فرحان ابنِ امان
جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے جس کا مفہوم ہے۔ "لوگو! دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی ”اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے، بادل بھیجنے والے، احزاب (دشمن کے دستوں) کو شکست دینے والے، انہیں شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔“
ھندستان کی مضبوط معیشت، جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی، مضبوط اور گہرے سفارتی تعلقات سے مودی کے ذہن میں جنگی جنون اور غرور پیدا چکا تھا۔ بھارتی جنگی جنون اور غرور نے عالمی امن، عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پہلگام واقعے کو آڑ بنا کر سندھ ٹاس معاہدے کو معطل کر دیا۔ مگر جنگی جنون اور انتہا پسندی سے مودی باز نہیں آتا۔
ایک بار پھر ہمیپشہ کی طرح رات کی اندھیری شب میں مودی حکومت کی آشیرواد سے بزدل بھارتی فوج نے سرزمین پاکستان پر حملا آور ہوتی ہے۔ بزدل بھارتی فوج کے طیارے پاکستان کی فضائی سرحد میں داخل ہونے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اور مزید پانچ شھری آبادی والے مقامات پر میزائل داغ دیتی ہے۔
اسلام و پاکستان دشمن نام نہاد سیکولر ھندستانی ریاست کی فوج کا نشانہ مساجد اور مدارس بنتے ہیں۔ ان میزائلوں کا نشانہ معصوم بچے اور بزرگ بنتے ہیں۔ مگر افواج پاکستان کے جوانوں نے دشمن کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا اور دشمن کے عزائم کو مٹی میں ملا کر رکھ دیا۔ بھارتی حملے میں استعمال ہونے والے جدید فرانسیسی رافیل نامے طیاروں کو افواج پاکستان کے شاہینوں نے مار گرایا اور میزائلوں کو خاک میں ملا کر رکھ دیا۔ جس سے بھارت کو کئی ملین ڈالرز کا نقصان ہوا اور نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت اسرائیل کے تعاون سے اسرائیلی خودساختہ ڈرون حملے کرنے لگ گیا اور مزید کسی اور طیارے اور میزائل حملے کی جرعت نہیں کی۔
افواج پاکستان نے بارہا امن کی بات کی اور امن کے پرچم کو تھامے رکھا مگر بزدل شرپسند عناصر نے افواج پاکستان کی خاموشی کو بزدلی سے تعبیر کرنے لگے اور بزدل بھارتی فوج شرپسندی، انا اور غرور سے باز نہیں آتی مزید بزدلانہ حملے جاری رکھتی ہے۔ افواج پاکستان نے جرعت اور بھادری کے ساتھ دشمن کے حملے کا منہ توڑ جواب دیتی ہے۔
بھارتی حملے سے پاکستان کے اندر جو فضا نظر آتی ہے وہ دشمن کے منہ پر تماچہ ثابت ہوتی ہے۔ کیوں کے جس قوم کے پاس غیرت ایمانی ہو کلمے جیسی مقدس دولت ہو پھر دنیا کفر کی کوئی قوت انہیں ڈرا نہیں سکتی۔ جس کا ثبوت بھاول پور، مریدکے اور مظفرآباد کی مساجد ہیں رات کے اندھیرے میں جن مساجد پر میزائل برسائے گئے صبح کے آغاز میں انہیں مساجد سے اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہونے لگیں اور باجماعت نماز فجر ادا کر دی گئی۔ یہ تھا قوم کا حوصلا اور بھادری یہ تھی کہ ۲۵ کروڑ عوام فوج کے ساتھ شانابشانہ بارڈر پر لڑنے کے لیے تیار ہوگئی تھی۔
دشمن کی نظر میں محض ۷ لاکھ فوج ہے مگر حقیقت یہ ہے جب کوئی قوت ہمارے وطن عزیز کی جاگرافیائی سرحدات یا ہماری ایمانی سرحدات پر حملا آور ہوگی تو ہم ۲۵ کروڑ وطن عزیز کے سپاہی اور مجاہد بن کر دشمن کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں گے۔ اس کی تازہ مثال بھارتی حملے بعد کے حالات ہیں جیسے ہی بھارتی حملا ہوتا ہے پوری قوم تمام تر سیاسی، مذہبی اور تمام اختلافات کو دور رکھ کر وطن کی دفاع کی خاطر ایک پیج پر آجاتے ہیں۔ کوئی شیعہ سنی نہیں کوئی بریلوی دیوبندی نہیں سب مل کر یک مشت ایک آواز بن جاتے ہیں حتیٰ کہ پاکستان میں رہنے والے غیر مسلم سکھ ہندو اور عیسائی بھی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر وطن کے دفاع کے لیے نکل آتے ہیں۔
بالآخر دشمن کے تمام نا پاک ارادے مودی اور بھارتی فوج کا غرور اور تکبر کا خاک ہونے کا وقت آجتا ہے۔ یوں ۱۰ مئی کا سورج نوید فتح کی کرنوں سے طلوع ہوتا ہے۔ افواج پاکستان دشمن کی آپریشن سندور کے ردِعمل میں آپریشن بنیان مرصوص کے نام سے بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کر لیتی ہے۔
افواج پاکستان کے سپہ سالاروں نے قرآن مقدس سے آپریشن کا نام منتخب کرتے ہیں۔ وقت کا تعین سنتِ رسول سے کرتے ہیں۔ یوں صبح صادق کو اللہ اکبر کے نعروں سے جنگ کا آغاز کرتے ہوئے میزائلوں کا رخ دشمن کے حساس علاقوں اور ملٹری ائیر بیسز پر کیا جاتا ہے اور پاک فوج کے فضائی شاہین بھارت کی سرحدات میں داخل ہو کر با آسانی کامیابی سمیٹ لیتے ہیں۔
اس منظر کی نظر اپنے لکھے ہوئے کچھ الفاظ افواج پاکستان کے نام کرتا ہوں جو قارئین کی پیش خدمت ہیں۔
ابنِ امان ہے وچن اے گلشنِ وطن ہمارا؛
بہا کر خون کریں گے شاداب چمن تیرا؛
بن خاک پر بھی کریں گے حق ادا اپنا؛
محبتِ وطن میں عہد وفا ہے عزم ہمارا۔
کامیاب آپریشن بنیان مرصوص دشمن کی کمر ٹوڑ دیتی ہے اور مودی کے غرور کو خاک میں ملا کر دشمن کو گھٹنوں کے بل جھکنے پر مجبور کرتی ہے۔ اس لیے ہمارا آج بھی دشمن کے لیے واضح اور دو توک موعقف ہے کہ امن ہماری ترجیح مگر جہاد فرض عین ہے۔
ہم من حیث القوم پاکستان کی دفاعی قیادت افواج پاکستان کے سپہ سالاروں، بری فوج کےجوانوں اور فضائی فوج کے شاہینوں اور ہوابازوں کو خراج تحسین و خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
واپس کریں