دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
انتخابات نہیں، اصلاحات۔
خالد خان
خالد خان
وطن عزیز پاکستان کی غیر یقینی صورت حال سے باشعور افراد کافی پریشان ہیں کیونکہ پاکستان تحفے میں نہیں ملا بلکہ اس کے حصول کیلئے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے طویل جدوجہد کی اور عظیم قربانیاں دیں۔برصغیر پاک وہندکے بٹوارے کے وقت لاکھوں افراد اپنے آبائی گھروں کو ہمیشہ کیلئے چھوڑنے پر مجبور ہوئے، ہجرت کے دوران نشیب و فراز سے گذرنا پڑا،بھوک وپیاس اور ظلم و ستم برداشت کیا۔وہ لوگ جو ایک علاقے اور ایک گلی میں پیدا ہوئے تھے،بچپن اور لڑکپین ساتھ گذرا تھا،ہم جولی اور کلاس فیلو تھے، اکٹھے کھیلے تھے لیکن آپس میں ہمیشہ کیلئے جدا ہوگئے۔لوگ اپنے آبائی گھر، گلی اور علاقے کو دیکھنے، اپنے یار، بیلی سے ملنے کیلئے ترستے رہے، لاکھوں لوگ اپنے آبائی گھروں کو دیکھنے اور احباب سے ملنے کی آس لیے اس فانی دنیا سے چل بسے۔ وہ بہت کم لوگ رہ گئے ہیں لیکن جو رہ گئے، اب ان کا حافظہ بھی کمزور ہوچکا۔

جب ان سے ملتے ہیں تو وہ پرانی باتوں کا تذکرہ کرتے ہیں،اپنے گھروں اور احباب کو یاد کرتے ہیں۔ان کی آنکھوں میں آنسوہوتے ہیں۔برصغیر کے مسلمانوں نے علیحدہ وطن اس لئے حاصل کیا تھا کہ ہماری ریاست میں اسلام کے عین مطابق سب کے ساتھ یکساں برتاؤ ہوگا، سب کو برابر ترقی اور خوشحالی کے مواقعے ملیں گے،سب کیلئے قانون ایک ہوگا، سب کے ساتھ انصاف ہوگا،زکواۃ لینے والا کوئی نہیں ملے گا، کوئی بھیک مانگنے والا نہیں ہوگا،وی آئی پی پروٹوکول نہیں ہوگا، سرکاری خرچ پر حج و عمرہ، علاج، پٹرول، ڈیزل، بجلی، گیس اور دعوتیں نہیں ہونگی۔زرعی ملک ہونے کے باعث زراعت میں خودکفیل ہونگے،معدنی دولت سے مالامال ملک ہونے کی وجہ سے خوشحال ہونگے لیکن 75سال بیت گئے لیکن عملی طور پر اسلام ایک دن کیلئے بھی نافذ نہ ہوسکا۔معاشی لحاظ کو دیکھیں تو افغانستان جہاں چالیس سال جنگ و جدل کا سماں رہا لیکن وہاں ہمارے ملک سے ڈالر سستا ہے۔بھارت کودیکھیں،وہ معیشت میں کہاں پہنچ گیا، وہاں آٹے اور گندم کے ریٹس دیکھ لیں۔ ہمارے لوگ قطاروں میں کھڑے ہوکر آٹا لینے پر مجبور ہیں اور آٹے لینے کیلئے جانیں کھو رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کو دیکھ لیں،وہ کہاں پہنچ گیا۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ 1971ء میں اکثریت ہم سے علیحدہ ہوگئے۔برصغیر پاک وہند میں بنگال کے مسلمانوں نے آزادی کیلئے نمایاں کردار ادا کیا تھا۔وہ ہمارے بھائی ہیں لیکن ہماری ادائیوں کے باعث ہم سے روٹھ گئے اور علیحدہ ہوگئے۔

آج ان کا زرمبادلہ دیکھ لیں اور اپنازرمبادلہ دیکھ لیں۔ہمارے ملک میں میرٹ اور انصاف کا فقدان ہے۔امیر کیلئے اور پیمانہ ہے جبکہ غریب کیلئے اور۔وطن عزیز پاکستان میں سیاست کو دیکھ لیں۔سیاست دان اپنی کارکردگی کی بجائے الزامات کی بنیاد پر سیاست کرتے ہیں۔سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت نہیں تو یہ ملک میں کیا جموریت لائیں گے، زیادہ تر پارٹیاں شخصیات یا خاندانوں کے گرد طواف کرتی ہیں۔وطن عزیز پاکستان میں زیادہ تر Key پوسٹوں پر کام کرنے والوں کی دولت اور جائیدادیں ملک سے باہر ہے۔ان کے بچے باہر اور سب کچھ باہر ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ خود بھی ملک سے باہر چلے جاتے ہیں۔ کیا ایسے افراد سے آپ ملک کی بہتری اور اخلاص کی توقع رکھ سکتے ہیں؟کسی محب وطن کی دولت اور جائیداد اپنے ملک سے باہر نہیں ہوتی۔پوری دنیا کے لوگ اپنے ملک میں دولت رکھتے ہیں۔ ریاست ماں کی طرح ہے جو اپنی ریاست یعنی ماں کے ساتھ مخلص نہیں، وہ آپ اور ہمارے ساتھ کیسے مخلص ہوسکتے ہیں۔وطن عزیز پاکستان میں تقریباً99فی صد لوگوں کی دولت اور جائیدادیں ملک میں ہیں لیکن ایک فیصد لوگ ایسے ہیں،جو پاکستان میں Key پوسٹوں پر کام کرچکے ہیں لیکن دولت اور جائیداد ملک سے باہرہے۔

جولوگ ملک سے باہر محنت مزدوری اور بزنس کرتے ہیں،ملک کا نام روشن کرتے ہیں، ان لوگوں کی ساکھ کو بھی یہی لوگ متاثر کرتے ہیں۔محنت مزدوری اور بزنس کرنے والے ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر ڈالرز وغیرہ اپنے ملک بھیجتے ہیں جبکہ مفت خورے ملک سے ڈالرز باہر بھیجتے ہیں،ملک سے باہر دولت کے انبھار لگاتے ہیں اور جائیدادیں خریدتے ہیں۔ Key پوسٹوں پر کام کرنے والے اور ان کی فیملیز کو ملک سے باہر کسی صورت نہیں رہنا چاہیے اور ایسے افرادکو ملک سے باہر رہنے اور وہاں دولت رکھنے پر پابندی ہونی چاہیے۔ 2018ء سے اب تک ملک اور عوام کا برا حال ہوچکا ہے۔آ ئی ایم ایف سے سواایک ارب ڈالر ز قرض کے لئے سخت شرائط کے لئے آمادہ ہیں۔خدا را!آئی ایم ایف سے قرض نہ لیں بلکہ Keyپوسٹوں پر کام کرنے والوں اور ان کی فیملیزکے کھربوں ڈالر ملک سے باہر پڑے ہیں،ان کو واپس لائیں۔اس سے ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔ سب مل کر اپنی دولت واپس لائیں۔اگر ایسا نہیں کرسکتے تو ملک کے ساتھ کھلواڑ بند کریں۔

ہمارے ملک میں ڈرامہ بازی کررہے ہیں،چند افراد کو ہائیر کرتے ہیں، وہ ان کے لئے سوشل میڈیا چلا رہے ہیں،پروپیگنڈے کررہے ہیں، اس سے ملک کو بدنام کررہے ہیں اور ملک کا نقصان کررہے ہیں۔ عوام کو بھی سوچنا چاہیے اور سیاستدانوں کے ایک دوسرے پر الزامات سے گمراہ نہ ہوں بلکہ ان سب کی کارکردگی چیک کریں۔مثلاً عمران خان کی پارٹی نے دس سال صوبہ خیبر پختوانخواہ میں حکومت کی، کتنے بڑے پراجیکٹس پر کام کیا ہے اور اس سے عوام کو کتنا فائدہ ہوا؟عمران خان دس سالوں میں صوبہ خیبر پختوانخواہ میں کیا تبدیلی لائے ہیں؟انکی کاوشوں سے صوبے نے کتنی ترقی کی اور لوگوں میں کتنے فی صد غربت کم ہوئی؟2018ء سے 2022ء تک تقریباً پونے چار سال عمران خان وزیراعظم رہے،انھوں نے حقیقی معنوں میں کتنے پراجیکٹس پر کام کیا اور ان سے عوام کو کتنا فائدہ ہوا؟ان کی حکومت سے پہلے ڈالر، دیگر چیزوں کی کتنی قیمت تھی؟ کتنے فی صد اضافہ ہوا؟ پی ٹی آئی نے انتخابی مہم منشورپر کتنا عمل کیا یا صرف عوام کو سبز باغ دکھایا۔اسی طرح پی ڈی ایم حکومت کی کارکردگی چیک کریں۔علاوہ ازیں 2008ء سے2013ء تک پیپلز پارٹی کی حکومت رہی اور پھر2013ء سے 2018ء تک مسلم لیگ ن کی حکومت رہی۔ نواز شریف، شہباز شریف، آصف علی زرداری سمیت سب کو چیک کریں۔آپ کے سامنے سب کی کارکردگی آجائے گی۔

پاکستان میں الزامات اور جھوٹ پر سخت سزا ہونی چاہیے۔الزامات لگانے اور جھوٹ بولنے والے شخص کو keyپوسٹ پر کام کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔الزامات لگانے اور جھوٹ بولنے والے افراد ملک کا بہت زیادہ نقصان کررہے ہیں۔ چندافراد کی وجہ سے ملک اور اداروں کی ساکھ کو برباد نہیں کرنا چاہیے۔کسی ادارے کو بزنس کی اجازت نہ ہو۔ہر ادارے کے افراداپنے دائرے میں رہیں۔ملک میں غیر یقینی صورت حال کو ہمیشہ کیلئے ختم کریں۔ملک میں انتخابات کی بجائے اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔پہلے اصلاحات کریں، پھر انتخابات کریں۔ اصلاحات کے ذریعے مارشل لاء، نظریہ ضرورت، رجیم، الزامات وغیرہ کا باب ہمیشہ کیلئے بند کریں تاکہ حقیقی معنوں میں یہ ملک ایک رفاعی اور فلاحی ریاست بن سکے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اب سوچ اور سسٹم بدلنا چاہیے تاکہ یہ ملک اور اس کے باشندے ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوسکیں۔پاکستان پائندہ باد
واپس کریں