خالد خان
وطن عزیز پاکستان خوبصورت گلدستہ ہے اور اسلام کا قلعہ بھی ہے۔اس دھرتی کے شہر شہر قریہ قریہ دیکھنے سے عیاں ہوجاتا ہے کہ ہر شہر اور ہر گاؤں کی منفرد خوبصورتی ہے،سب سے نمایاں ان کے باسی اور مکین ہیں۔کسی ملک، شہر، پینڈ کے لوگوں کو قطعی نظرانداز نہیں کرسکتے کیونکہ سب رعنائیاں ان کے باعث ہوتی ہیں۔لاہور پاکستان کا دل ہے،اس کے جنوب میں قصور شہر واقع ہے، قصور معروف صوفی بزرگ پنجابی شاعر بلھے شاہ کا شہر ہے،ملکہ ترنم نورجہان بھی اسی شہر میں پیدا ہوئیں،اس شہر کے لوگ ملنسار اور مہمان نواز ہیں۔میڈیا کوآرڈینیٹرنیشنل پیس اینڈ جسٹس کو نسل آف پاکستان اقبال نیازی، صدر نشتر پریس کلب چودھری ارشد طفیل، ڈاکٹر غایث بیگ اقبال ٹاؤن لاہور کے ہمراہ ڈسٹرکٹ پریس کلب قصور پہنچے، جہاں منشاء اور چندہ نے ایک محفل سجا رکھی تھی،منشاء اور چندہ عاشق رسول اور عظیم شخصیات ہیں۔منشاء اور چندہ ایک تحریک کا نام ہے، یہ لوگوں کے دلوں میں اسلام اور پاکستان سے محبت کے دئیے جلارہے ہیں۔
محمد منشاء بھٹی کا تعلق ضلع قصورتحصیل چونیاں کے گاؤں "بکن کے "سے ہے،2012ء میں صحافت کی دنیا میں قدم رکھا، 2018ء میں اپنا اخبار "روزنامہ ہم عوام لاہور"کو نکالا اور "ایم بی نیوز چینل"کو لانچ کیا،ماہنامہ ماہ روح انٹرنیشنل شائع کرواتے ہیں،انتھولوجی اور گوشہ تخیل کو منظر عام پر لاچکے ہیں۔آپ نے مختلف اخبارات میں بطور ایڈیٹرخدمات سرانجام دی ہیں اور اب روزنامہ مظلوم کی آواز، روزنامہ صدائے تحریر لاہور اور روزنامہ ایس ایم بی میں بطور ایڈیٹر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔چندہ آمنہ کا تعلق ضلع قصور سے ہے، آپ پڑوسی ملک انڈیا کی چالیس سے زائد کتب کی "کو آرتھر" ہیں اور بھارت کی کتاب "میجک آف لو"کی کمپائلر ہیں، اخبار ہم عوام لاہور کی بانی و چیئرپرسن ہیں، ماہنامہ ماہ روح انٹرنیشنل کی مدیرہ ہیں۔آپ کا جواں سالہ بھائی عمیر محمودآٹھ اگست 2023ء کو فانی دنیا سے انتقال کرگیا، اس صدمے سے پورا خاندان دوچار ہوا۔آپ نے اپنے مرحوم بھائی کے ایصال ثواب کے لئے "عمیر محمود بلڈفاؤنڈیشن " کی بنیاد رکھی اور انسانیت کی خدمت کا سلسلہ رواں رکھا۔
محترم محمد منشاء بھٹی اور محترمہ چندا آمنہ نے "ناموس ِرسالت اور حرمتِ قرآن"کے نام سے ایک تنصیف شائع کی،اس کتاب میں محمد منشاء بھٹی، چندا آمنہ،ساجدعباس ساجد،روزی یوسف، کائنات قمرمحمد شریف،اریبہ اقبال، اقراحفیظ، عقلیہ اصغر،ثمینہ یاسمین،عائشہ جمیل، نمرہ امین، تعبیر خٹک، فائزہ عنصر، مدیحہ رضوی،شازیہ یاسمین، ماہم حامد،حلیمہ سعدیہ،مریم احمد،عائشہ اسلم، حفصہ امین،تنزیلہ برکت، ناعمہ نور، رائے سمیع اللہ، فائزہ پروین، سعدیہ یوسف سعدی،قرات العین شفیق،سیدہ علیشبہ، کرن مرتضیٰ، نجم الحسن، فقہیہ بتول،طوبی نور خانم،اربا رفیق راجپوت، کنزہ رفیق ماہی،فاطمہ ساجد، ارسلان احمد، شگفتہ ملک، علیزہ خالد،ایس کے ثانی،نمرہ توصف، مسکان عطاریہ،مقدس بشیر، منزہ جاوید، سائرہ مبین، تہنیت آفرین ملک، کومل صدیقی، سویرا قیصر،منظم حیات، عائشہ ذیشان،فاطمہ جبیں، اقراء جبیں،سونیا سحرش، ارم شاہین، کائنات ارشد اور شگفتہ اعجاز کی تحریریں شامل ہیں،اس میں چار مرد اور پچاس خواتین لکھاریوں کی تحریریں ہیں۔اس کتاب کو ماہ ربیع الاول میں منظر عام پر لانا بھی کمال اور سعادت کی بات ہے اور حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت و عقیدت کا اظہار ہے۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے، حصہ اول میں سیرت طیبہ جبکہ حصہ دوئم میں شان قرآن بیان کی گئی ہے۔
محترمہ چندہ آمنہ کے مطابق 29جون 2023ء میں سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور نذر آتش کرنے کے بعد پاکستان میں یہ پہلی مذمتی کتاب ہے۔دنیا میں 57اسلامی ممالک ہیں اور ہر چوتھا فرد مسلمان ہے۔ اللہ رب العزت نے ان میں سے محمدمنشاء بھٹی،چنداآمنہ اور ان کے رفقاء کو "ناموس ِرسالت اور حرمتِ قرآن"کے لئے منتخب کیا۔جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آتش میں ڈالا گیا تو وہاں ایک پرندے نے آگ بجھانے کیلئے اپنی چونچ میں پانی کا قطرہ اٹھا یا۔حضرت یوسف علیہ السلام کو مصر کے بازار میں فروخت کرنے لگے تو وہاں ایک بوڑھی خاتون نے سوت کے چند دھاگے اٹھائے خریداروں کی قطار میں کھڑی ہوگئی،کسی نے پوچھا کہ وقت کا بادشاہ، روساء اور امیر وکبیر لوگ کھڑے ہیں،ان کے پاس مال ودولت کے ڈھیر ہیں،ان کے مقابلے میں ان سوت کے دھاگوں کی کیا قدروقیمت ہے؟بوڑھی خاتون نے مسکراکر فرمایا کہ مجھے معلوم ہے لیکن میں یوسف ؑ کے خریداروں کی فہرست میں اپنا نام لکھوارہی ہوں۔اسی طرح جب ناموس رسالت اور حرمت قرآن کی بات آئی تو قصور کے منشاء اور چندا اٹھ کھڑے ہوگئے اور اپنانام اللہ رب العزت اور حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرنے والوں کی فہرست میں تحریر کردیا۔
قصور کے منشاء اور چندا کتنے خوش نصیب ہیں کہ قیامت کے دن اللہ رب العزت اور حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرنے والوں کے صف میں کھڑے ہونگے۔اللہ رب العزت قرآن مجید فرقان حمید میں فرماتے ہیں کہ "ورفعنا لک ذکرک" (اے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)!اور ہم نے آپ ﷺکا ذکر بلند فرمادیا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر صبح سے لیکر شام تک اور شام سے لیکر صبح تک، زمین اور آسمانوں ہر جگہ آپ ﷺ کا ذکر ہوتا ہے۔قرآن مجید فرقان حمید کی حفاظت کا ذمہ اللہ رب العزت نے خود اٹھا یا ہے،شرپسند عناصرحضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورقرآن مجید کاکوئی نقصان نہیں کرسکتے ہیں البتہ شرپسند ضرور ذلیل و خوار اور تباہ و برباد ہونگے۔دنیا والو! ہم سب کو چاہیے کہ منشاء اور چندا کی طرح اللہ رب العزت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرنے والوں کی فہرست میں اپنا نام لکھوانے کی سعی کریں، دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی کا یہی راستہ ہے۔قارئین کرام!ڈسڑکٹ پریس کلب قصور میں محمد منشاء بھٹی، چندا آمنہ اور ان کے رفقاء نے بے مثال اور خوبصورت محفل سجائی تھی جس میں اللہ رب العزت اور سرکارمدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تذکرے تھے،کتنے سعادت کے لمحات تھے اور ہم خوش نصیب تھے کہ ہم نے بھی اس روحانی اور پرنور محفل میں شرکت کی۔ کہتے ہیں کہ آتے ہیں وہی جن کو سرکار بلاتے ہیں۔
قارئین کرام! وطن عزیز پاکستان اسلام کا قلعہ ہے کیونکہ جب "ناموس ِرسالت اور حرمتِ قرآن"کی بات آجائے تو پاکستان کے سب لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں۔اللہ پاک پاکستان کی حفاظت فرمائے اور محب وطن پاکستانیوں کو شاد و آباد اور سلامت رکھے۔آمین
واپس کریں