دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سسٹم کا مؤقف
جنید احمد شاہ ایڈووکیٹ
جنید احمد شاہ ایڈووکیٹ
پاکستان میں جب بھی کوئی سیلاب یا زلزلہ آتا ہے یا اِس طرح کی کسی آفت سے پوری قوم تکلیف میں مبتلا ہوتی ہے تو اِس نظام کو چلانے والا طبقہ دو بہانوں سے پوری قوم کو مطمئن کرتا ہے ۔۔۔ یہ قدرتی آفت اور اللہ کا عذاب ہے ،یہ انڈیا کی سازش ہے
پہلے بہانے پر پوری قوم کی ذہن سازی کر کے قوم کے ردِعمل کو ٹھنڈا کرنا اور سسٹم کی بقا کے لیے سہولت کاری کی خدمت سر انجام دینا یہاں کے مذہبی طبقہ کی زمہ داری ہے جس میں بلا تفریق رنگ ، نسل ، مذہب و مسلک ، ہر بڑا پیر اور مولوی اِس دھندے میں شامل، اِس نظام کا بینیفشری اور شراکت دار ہے۔۔۔آپ اِنکا اجتماعی مؤقف دیکھ کر خود تجزیہ کر لیں۔۔۔۔
دوسرے بہانے پر سیاستدان ذہن سازی کرتے ہیں تاکہ اُنکی بد انتظامی ، نالائقی ، نااہلی اور بے حسی کو چھپایا جا سکے اور ساری توپوں کا رخ انڈیا یا کسی اور پڑوسی کی طرف موڑ دیا جائے۔۔۔۔
اِس مؤقف کی تبلیغ اور اشاعت میں ہر پارٹی اور اُسکے کارندے شامل ہیں۔۔۔
چاروں صوبے اور کشمیر و گلگت بلتستان اِس سال ناقابلِ فراموش ، ناقابلِ برداشت ، ناقابلِ یقین اور ناقابلِ تصور تباہی و بردباری میں مبتلا ہوئے ہیں لیکن ظالم ، بے حس اور ضمیر فروش حکمران عالمی امداد ہڑپ کرنے کے منصوبے بنا رہے ہیں۔۔۔ عوام کی فلاح و بہبود ، آفات سے نمٹنے کا بندوست ، بچاؤ ، تحفظ اور تدارک کا کوئی مُستقبل پروگرام کسی کے پلان میں شامل نہ ہے۔۔۔۔
یہ نہ اللہ کا عذاب ہے اور نہ ہی انڈیا کی سازش ہے بلکہ دریاؤں کی جگہ پر غیر قانونی تعمیرات ، قدرتی ندی نالے گزرنے کے راستوں کی بندش ، جنگلات کا بے دریغ کٹاؤ ، ڈیمز نہ بنانا اور پراپرٹی مافیا کی ہوس کے نتائج ہے۔۔۔یہ بد انتظامی ہے اور نااہلی ہے۔۔۔
پورے مُلک میں سر سبز و شاداب باغات کاٹ کر اور زرعی زمینوں پر سیمنٹ اور کنکریٹ کے پہاڑ کھڑے کر دیے گئے ہیں۔۔۔نہ پانی زمین میں جزب ہوتا ہے اور نہ ہی اُسکا اِخراج ہوتا ہے۔۔۔آٹھ ماہ پاکستانی خشک سالی سے مرتے ہیں اور باقی چار مہینے سیلاب سے ۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے ۔۔۔آمین
واپس کریں