فرحان ابنِ امان
پاکستان کی سیاست میں پنجاب انتہائی اہمیت کا حامل صوبہ تصور کیا جاتا ہی جس کی بنیادی وجہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اکثریتی آبادی کی وجہ سے پنجاب سب سے زیادہ قومی اسمبلی کی نشستیں رکھنے والا صوبہ ہے اس لیے ملک کی بڑی جماعتوں کی سیاست کا محور ہمیشہ صوبہ پنجاب رہا ہے۔
جو جماعت پنجاب میں اکثریت حاصل کرے گی وہی جماعت وفاق میں راج کرے گی اس فارمولے تحت تمام سیاسی جماعتوں کی نظریں پنجاب پر ہوتی ہیں۔
اگر پاکستان کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو قیام پاکستان سے لیکر اب تک ہر حکمران جماعت نے پنجاب سے ہی اقتدار تک رسائی حاصل کی ہے۔
جس میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان مسلم لیگ ق، پاکستان تحریک انصاف زیر فہرست ہیں۔
بات کی جائے اگر پاکستان کی چوتھی بڑی قومی اور سب سے بڑی مذہبی جماعت جمیعت علماء اسلام پاکستان کی تو جے یو آئی پنجاب میں عوامی مقبولیت کے اعتبار سے پارلیمانی اور احتجاجی سیاست کے اعتبار سے بہت کمزور ہے۔ جس کی بنیادی وجوہات بہت سی ہوسکتی ہیں۔ ان میں سے دو اہم وجوہات یہ ہیں کہ پنجاب کی عوام مذہبی سیاست کو کم پسند کرتی ہے۔ اس لیے دینی سیاست کے بجائے انہوں نے ہمیشہ غیر مذہبی سیاسی جماعتوں کی حمایت اور ان کو ووٹ کیا ہے۔ اور دوسری سب سے بڑی وجہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے دینی مکتبہ فکر کے لوگ، علماء کرام اور دیندار طبقا ہے۔ جنہوں نے خود کو مسجد اور مدرسے کی چار دیواری تک محدود رکھا ہے۔ پنجاب کا مذہبی طبقہ اکثر روضے اور نماز تک محدود رہا ہے۔ جس کی وجہ سے پنجاب کے اندر دینی سیاست کا فقدان رہا ہے۔ پنجاب میں اگر کہیں مذہبی سیاست کو گنجائش ملی بھی ہے تو وہ مخصوص مسلکی بنیادوں پر گنجائش ملی ہے۔ البتہ پنجاب کے اندر مذہبی سیاست کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ مگر اب پنجاب کے اندر بدلتی ہوئی سیاسی فضا ایک نوید انقلاب ہے۔ پنجاب کے اندر آفتابِ انقلاب طلوع ہو رہا ہے۔ اور یہ انقلاب کی نوید جمیعت علماء اسلام پاکستان صوبہ پنجاب کے نوجوان جنرل سیکرٹری حافظ نصیر احمد احرار صاحب کی صورت میں نمودار ہو رہی ہے۔
تختِ لاھور میں جنم لینے والے حافظ نصیر احمد احرار صاحب ایک نوجوان انقلابی سیاستدان اور شیخ الھند کے فکر امین ہیں۔ حافظ صاحب کئی خداد داد صلاحیتوں خوبیوں کے مالک ہیں۔ حافظ نصیر احمد احرار صاحب جرات، استقامت، عاجزی و بھادری ، خدمت اور محبت کے پیکر ہیں۔احرار صاحب، ایک ایسی شخصیت ہیں جو اپنے جرات مندانہ انداز، بے باک قیادت اور انتھک جماعتی خدمات کے باعث نہ صرف پنجاب بلکہ پورے ملک میں اب پہچانے جانے لگے ہیں۔ ان کی قیادت نے جمعیت علماء اسلام پنجاب کو ایک نئی روح پھونکی ہے۔ موصوف نے ہر ضلع، تحصیل اور یونٹ میں جماعتی کارکنوں کو متحرک کیا ہے پورے پنجاب میں تنظیمی نظم کو مظبوط کیا ہے۔
حافظ نصیر احمد احرار صاحب ایک نڈر اور بے باک رہنما ہیں جو ہمیشہ حق بات کہنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ وہ باطل قوتوں کے سامنے ڈٹ جانے اور مظلوموں کی آواز بننے میں باکمال حوصلہ رکھتے ہیں۔ ان کی سیاسی بصیرت اور دانشمندی نے بھادری، جرات اور استقامت نے جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں میں ایک فکری بیداری نیا جوش و ولولہ پیدا کیا ہے۔
حافظ صاحب کی زندگی خدمتِ دین اور خدمتِ کارکنان جمعیت کے لیے وقف ہے جس وجہ سے وہ کارکنوں کی دلوں پر راج کرنے لگے ہیں۔
جب سے جمعیت علماء اسلام صوبہ پنجاب کی قیادت حضرت مولانا حافظ نصیر احمد حرار صاحب کے سپرد ہوئی ہے، تب سے جماعتِ پنجاب کے اندر ایک نئی روح، تازہ ولولہ اور انقلابی جذبہ پیدا ہو چکا ہے۔ آپ کی بے باک قیادت، فکری پختگی اور دینی غیرت نے پنجاب کی فضا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
حافظ صاحب کی قیادت میں جماعت کو جو فکری و تنظیمی استحکام، دینی بیداری، مقبولیت اور عوامی اعتماد نصیب ہوا ہے، وہ بجا طور پر ایک نئے باب کا آغاز ہے۔
موصوف نے اپنی قیادت میں دور حاضر کی مناسبت سے ایک انقلابی قدم اٹھایا ہے وہ ہے جمیعت یوتھ فورم کا قیام جو باقی صوبوں میں موجود نہیں۔ یقیناً جمیعت یوتھ فورم نوجوانان کی نظریاتی نشونما کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔
اب پنجاب میں جمیعت علماء اسلام جس نئے جوش و خروش سے ابھر رہی ہے اس کا کریڈٹ حافظ نصیر احمد احرار صاحب کو جاتا ہے۔
موصوف کی قائدانہ صلاحیتوں سے پنجاب کے اندر نوید انقلاب کا سماں ہے۔ جس طرح خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں جے یو آئی کے عوامی اجتماعات ہوا کرتے ہیں اب پنجاب کے اندر بھی احرار صاحب کی ایک کال پر لاکھوں لوگ اکٹھے ہو رہے ہیں۔
جس کی مثال پنجاب کے اندر جی یو آئی کے ہونے والے تاریخ ساز بڑے بڑے پاور شو ہیں۔جن کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے حالیہ الیکشن کے بعد جے یو آئی کے زیر اہتمام مظفر گڑھ میں عوامی اسمبلی کانفرنس کا انعقاد جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی۔ستمبر کے مہینے میں لاھور مینار پاکستان کے احاطے میں گولڈن جوبلی ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد جس میں تا حدِ نگاہ عوام کے جم غفیر کی شرکت۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں حال ہی میں گزشتہ ماہِ اپریل میں پنجاب کی سرزمین پر دو بڑے تاریخی جلسے پہلا تونسہ شریف کی سرزمین پر "امام اہل سنت کانفرنس" کے عنوان سے جو عظیم الشان پاور شو منعقد ہوا، دوسرا لاھور مینار پاکستان کے احاطے میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس کا انعقاد یہ درحقیقت پنجاب کی تاریخ میں ایک یادگار اور غیرمعمولی اجتماعات تھے۔
اب پنجاب کی حکمران جماعت کے ہوش اڑنے لگے ہیں۔ جیسے ہی جے یو آئی نے لاھور میں ۲۷ اپريل کو اسرائيل مرده باد کانفرنس کا اعلان کرتی ہے تو پنجاب حکومت جے یو آئی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھ بوکھلاہٹ کا شکار ہو جاتی ہے اور بدمعاشی پر اتر آتی ہے یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے اسرائیل مردہ باد نہیں پنجاب حکومت مردہ باد کانفرنس ہو رہی ہو حکومت نے انتظامیہ کو میدان میں اتار دیا تھا جے یو آئی کے پمفلٹ اور بینرز اتارے گئے جے یو آئی کے جھنڈوں کو اتارا گیا کارکنوں کے گھروں کی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ پولیس نے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے بعد میں جی یو آئی پنجاب نے بھی بھرپور مزاحمتی کردار ادا کیا نتیجہ یہ نکلا کہ لاھور انتظامیہ نے جے یو آئی لاھور کے کارکنوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیتی ہے۔
یوں لاھور کی سرزمین پر کامیاب قومی فلسطین کانفرنس ایک یادگار اور تاریخی حیثیت حاصل کرتی ہے۔
اس عوامی مقبولیت اور پنجاب کی رواجی سیاست میں تبدیلی پنجاب میں جے یو آئی کو روح پھونکنے میں حافظ نصیر احمد احرار صاحب کی مثالی شخصیت کی مرہون منت ہے۔
واپس کریں