دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پی ڈی ایم کے ہاتھ کیا آیا؟
احتشام الحق شامی
احتشام الحق شامی
دو ہزار اٹھارہ کے دھاندلی زدہ باجوہ برانڈ الیکشن کے فوری بعد مولانا فضل الرحمان نے اسمبلیوں سے استعفے دینے کی تجویز پیش کی تھی، اس سیلکشن کے نتائج پر دنیا بھر نے سوالات اٹھائے تھے۔پھر مولانا نے اسلام آباد میں دھرنہ دیا جس پر ن لیگ اور پی پی پی نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے مولانا کا کھل کر ساتھ نہیں دیا اور دھرنے میں ایک آدھ حاضری دے کر پیچھے ہٹ گئے۔
نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کو اپنے وزن سے گرنے دو،ہم بیچ میں آنے کے بعد اشٹبلشمنٹ کا یہ گند نہیں اٹھائیں گے لیکن محترم شہباز سپیڈ صاحب لندن جا کر خود اور اپنے”بڑوں“ کی جانب سے سیاست نہیں ریاست بچاؤ کے نام پر میاں صاحب کے پاؤں پڑ گئے کہ باجوہ اینڈ کمپنی کو”فیس سیونگ“چاہیئے کیونکہ اب پانی ان کے سر سے گرز رہا ہے جبکہ در حقیقت سیاست اور جمہوریت کو قربان کر کے اشٹبلشمنٹ کو بچایا جا رہا تھا۔
پھر عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی گئی اور مرکز میں ن لیگ کی زیرِ قیادت پی ڈی ایم اقتدار میں آ گئی اور باجوہ صاحب نے سکھ کا سانس لیا۔ اس کے بعد نواز شریف نے فوری طور پر عام انتخابات کے اعلان کرنے کا مطالبہ کیا،جس پر شہباز شریف کی”حکمت“ آڑے آ گئی اور لیت و لعل سے کام لیا گیا،پندرہ ماہ اقتدار میں رہنے کے بعد پی ڈی ایم عمران خان کی پھیلائی ہوئی گندگی کا ہار اپنے گلے میں ڈال کر رخصت ہو گئی اور اس وقت ملک میں اشٹبلشمنٹ کی حمایت یافتہ نگران حکومت قائم ہے۔
اس کہانی میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پی ڈی ایم کے ہاتھ رسوائی آئی جبکہ اشٹبلشمنٹ بال بال بچ گئی اور پتلی گلی سے نکل گئی۔یہ وہ بلنڈرز تھے جس باعث پی ڈی ایم لورز ثابت ہوئی اور ہاتھ میں رسوائی کے سوا کچھ نہ آیا۔
زمینی حقائق کے مطابق اب صورت حال یہ ہے کہ اگر آج الیکشن ہوتے ہیں تو عمران خان کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی جسے کچلنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے اگرچہ خود واضع اکثریت لینے کی پوزیشن میں نہیں لیکن اپنے ووٹ بینک سے پی پی پی اور ن لیگ کو بڑا چیلنج دینے کی طاقت بحرحال رکھتی ہے۔ ایسی صورت میں کون الیکشن کروا کر ایک بار پھر مصیبت اپنے گلے میں ڈالے گا؟یہی وہ ڈر اور خطرہ ہے جس سے موجودہ اشٹبلشمنٹ اور پی ڈی ایم خوفزدہ ہے۔
اور تو اور اب تو یورپی یونین اور امریکہ نے بھی ڈنڈا دے دیا کہ جلد از جلد الیکشن کروائے جائیں۔
دیکھنا ہے کہ مذکورہ ڈنڈا اپنا اثر دکھاتا ہے یا نہیں کیونکہ اشٹبلشمنٹ کی حمایت یافتہ نگران حکومت جلد الیکشن کروانے کے موڈ میں نہیں۔
واپس کریں