جنید احمد شاہ ایڈووکیٹ
1947 میں ہم آزاد نہیں بلکہ تقسیم ہوئے ہیں ، ہم برطانیہ کی غلامی سے نکل کر امریکہ کی غلامی میں چلے گئے ہیں ۔ قیام پاکستان سے قبل ہمارا آقا برطانیہ تھا اور قیام پاکستان کے بعد سے لیکر آج تک امریکہ ہے۔۔۔ نو آبادیاتی دورِ غلامی میں انگریز براہِ راست ہمارے اوپر مسلط تھا اور برطانوی گورا بذات خود برعظیم پاک و ہند کے لوگوں کی قسمت کے فیصلے کرتا تھا جبکہ جدید نو آبادیاتی دورِ غلامی میں اب ہماری قسمت کے فیصلے ہمارے اوپر مسلط اپنی قوم کے کالے اور سانولے انگریزوں کے ذریعے اصل آقا اور انگریز یعنی امریکہ نافذ کرواتا ہے۔۔۔
قیام پاکستان سے قبل ہمارا جو عدالتی و قانونی نظام تھا ، آج بھی وہی ہے ، تعلیمی نظام جس گورے نے بنایا تھا ، وہ بھی آج تک تبدیل نہیں ہو سکا ہے ، سیاسی اور معاشی نظام کے جو نتائج برطانوی گورا لیتا تھا ، آج امریکی گورا بھی وہی نتائج لے رہا ہے ، سماجی اور معاشرتی نظام پر پہلے برطانوی تہذیب و ثقافت کے اثرات تھے ، اب امریکی تہذیب و تمدن کے اثرات بھی ہمارے سماج کا حصہ ہیں۔۔ پہلے برطانوی انگریزی زبان کی مرعوبیت تھی ، اب تھوڑے بہت فرق اور ردوبدل کے ساتھ امریکی زبان کے اثرات بھی موجود ہیں۔۔ کیمرج اور آکسفورڈ کے ساتھ ساتھ اب ہارورڈ سسٹم کا ماڈل بھی رائج ہے۔
وطن سے محبت اور آزادی کا جشن دو مختلف چیزیں ہیں ، ہم 1947 سے قبل کے متحدہ ہندستان سے بھی محبت کرتے ہیں کیونکہ اِس سرزمین ہند کے ساتھ ہمارے مذہب اور ہمارے بزرگوں کی خدمات اور عروج کی ہزاروں سال کی لازوال تاریخ وابستہ ہے ،اِسی تناظر میں ہمیں اپنے ماضی پر فخر ہے۔۔۔تقسیم ہند کے بعد ہمیں پاکستان سے بھی محبت ہے کیونکہ اب ہم اس خطے کے باسی ہیں اور جن بزرگوں نے اس خطے کی تقسیم کی سازش کو بے نقاب کِیا تھا ، تقسیم کے بعد اُنکی دور اندیشی اور وسعت نظری کا عالم اور درس یہی ہے کہ اب اِس ملک کی بہتری اور ترقی کے لیے کام کِیا جائے ۔۔۔
مسئلہ بس اتنا سا ہے کہ یہ ٹکڑا الگ تو ہو گیا ہے لیکن سسٹم وہی غلامانہ ہے ۔۔۔ نفرت وطن سے نہیں بلکہ وطن پر مسلط جدید نو آبادیاتی نظام سے ہے ، نفرت اُس اشرافیہ سے ہے جو قومی خزانے پر سانپ بن کر بیٹھی ہے ، نفرت اُن سرمایہ داروں ، جاگیرداروں ، سول و ملٹری بیوروکریسی اور اُس مذہب فروش طبقے سے ہے جنکا مجموعی گٹھ جوڑ ہمارے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔۔۔ وطن کی محبت تو ہمارے ایمان کا حصہ ہے لیکن وطن پر مسلّط طبقات انگریز نواز اور دورِ غلامی کی پیدوار ہیں۔۔ انگریز کو جن اکابرین ہند اور مجاہدین آزادی نے اِس خطے سے بھاگنے پر مجبور کیا ، اُنکے تعارف کو یہاں چھپا دیا گیا ہے اور انگریزوں کے ایجنٹ جاگیرداروں ، سرمایہ داروں ، وظیفہ خواروں اور نوابوں کو ہیرو بنا کر پیش کر دیا گیا ہے ، یہ وہ علمی خیانت اور تاریخی بددیانتی ہے جو ہماری نسلوں کے دماغوں میں اُنڈیلی گئی ہے ، اِس سازش کو بے نقاب کرنا ضروری ہے۔۔۔
ہمارے دِلوں سے وطن کی محبت نکالی نہیں جا سکتی اور ہمارے وطن پر مسلّط نظامِ باطل کی غلامی ، چاپلوسی اور تابعداری کروائی نہیں جا سکتی۔۔۔ وطن سے محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ اِس ملک ، اِس وطن اور اِس خطے سے غداری کرنے والے ضمیر فروشوں کو بے نقاب کیا جائے اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے اور لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مجاہدین آزادی کے تعارف کو منظر عام پر لایا جائے۔۔۔
پاکستان ذندہ باد
سرمایہ دارانہ نظام مُردہ باد
واپس کریں