دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خوش گمانی یا منافقت
طاہر سواتی
طاہر سواتی
بندہ ناچیز ان اولین لوگوں میں سے تھا جس نے طارق جمیل کی ففتھ جنریشن وار میں صف اول کا کردار ادا کرنے پر تنقید کی تھی۔اس وقت بہت ہی قریبی دوست مجھے روکتے رہے، ان کا موقف تھا کہ طارق جمیل چونکہ خود ایک مثبت اور خوش گمانی رکھنے والی شخصیت ہیں اس لئے وہ نیازی کے جھوٹے نعروں اور دعوؤں پر یقین کررہے ہیں ، میرا ماننا تھا کہ اگر مولانا واقعی اتنے سیدھے سادھے ہیں جو اس نوسرباز کو نہیں سمجھ پارہے جسے ایک عام ان پڑھ بندہ جان چکا ہے تو پھر اس کے علم اور وژن پر سوال اٹھتا ہے اور اگر جان بوجھ اس کی مارکیٹنگ کررہے ہیں تو پھر مولانا عبداللہ ابن ابئی سے آگے والے مقام پر فائز ہیں۔
آج خان شہید عبدالصمد خان کا بیٹا محمود خان اچکزئی تاریخ کے اس مقام پر لھڑا ہے۔
عمران نیازی کھلم کھلا اعلان کررہے ہیں کہ وہ آرمی چیف کے علاوہ کسی سے بات چیت نہیں کریں گے اور اس مقدس کام کے لئے اس نے تین رکن ٹیم کا اعلان بھی کردیا ۔ ادھر اچکزئ صاحب اس کی پارٹی کے ساتھ ملکر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نام سے ایکُ تحریک بناکر ملک میں حقیقی جمہوریت لا رہے ہیں ، اور مطالبہُ کررہے ہیں کہ قومی اسمبلی ایک قراداد کے ذریعے عدالتوں سے سزا یافتہ مجرم کو رہائی دلوا دی جائے۔
آچکزئ صاحب بتا سکتے ہیں کہ جس آئین کی تحفظ کا وہ تحریک چلا رہے ہیں اس کی کون سی شق کے تحت ایک سیاسی لیڈر ایک آرمی چیف سے مذاکرات کرسکتا ہے، قومی اسمبلیُ کون سے آئینی اختیار کے ذریعے مجرم کی سزا ختم کرسکتی ہے۔
عمران نیازی کی سول سپریمیسی کا بیانیہ ایک ارب درختوں ، پچاس لاکھ گھروں ، ایک کروڑ نوکریوں اور ۳۵۰ ڈیموں سے بھی بڑا فراڈ اور دھوکا ہے۔
کیا اچکزئ اتنے سادہ ہیں جو اس بہروپیے کو انقلابی لیڈر مان رہے ہیں جو ببانگ دہل اعلان کررہے ہیں کہ جرنیل مجھے گود سے اتار کر اور سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر کے میر صادق اور میر جعفر کا کردار ادا کررہے ہیں تو پھر تو اچکزئ کے سیاسی شعور پر سوال اٹھتا ہے اور اگر جانتے ہوئے بھی یہ سب کچھ کررہے ہیں تو پھر وہ طارق جمیل سے اگلی والی صف میں کھڑے ہیں ۔
بہتر ہے اپنی تحریک کا نام “ تحریک تحفظ ۸۰۴ “ رکھ لیں ۔
ویسے اگر اپوزیشن میں رہتے ہوئے اسفندیار ولی خان، شہباز شریف یا آصف علی زرداری یہ اعلان کرتے کہ وہ آرمی چیف کے علاوہ کسی سے بات چیت نہیں کریں گے تو اچکزئ ، جاوید ہاشمی ، خاقان عباسی ، مفتاح اسماعیل ، مصطفی نواز کھوکھر ، حامد میر ، مطیع اللہ جان ، اسد طور ، احمد نورانی اور مبشر زیدی جیسے انقلابیوں کا کیا ردعمل ہوتا ؟
واپس کریں