دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ٹھاکروں کا ٹاکرا۔طاہر سواتی
طاہر سواتی
طاہر سواتی
نواز شریف کو نکالتے ہوئے بڑے ٹھاکر اور ان کا پورا قبیلہ ایک پیج پر تھا۔ وجوہات اور ترجیحات بڑی واضح تھیں۔چاچا سام کی منشا کے مطابق سی پیک روکنا،نوازشریف جیسے ہٹ دھرم لیڈر کو کنارے لگانا جو ہر وقت اپنی مرضی کرتا رہتا ہے۔بڑی جماعتوں کا سیاست سے مکمل صفایا کرنا۔یہ کام چونکہ مشرف کے نو سالہ آمریت میں نہ ہوسکا تو نیا فارمولا اپنایا گیا کہ اب ان سیاسی جماعتوں کو سیاست کے اندر سے ہی شکست دی جائے گی۔ اس مقصد کے لئے ایک اناڑی کو میدان میں اتار دیا۔
ایک ہائبرڈ نظام تشکیل دیکر اس میں آمریت کو جمہوریت کے ماسک پیچھے چھپا دیا گیا۔
یہ ایک طویل مدتی منصوبہ تھا ۔ اس کے لئے ففتھ جنریشن وار کے نام سے سوشل میڈیا پر سیاسی شعور سے عاری جذباتی نوجوانوں کی ذہن سازی کی گئی۔
عدلیہ سمیت ریاست کے ہر ادارے میں من پسند تعیناتیاں کی گئیں تاکہ نظام بغیر کسی رکاوٹ کے چلتا رہے۔
یہ نظام دو وجوہات کی بناپر چل نہ سکا ۔
ایک اناڑی توقع سے بھی زیادہ نکما نکلا اور معیشت ڈوبنے لگی ۔ دراصل اناڑی کا خیال تھا کہ سب کچھ ٹھاکر چلائیں گے اس کا پہلا اور آخری کام تو آستینیں چڑھا کر مخالفین کو گالیاں دینا ہے۔
دوسری وجہ دو بڑے ٹھاکروں کا آپس میں اختلاف تھا۔ ایک کا خیال تھا کہ اتنی محنت کی ہے تو کم ازکم مزید تین سال مجھے ہی سردار رہنے دیا جائے ۔ لیکن اگر اس کو مزید وقت ملتا تو دوسرا ریٹائرڈ ہوجاتا جو اسے منظور نہیں تھا۔
اسی ٹاکرے میں نظام رک گیا۔
لیکن ڈھانچہ اسی طرح قائم وُ دائم ہے۔
اب بھی چند بڑوں کے علاوہ ٹھاکروں کا پورا قبیلہ اسی نظام کو دوبارہ مسلط کرنے اور چلانے کے لئے تگ و دو کررہا ہے۔
بڑے بھی صرف سرداری بچانے کے خوف سے اناڑی کو گود نہیں لے رہے۔ اعتماد کا فقدان ہے۔
باقی اس ملک میں حقیقی جمہوریت آجائے۔
عوام کا سیاسی جماعتوں اور نظام پر یقین مضبوط ہو۔
یہ کسی کو منظور نہیں کہ یہ ٹھاکر قبیلے کے ستر سالہ قبضے کا خاتمہ ہے۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ عظمیٰ اور عالیہ کے کوٹوں پر بیٹھے کچھ ہتھوڑے والے اتنے منہ زور ہو گئے ہیں کہ نظام کو چلنے نہیں دے رہے تو یہ آپ کی خام خیالی ہے۔
یہ دراصل ٹھاکروں کا ٹاکرا ہے۔
واپس کریں