دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مسلم لیگ ن خوش فہمیوں سے باہر نکلے
احتشام الحق شامی
احتشام الحق شامی
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اسٹیبلشمنٹ نے پنجاب میں دو نئی سیاسی جماعتیں بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک جماعت جہانگیر ترین کی ہوگی جب کہ دوسری مائنس عمران خان پی ٹی آئی ہوگی۔ یعنی باالفاظِ دیگر سندھ میں پی پی پی کا ہی سکہ چلے گا، بلوچستان تو ویسے ہی مقتدر قوتوں کی جیب میں ہوتا ہے اور خیبر پختون خواہ میں بھی ن لیگ حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں۔ خاکسار کئی مرتبہ یہ بات گوش گزار کر چکا ہے کہ مسلم لیگ ن کو اشٹبلشمنٹ نے اپنے ناکام مہرے عمران خان سے چھٹکارے کے لیئے محض وقتی طور پر اپنی ضرورت اور فیس سیونگ کے لیئے استعمال کیا ہے اورمستقبل قریب کے سیاسی منظر نامے میں ن لیگ کا کوئی اہم سیاسی کردار نہیں ہو گا۔

پنجاب چونکہ مرکز کی حکومت سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اس لیئے پنجاب کو سیاسی طور بحرصورت کنٹرول میں رکھنا اشٹبلشمنٹ کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیئے سب سے پہلے یہاں سے ن لیگ کو کمزور کرنا مقصودہے۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ مسلم لیگ ن اشٹبلشمنٹ کو وارہ نہیں کھاتی جبکہ اس کے برعکس پی پی پی لچکدار سیاسی پالیسی کے باعث اشٹبلشمنٹ کے قریب ہے۔

باقی ابھی تین چار قبل ہی ایک فوجی تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ براجمان ان کے سابق باس اور چیف جنرل باجوہ کی جاری کی گئی تصویر سے ن لیگی قیادت کو اندازہ ہو گیا ہو گا کہ اشٹبلشمنٹ کہاں کھڑی ہے اور کیا سوچ رہی ہے؟ اس لیئے ن لیگی قیادت خوش فہمیوں کے دائروں سے باہر نکلے۔

مسلم لیگ ن نے اگر پاور پالیٹکس جاری رکھنی ہے،مسقتبل میں حکومت سازی کرنی ہے اور جس کے لیئے پنجاب کا سیاسی محاذ فتح کرنا لازمی ہے تو اس کے لیئے محض زبانی جمع تفریق کے بجائے عملی طور پر اقدامت اٹھانے ہوں گے جن میں سرِ فہرست اشٹبلشمنٹ مخالف اور سول سمریمیسی بیانیہ بنانا سرِ فہرست ہے وگرنہ ن لیگ کو بھی اشٹبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل زدہ قرار دے دیا جائے گا جو ن لیگ کے لیئے سیاسی موت ہو گی۔
عمران خان کو وقتی طور پر مائینس کیا جا سکتا ہے لیکن ان کے لاکھوں کی تعداد کے خاموش فالورز کو نہیں۔
یہ حقیقت پی پی پی اور ن لیگی لیڈر شپ بھی اچھی طرح جانتی ہے اسی لیئے بلاول بھٹو نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث پی ٹی آئی کارکنان کے مقدمات ملٹری کورٹس میں چلانے کی مخالفت کی ہے۔
واپس کریں