دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اینٹی اسٹبلشمنٹ ہوا
طاہر سواتی
طاہر سواتی
جس طرح امریکہ کے خلاف نعرے لگانے والے انہی کے ایجنٹ نکلتے ہیں اسی طرح آج کل اسٹبلشمنٹ کو للکارنے والے انہی کے طاقتور بی ٹیم کے پیرول پر ہیں۔
ٹھاکروں نے جب دیکھا کہ کرپشن کرپشن کا بیانیہ اب نہیں چل رہا کیونکہ ان کا لاڈلا خود کرپشن کے کیسسز میں اندر ہے اور گزشتہ کئی سالوں سے اینٹی اسٹبلشمنٹ بیانیہ مقبول ہورہا ہے ۔ تو انہوں نے اپنے پیادوں کو اسی لشکر میں شامل ہونے کا حکم جاری کردیا ۔
آج کل اینٹی اسٹبلشمنٹ کی ایسی ہوا چل پڑی ہے
کہ ڈکٹیٹر مشرف کی کابینہ کا وزیر من اللہ بھی اب قوم کو آئین اور جمہوریت کا درس دے رہاہے۔
یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جتنے بڑے بڑے سورما آج کل انقلابی بن رہے ہیں یہ اس وقت کہاں تھے ان کا جسٹس شوکت صدیقی قران پر حلف اٹھا کر فیض اور باجوے کی مداخلت کے بارے میں انکشافات کرہا تھا اس کا ساتھ دینے کی بجائے الٹا ان سب نے اسٹبلشمنٹ کی ڈر کی وجہ سے اس کا سماجی بائیکاٹ کردیا تھا بلکہ من اللہ تو اس کی جگہ چیف جسٹس بن کر ڈائریکٹ بینفشری نکلے۔
اس کے علاوہ عظمیٰ اور عالیہ کے تمام انقالبیوں کا ڈیٹا نکالیں کہ صرف چند سال قبل انسانی حقوق ، اظہار رائے کی آزادی اور انصاف کی فراہمی کے بارے میں ان کا رد عمل کیا تھا۔
بھئی ہم سے تو یہ غلطی صرف ایک بار ہوئی تھی جب افتخار چودھری انقلابی بن کر اٹھے اور ہم نے اس کو سول سپرمیسی کا ہیرو مان لیا۔
اس وقت بھی ایسی ہی ہوا چل پڑی تھی کہ محترمہ بئںظیر بھٹو جیسی زیرک سیاست دان نے اس کے گھر کے سامنے جھنڈا لہراکر اعلان کیا کہ ہمارے چیف جسٹس افتخار چودھری ہیں ۔
نوازشریف بھی میدان میں کود پڑے اورآخر کار اسی کے لانگ مارچ کے طفیل بحال ہوئے ۔
اس وقت صرف ایک شخص اس سارے کھیل سے باخبر اورباہر تھے اور وہ تھے آصف علی زرداری ۔
بعد نے مشرف نے خود وکلا تحریک سے پردہ اٹھایا۔
افتخار چودھری کو مشرف نے ایوان صدر بلاکر ایک چھٹی تھماُئی جس پر اس کے جرائم درج تھے اور پھر اسے باعزت طور پر مستعفی ہونے اور اس کے بدلے نوازنے کا آپشن دیا دوسری صورت میں نتائج سے خبردار کیا۔
اس دوران مشرف اور دیگرجنرلز دوسرے کمرے میں چلے گئے اور چودھری کو سوچ بچار کا موقع دیا۔
کیانی نے جاتے جاتے چودھری کے لئے ایک کپ کافی بنائی اور ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے ڈٹ جانے کی سرگوشی کی ۔ اس کے بعد ساری تحریک تاریخ کا حصہ ہے۔
۷۵ سالوں سے ٹھاکروں کی سہولت کاری کرنے والے اگر انہیں للکارنے لگے تو سمجھو دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ ساری دال ہی کالی ہے۔
جو کالی ماتا نے کالے ویگو میں کالے بھونڈوں کے لئے بجھوائی ہے تاکہ اس کی آڑ میں کسی کا کالا دھند سفید کیا جاسکے ۔
واپس کریں