مارکۂ حق . فولادی ارادوں اور آگ برساتے بازوؤں کی داستان
سرداراعجاز خلیق خان
مارکۂ حق کوئی عام معرکہ نہیں، یہ پاکستان کی عسکری تاریخ کا وہ سنہری باب ہے جس نے دشمن کے غرور کو لوہے کے جبڑوں میں کچل کر رکھ دیا۔ یہ جنگ اُس وقت شروع ہوئی جب بھارت نے فالس فلیگ آپریشن جیسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر جھوٹے الزامات لگائے۔ مقصد تھا پاکستان کو عالمی سطح پر دباؤ میں لانا اور اپنی برتری جتانا، مگر اسے یہ اندازہ نہ تھا کہ وہ ایک ایسے دشمن سے ٹکرا رہا ہے جو ہر حال میں اپنی مٹی کی حفاظت کے لیے جان کی بازی لگا دیتا ہے۔
بھارت کی اس جارحیت کا جواب پاکستان آرمی نے آپریشن بنیان المرصوص کے تحت دیا۔ سرحدوں پر توپوں کی گرج تھی، فضا میں انجنوں کی دھاڑ، اور زمین پر فولاد سے سخت ارادے۔ ہمارے جانباز پائلٹس نے شاہینوں کی طرح آسمانوں پر جھپٹتے ہوئے دشمن کے جدید ترین رافیل طیارے شکار بنا ڈالے۔ ہر دھماکہ دشمن کے غرور پر کاری ضرب تھا، اور ہر ملبے کا ٹکڑا اس کے ٹوٹے خوابوں کی گواہی دے رہا تھا۔
یہ معرکہ محض ہتھیاروں کی برتری کا نہیں بلکہ ایمان، غیرت اور قربانی کا تھا۔ پاکستان کے سپاہی دشمن کے سامنے ڈٹ گئے، اور دنیا کو پیغام دے دیا کہ جب یہ قوم میدان میں اترتی ہے تو اسے کوئی نہیں جھکا سکتا۔ بھارت کا ناقابلِ شکست ہونے کا بھرم پلک جھپکتے ہی راکھ میں بدل گیا، اور عالمی برادری کے سامنے اس کی شکست ایک ناقابلِ انکار حقیقت بن گئی۔ہمارے سپہ سالار فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی جرات مندانہ قیادت اور دور اندیش کمانڈ وہ سنہری باب ہے جو نسلوں تک فخر سے سنایا جائے گا ،ان کی حکمت حوصلے اور فیصلوں نے معرکہ حق کو ایسی فتح سے ہمکنار کیا جو ہمیشہ زندہ رہے گی
مارکۂ حق اس بات کا اعلان ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج صرف سرحدوں کی حفاظت نہیں کرتیں بلکہ دشمن کو اس کے گھر تک جواب دینے کا حوصلہ بھی رکھتی ہیں۔ یہ غیرتِ ملی کا عہد، شہیدوں کے خون کا قرض، اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک اٹل پیغام ہے ۔
کہ اگر کوئی ہماری دھرتی کی طرف میلی نظر ڈالے، تو ہم اس کی آنکھ پھوڑ دیتے ہیں۔
یہی ہے پاکستان کی اصل پہچان۔ یہی ہے مارکۂ حق ایک داستانِ شجاعت، ایک مثالِ عزم، اور ایک تاریخ جو آنے والی نسلوں کو فخر سے سر بلند رکھنے کا حوصلہ دیتی ہے۔
واپس کریں
سرداراعجاز خلیق خان کے دیگرکالم اور مضامین