سرور حسین
آذاد جموں وکشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاک فوج کی تاریخی فتح پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کی تجویز دی تھی ۔ آج حکومت پاکستان نے آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔
چند برس قبل سردار عتیق احمد خان نے ملک کے معروضی حالات میں سول ملٹری ڈیموکریسی تجویز پیش کی تو سیاسی جماعتوں کے جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس کو اقتدار کے حصول کے لیئے اسٹیبلشمنٹ کی توجہ حاصل کرنے کا حربہ قرار دیا گیا تھا ۔ آج وہ تمام جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی کرامات سے پاکستان میں اقتدار میں ہیں ۔
ملک میں عملآ سول ملٹری ڈیموکریسی کا نظام نفاذ ہو چکا ہے ۔ سول ملٹری تعلقات جمہوریت اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کے معیار کا ایک مثالی بیرومیٹر ہوتے ہیں ۔ اس کا اثر نہ صرف طرز حکومت پر بلکہ انتظامی کارکردگی پر بھی ہوتا ہے ۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک کے رائج الوقت سسٹم میں اسٹیبلشمنٹ نے ضرورت کے وقت سیاستدانوں کو استعمال کیا اور سیاستدانوں نے اقتدار کے حصول کے لیئے اسٹیبلشمنٹ کا سہارا لیا ۔
بیلٹ اور بلٹ کے الزامات نے ہمارے ملک کو ایک دوراہے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے ۔
اب وقت آگیا ہے تمام اسٹیک ہولڈرز ملک کو سیاسی و معاشی بحران سے نکالنے کے لیئے ایک پائیدار طرز حکومت پر اتفاق کریں جو آذادانہ طور پر اپنی پالیسی نافذ کر سکے اور جس کی عوامی جوابدہی ہو ۔ جن چیزوں کو سیاسی اور انتخابی معاملات میں "مداخلت" سمجھا جاتا ہے ۔
ان پر بھی بحث ومباحثہ ہو سکتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت کے مابین اختیارات اور حدود کا تعین ہو اور سب متعین کردہ حدود کے اندر رہتے ہوے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیئےاپنا کردار ادا کریں ۔
واپس کریں