دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نو مئی،سیاسی احتجاج کی آڑ میں ریاست پہ حملہ ۔عبداللہ مصطفوی
مہمان کالم
مہمان کالم
ان سیاسی افلاطونوں پہ حیرت ہےکہ جو ریاستی اداروں کےخلاف پرتشددحملوں کےدفاع میں رطب السان ہیں۔ ایک برس ہونے کو آیا۔ گذشتہ نومئی کو سیاسی احتجاج کی آڑمیں جو ملک گیرفساد بپاکیاگیااسےایک خاص جماعت کےحامی فطری ردعمل قرار دےکراپنی قیادت کےجرم کی سنگینی کو گھٹانےکی کوشش کرتےرہتے ہیں۔ آزادی اظہار رائےکاحق سرآنکھوں پہ۔ پرامن احتجاج بھی کوئی شجرممنوعہ نہیں۔ تنقید کے بغیر جمہوریت کاتصور ہی مکمل نہیں ہوتا۔ان بین الاقوامی مسلمہ حقوق کا ضامن ہمارا آئین بھی ہےتاہم اپنی اپنی جماعتوں کےپیروکاراور اپنےمن پسندلیڈر وں کے اندھے پیروکار کچھ سوالات کاجواب دینےکے لئے گریبانوں میں جھانکنا پسندفرمائیں گے۔ کیادنیا بھرمیں احتجاج کےدوران تشددکی اجازت دی جاتی ہے؟ کیا بناثبوت اپنےمخالفین پہ جھوٹے الزامات عائد کرنےجیسےقبیح فعل کوآزادی اظہار رائےقرار دےکر جائزقراردیاجاسکتا ہے؟ ہمہ وقت مخالفین پہ تنقید کرنےوالے لیڈراپنےکارکنوں اورحامیوں کی جانب سےخودپہ کی جانے والی تنقیدکیوں برداشت نہیں کرپاتے ؟ ایک برس ہونےکو آیاتاہم ابھی تک نو مئی کےمنصوبہ سازوں کامکمل احتساب نہیں ہوپایا۔ عسکری تنصیبات پہ بیک وقت منظم اندازمیں کی گئی یلغارہرگزبھی سیاسی سرگرمی قرارنہیں دی جاسکتی۔ بلاشبہ یہ قابل مذمت واردات سیاسی احتجاج کی آڑ میں ریاست کےوجودپہ حملہ تھا ۔
سابق حکمراں جماعت کےترجمان آجتک یہ واضح نہیں کرپائے کہ اگر یہ غیرمنظم ہجوم کااحتجاج تھاتوپھریہ کیونکرممکن ہواکہ لاہور،کراچی،پشاور، پنڈی کےکئی مقامات پہ ایک مخصو ص پارٹی کے مقامی لیڈرعسکری تنصیبات اورچھاونیوں کی جانب پیش قدمی کرتےدکھائی دیئے۔ یقیناایسا منفرد اورعجیب ملک گیر حسن اتفاق ممکن ہی نہیں۔ بلاشبہ یہ پیشگی منصوبہ بندی کاشاخسانہ تھا۔ سابق حکمراں جماعت کےکئی وزیر اورمشیراس ریاست دشمن منصوبہ بندی میں مرکزی قیادت کاکردار بےنقاب کرچکے ہیں۔یہ بھی ایک ناقابل تردیدحقیقت ہےکہ سیاسی میدان میں شکست کا نوشتہ دیوار پڑھنے کے بعد جماعت کےبانی مسلسل دفاعی اداروں کےخلاف شعلہ بیانی فرماتے رہے۔ پہلے جھوٹے بیانئے کے زہریلے بیج اندھے پیروکاروں کےذہنوں میں کاشت کئےگئےاور نو مئی کو جب وہ کانٹےدار فصل تیارہو گئی توجماعت کی مرکزی قیادت اپنےجذباتی کارکنوں کے مجرمانہ اقدامات سےلاتعلقی کااظہار کرنے لگی۔ ہراہم معاملےکی طرح نومئی کے فسادپہ بھی انصافی لشکر نےکئی پینترےبدلے ہیں۔ تسلسل سےکہاجاتارہاکہ پارٹی لیڈر ہماری ریڈلائن ہےاور گرفتاری کی صورت ملک کاپہیہ جام کردیاجائے گا۔ اس لاقانونیت کا عملی مظاہرہ کئی ہفتےلاہورمیں جاری رہا۔ قانون نافذکرنےوالےاداروں پہ حملہ کرنے والے بلوائیوں کی شان میں جماعت کےحامی سوشل میڈیاپہ رجزیں پڑھتے رہے۔ تنقید کرنے والےسیاستدانوں،صحافیوں،تجزیہ نگاروں اور دانشوروں کےخلاف دشنام طرازی اور بیہودگی کابازارگرم کیاگیا۔جس جج نے من پسند فیصلہ نہیں دیااس کےخلاف سوشل میڈیا پہ کردار کشی کی مہم شروع کر دی گئی۔
نو مئی کی منظم واردات جب مطلوبہ نتائج نہ دے سکی اور منصوبہ سازوں کو ملک میں فساد مچانے کے لئےلاشیں نہ مل سکیں تو یک لخت بلوائیوں سے لاتعلقی اختیار کرلی گئی ۔ نو مئی کی شام تک جو پارٹی قائدین سوشل میڈیا پہ بلوائیوں کو ہلہ شیری دے رہے تھے وہی چند گھنٹوں بعد قلابازی مارکرمگرمچھ کے آنسو بہانے لگ گئے۔ پہلے کہا گیا کہ عوام نےہماری پالیسی کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے۔ بعد میں کہا گیاکہ یہ فساد ایک سازش تھی۔ کبھی کہاگیاکہ ہم توپرامن احتجاج کر رہے تھے کبھی دھمکیاں دی گئیں کہ انصافی بلوائی ریاستی نظام کو منجمد کر دیں گے۔ شتر بے مہار سوشل میڈیائی واویلے کے باوجود انصافی حامی چندسوالوں کے جواب نہیں دے سکے۔ اول ، آئین کی کون سی شق کے تحت عدم اعتماد میں شکست کھانے کے بعد عسکری قیادت کو عوامی اجتماعات میں مورود الزام ٹھہرایاجاتارہا؟ دوم،کیا ملکی قانون سیاسی احتجاج کی آڑ میں دفاعی تنصیبات اورریاستی اثاثوں پہ حملے کی اجازت دیتا ہے؟ سوم ، کس اصول کے تحت انصافی قیادت عدم اعتماد میں شکست کے بعد اسمبلیوں کی جنگ کو سڑکوں اورگلیوں میں لےآئی؟چہارم،تحریک انصاف میں سیاسی کارکنوں کوجھوٹےبیانئےسےاکساکربلوائی بنانے کےمجرمانہ فعل کاذمہ دار کون ہے؟پنجم،انصافی قیادت اس تاثر کوکیسے زائل کرے گی کہ کرپشن اور سیاسی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کےلئے جماعت کے بانی اوران کے حواریوں نے ریاستی اداروں کے خلاف محاذ قائم کیا ؟ سوال اور بھی بہت ہیں تاہم نو مئی کے ملک گیر فساد میں ریاست دشمن عناصر کا کردار ثابت کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ اس روز دو کورٹ مارشل شدہ بھگوڑے یو ٹیوبر بلوائیوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے عسکری قیادت کے گھروں پہ حملہ کرنے کے لئے اکسارہےتھے۔ ان میں سےایک بھگوڑاحال ہی میں برطانوی عدالت میں قانونی شکست سے دوچارہواہے۔ انصافیوں کےلئے یہ امر بھی باعث شرم ہوناچاہیے کہ جس نومئی کے فساد میں ان کےاندھے پیروکار پیش پیش تھےاس پہ ازلی دشمن بھارت میں خوشی کے شادیانےبجائے گئے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ تمام منصوبہ سازوں کو فی الفور کیفرکردارتک پہنچا ئے۔
واپس کریں