دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کربلا کی طرف سفر
ڈاکٹر اعتزاز چوہدری
ڈاکٹر اعتزاز چوہدری
جب یزید بن معاویہ نے خلافت کو موروثی بنا کر اپنے اقتدار کو ظلم و جبر سے قائم کرنا چاہا، تو حضرت امام حسینؑ نے بیعت سے انکار کر دیا کیونکہ یزید کی طرز حکومت اسلامی اصولوں کے سراسر خلاف تھی۔ امام حسینؑ نے فرمایا:مثلی لا یبایع مثلہ''مجھ جیسا شخص، اُس جیسے (فاسق) کی بیعت نہیں کر سکتا۔''
کربلا کی طرف سفر
اہلِ کوفہ نے امام حسینؑ کو خطوط لکھ کر دعوت دی کہ وہ کوفہ آ کر ان کی قیادت کریں۔ امامؑ نے اپنے چچازاد بھائی مسلم بن عقیلؑ کو کوفہ روانہ کیا تاکہ حالات کا جائزہ لیں۔ لیکن جب یزیدی گورنر عبید اللہ بن زیاد نے کوفہ میں ظلم کی لہر دوڑا دی، تو مسلمؑ کو شہید کر دیا گیا اور حالات خطرناک ہو گئے۔
اس دوران امام حسینؑ اپنے اہلِ بیت اور ساتھیوں کے ساتھ کوفہ کی جانب روانہ ہو چکے تھے۔ جب آپؑ کربلا کے میدان میں پہنچے تو یزیدی لشکر نے آپ کا راستہ روک دیا اور انہیں مجبور کیا کہ یا تو یزید کی بیعت کریں یا جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔
معرکہ کربلا
10 محرم کو عاشورہ کے دن، ایک طرف امام حسینؑ کے 72 جاں نثار تھے، جن میں بچے، جوان، بوڑھے، اور خواتین بھی شامل تھیں، اور دوسری طرف یزید کا ہزاروں افراد پر مشتمل ظالم لشکر۔ اس دن تاریخ نے ایک عظیم قربانی کا منظر دیکھا، جہاں حق و باطل کے درمیان معرکہ برپا ہوا۔
امام حسینؑ کے ساتھیوں نے ایک ایک کر کے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ حضرت عباسؑ، حضرت علی اکبرؑ، حضرت قاسمؑ، حضرت حبیب ابن مظاہرؑ جیسے جری اور وفادار افراد نے شجاعت کی لازوال مثالیں قائم کیں۔
حضرت علی اصغرؑ کی قربانی
شہادتوں میں سب سے زیادہ دل دہلا دینے والا واقعہ حضرت علی اصغرؑ کا ہے، جو امام حسینؑ کے چھ ماہ کے شیرخوار فرزند تھے۔ امامؑ جب اُن کے لیے پانی مانگنے خیمے سے باہر آئے، تو دشمن نے تیر مار کر اس معصوم بچے کو شہید کر دیا۔ امام حسینؑ نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا:
اے اللہ! میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ ایک شیرخوار کو بھی نہیں بخشا گیا۔
شہادت امام حسینؑ
بالآخر امام حسینؑ نے بھی میدان میں اتر کر بے جگری سے جنگ کی۔ شدید پیاس، زخموں اور تھکن کے باوجود آپؑ ڈٹے رہے۔ آخرکار دشمن نے آپؑ کو شہید کر دیا۔ آپؑ کی شہادت نے اسلام کو نئی زندگی عطا کی، اور یہ پیغام دیا کہ ظلم کے سامنے جھکنا ممکن نہیں۔
واقعہ کربلا کے اثرات
کربلا صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ ایک عظیم سبق ہے:
قربانی: امام حسینؑ نے اپنی جان، خاندان اور ساتھیوں کی قربانی دے کر حق کی حمایت کی۔
ظلم کے خلاف قیام: کربلا ہمیں سکھاتا ہے کہ ظلم چاہے کتنا بھی طاقتور ہو، حق اور سچائی ہمیشہ بلند رہتی ہے۔
انسانی حقوق اور آزادی: حسینؑ نے انسان کی آزادی، عدل اور دین کے تحفظ کے لیے قیام کیا۔
آج کا پیغام
آج جب دنیا میں ظلم، ناانصافی، اور جبر کا سامنا ہے، واقعہ? کربلا ایک مشعلِ راہ ہے۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں حق پر کھڑے رہنے کے لیے قربانی دینے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔ حسینؑ صرف ایک مذہبی شخصیت نہیں بلکہ انسانیت کے نجات دہندہ ہیں۔
کربلا کا پیغام ہر دور کے لیے ہے۔ امام حسینؑ کا قول ہے:
''اگر دین محمد ﷺ میرے خون کے بغیر زندہ نہیں ہو سکتا تو اے تلوارو! آ جاؤ!''**
یہ قول امام حسینؑ کی اس غیر متزلزل قربانی کا عکاس ہے، جو صرف دین کی سربلندی اور انسانیت کے تحفظ کے لیے دی گئی۔
واپس کریں