساتھیوں کے مرنے پر ان کے جنازوں میں جانا پسند نہیں کرتا تھا،جس شخص نے پی ٹی آئی کے لیئے چندے مانگ مانگ کر انتخابی مہم چلانے والوں کو اقتدار ملنے پر سائڈ لائن کر دیا اورجو شخص ایک عورت(پنکی پیرنی) کے اشاروں چلتے ہوئے پارٹی کے بانی اور بزرگ راہنماوں کو بھی اقتدار ملنے پر بھول بیٹھا،ہم اس شخص سے کسی خیر یا فائدے کی امید کیسے کر سکتے ہیں؟
پھر پوچھا کہ اب پی ٹی آئی میں کیا کر رہے ہو؟کوئی دوسری سیاسی پارٹی کیوں نہیں جوائن کر لیتے تو جواب دیا کہ سال ہا سال تمام سیاسی پارٹیوں کو چور،ڈاکو اور لٹیرے کہتے رہے اب کون سا منہ لے کر کسی دوسری سیاسی پارٹی میں جائیں اور اگر سیاسی فائدے کے لیئے کسی دوسری پارٹی میں چلے بھی جائیں تو ہمارے ہی فالورز ہمیں ہی چور، ڈاکو اور لٹیرے کا خطاب دینے میں تامل نہیں کریں گے۔سچی بات ہے خان نے ہم جیسے سیاسی کارکنوں کو کہیں کا بھی نہیں چھوڑا بلکہ ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہم دھوبی کے وہ کتے ہیں جو نہ گھر کے رہے اور نہ ہی گھاٹ کے۔
مذکورہ پی ٹی آئی عہدیداروں نے اپنی گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ حامی عمران خان کے دور حکومت میں ہونے والی تمام غلطیوں کو جھٹلاتے ہوئے پی ٹی آئی کے تاریک باب کو معاشی ترقی کے حوالے سے ملک کی تاریخ کا سب سے ترقی پسند دور کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن در حقیقت پی ٹی آئی کا دور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے، حریفوں پر اشتعال انگیزی اور سازشی تھیوریوں کو گھڑنے کا سلسلہ تھا۔جس کا نتیجہ آج عمران خان بھگت رہے ہیں۔
عمران خان کے تاریک دور حکومت میں ملک منفی حالات کا شکار رہا اور ان کی وزارت عظمیٰ کے آخری اور ڈھلتے دنوں میں بھی معاشی بدحالی کے بادل مسلسل افق پر منڈلا رہے تھے۔ اس دور کا خاتمہ عمران خان کے جعلی اور زہریلے بیانیے سے اپنے پیروکاروں کو گمراہ کرنے کے ساتھ ہوا جس کا نتیجہ 9 مئی کے واقعات کی صورت میں نکلا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری اور نااہلی کے بعد شرمناک سیاست اور رجعتی نظریے کا یہ باب شکر ہے کہ بند ہو گیا۔
واپس کریں