احتشام الحق شامی
فلم انڈسٹری ممکنہ آمدنی کا زریعہ اور عالمی سطح پر پھیلتا ہوا شعبہ ہے۔ سنیما اور اسٹریمنگ مواد ایک ارب ڈالر کی معیشت کے طور پر ابھرا ہے جس میں متعدد اور بڑھتے ہوئے میڈیا پلیٹ فارمز بشمول سوشل میڈیا، فلمیں اور دیگر شامل ہیں۔ پاکستان بہت سے ٹیلی ڈرامے ترکی، ہالی ووڈ سے بھی درآمد کرتا ہے، جبکہ بھارت سے ایسی درآمدات یا نشریات بند کر دی گئی ہیں۔ فلم انڈسٹری کی مالیت 2021 میں ایک اندازے کے مطابق $160 بلین ہے۔ اس میں عالمی باکس آفس شامل ہے، جس کے اس سال $42.5 بلین تک پہنچنے کی امید ہے جبکہ عالمی فلم اور ٹی وی انڈسٹری کی تخمینہ مالیت، جو $118.6 بلین ہے تاہم، عالمی فلم اور ویڈیو سروسز کی مارکیٹ بہت بڑی ہے اور اس کا تخمینہ تقریباً 235 بلین ڈالر ہے۔
معروف فلمساز، اداکار اور ہدایت کار سرمد کھوسٹ نے 3 برس سے سنیماؤں میں ریلیز کی منتظر فلم ’زندگی تماشا‘ کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم یوٹیوب پر ریلیز کردیا۔سرمد کھوسٹ نے پہلے انسٹاگرام پر ویڈیو پیغام شئیر کرتے ہوئے مداحوں کو 14 اگست کی مبارک باد دی اور بعد ازاں بتایا کہ وہ اپنی فلم ’زندگی تماشا‘ کو بھی آزاد کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ’ایک ناکامی اور نقصان کا احساس موجود ہے اور یہ ناکامی صرف خود ان کی نہیں بلکہ نظام کی ناکامی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے انہوں نے تمام انتظامی عمل اور قانونی تقاضوں پر عمل کیا، واجبات ادا کیے اور بہت محنت کی لیکن زندگی تماشا ناانصافی کا شکار ہوئی۔سرمد کھوسٹ نے کہا کہ ’میں نے یہ انڈیپینڈنٹ فلم (یعنی کسی پروڈکشن ہاؤس کے بغیر) بنائی تھی، جس میں کوئی اسپانسرز، کارپوریٹ شامل نہیں تھا، ایک ایسی کہانی تھی جو میرے دل کے بہت قریب تھی، ایک ایسی کہانی جو حساسیت کے ساتھ بنائی گئی تھی۔
کئی بھارتی فلموں نے بھارت کے کرپٹ نظام کو آشکارا کیا ہے جبکہ کئی فلموں میں بھارتی فوج میں کرپشن کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔عامر خان کی مشہورِ زمانہ فلمPK میں بھگوان کی بھی ایسی تیسی کر دی گئی مگر مجال ہے پورے بھارت میں کہیں سے بھی کوئی تنقید ہوئی ہو۔ بھارتی فلم اندسٹری سماج کی سچائی کو دکھا کر اربوں روپیہ کما رہی ہے اور ہم سچ بولنے اور دکھانے سے گھبراتے ہیں بے شک بھوکے رہ لیں۔
سرمد کھوسٹ نے بھی سماج کا سچ اور حقیقت دکھانے کو کشش کی لیکن ان کی فلم پر پابندی لگا دی گئی۔ہم کب تک حقائق سے منہ چھپاتے رہیں گے؟
واپس کریں