دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ایران میں موجود نظام رہے گا جو امریکہ اور اسرائیل کے لئے مستقل درد سر رہے گا
رحمت اللہ کنڈی
رحمت اللہ کنڈی
مسلمان ملکوں میں جب بھی حالات خراب ہوئے اور حکومتں کمزور ہوئ تو مذہبی طبقوں نے اقتدار سنبھالا ہے۔ ہمارے سامنے ایران۔ افغانستان۔ عراق۔ لیبیا۔ شام۔ مصر اور ترکی کی مثالیں موجود ہیں۔ موجودہ پاکستان اس لئے بچا ہوا ہے کہ یہاں پر ایک مضبوط اور ڈسپلنڈ فوج موجود ہے۔ امریکہ اور یورپ بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ایک مضبوط اور ڈسپلنڈ فوج موجود رہے۔ امریکہ نے پاکستان میں اس وجہ سے جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا۔ بنگلہ دیش کے قیام کی وجہ یہ تھی کہ وہاں فوج اپنی طاقت اور ڈسپلن سیاست میں ملوث کرنے کی وجہ سے قائم نہیں کرسکی۔ ضیا کے دور سے امریکی ایما پر فوج کو غیر ضروری معاملات اور سیاست میں الجھا کر فوج کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ مشرف نے امریکی طابعداری کو انتہا پر پہنچایا جب اس نے ملا سلام ضعیف کو سفارتی آداب کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکہ کے حوالے کیا۔ مسلم دنیا میں جس لیڈر یا سربراہ حکومت نے امریکہ کو آنکھیں دکھائ ہیں ان کو سازش کرکے اپنے لوگوں سے مروایا۔ بھٹو۔ ضیا۔ شاہ فیصل۔ مصدق۔شاہ ایران۔ قدافی۔ صدام حسین۔ وغیرہ کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔ ضیا پہلے مکمل امریکی کیمپ میں تھا تو نو سال اقتدار کے مزے لوٹتا رہا۔ جب روس افغانستان سے نکل گیا اور امریکہ نے بھی افغانستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو ضیا نے امریکی مرضی کے خلاف افغانستان کے مختلف مذہبی گروپوں کے درمیان ہم آہنگی کی کوشش کی۔ جبکہ امریکہ کی کوشش تھی کہ یہ سارے دھڑے آپس میں لڑ جھگڑ کر کمزور ہوں۔ تو پھر ضیا سے جان چھڑانے کا فیصلہ کیا۔ اس معاملے میں مشرف بڑا چالاک نکلا۔ اس نے آخر تک امریکہ کو معاملات میں الجھائے رکھا اور امریکی آشیر آباد کا فائدہ اٹھایا۔ اگر مشرف بھی ضیا کی طرف امریکہ کی حکم عدولی کرتا تو اس کا انجام بھی وہی ہوتا۔ نواز شریف نے جب ایٹمی دھماکے کئے تو امریکہ نے مشرف کے ذریعے اس کا انجام بھٹو والا کرنا تھا لیکن سعودی عرب کی مداخلت سے نواز شریف کی جان بچ گئ۔ فوج کی سیاست اور کاروباروں میں حد درجہ مداخلت نے اس کی نظم و ضبط والی پوزیشن انتہائ کمزور کردی ہے۔ کے پی ۔ بلوچستان اور گلگت بلتستان میں غیر یقینی حالات اس نظم و ضبط کی کمزوری کی طرف اشارہ کررہی ہیں۔ وہ ممالک جہاں پر مذہبی طبقے برسر اقتدار ہیں ۔ انکو اب اقتدار سے علیحدہ کرنا موجودہ حالات میں تقریبا" ناممکن ہے۔ مصر میں مرصی کو اقتدار سے اس لئے ہاتھ دھونا پڑا کہ وہاں طاقت ور اور ڈسپلنڈ فوج موجود ہے۔ افغانستان۔ ایران ۔ ترکی ۔ عراق وغیرہ میں قیادت کی تبدیلی کے ماضی قریب میں کوئ امکانات نہیں۔ ایران میں موجود نظام رہے گا جوکہ امریکہ اور اسرائیل کے لئے مستقل درد سر رہے گا۔ اگر ایران۔ سعودی عرب اور دوسرے خلیجی ممالک اپنے تعلقات بہتر کرلیں تو اسرائیل کے لئے بڑا چیلینج بن سکتے ہیں۔ سعودی عرب ۔ قطر اور دوسری خلیجی ملکوں کو کسی اور ملک کے جارحیت سے کوئ خطرہ نہیں۔ ان کو اگر خطرہ ہے تو رجیم چینج کا ۔ جس کے لئے وہ تیار نہیں۔ ٹرمپ نے سعودی عرب اور قطر کو اس چیز پر بلیک میل کیا۔ ان کو پتہ ہےکہ امریکی سپورٹ کے بغیر وہ اقتدار میں زیادہ دیر نہیں رہ سکتے۔ ان حالات میں اگر سعودی عرب اور دوسرے خلیجی ممالک نیوٹرل رہنے کا تاثر دینے میں کامیاب رہے۔ تو یہ ایران کی بہت بڑی فتح ہوگی۔ باقی جنگ جتنا طول پکڑتی ہے اسرائیل کے لئے اس کو برقرار مشکل ہوتا جائے گا۔
واپس کریں